• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کم جی ڈی پی اور عدم مساوات کے باعث غربت بڑھ رہی ہے، میرخلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی کا سیمینار

لاہور (رپورٹ:ایم کے آر ایم ایس) 17اکتوبر کو غربت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔پاکستان میں کم جی ڈی پی اور عدم مساوات کے باعث غربت بڑھ رہی ہے۔ غربت کا خاتمہ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔جب تک ملک غربت کے چنگل سے آزاد نہیں ہو گا تب تک ملک مکمل طور پر کامیابی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا۔ خواتین کا معاشی استحکام نہایت ضروری ہے۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی (جنگ گروپ آف نیوز پیپرز) اور پنجاب مائیکرو فنانس نیٹ ورک کے زیر اہتمام غربت کے خاتمے کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس میں کیا۔ صدارت بیگم ذکیہ شاہنواز وزیر بہبود آبادی پنجاب نے کی۔مہمان خصوصی میں وزیر ویمن ڈویلپمنٹ پنجاب حمیدہ وحید ا لدین اور ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد تھے۔ مہمانان گرامی میں اخوت کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب، سی ای او، پی ایم این سید محسن علی، سی ای او، پی ایم آئی سی یاسر اشفاق، ایم پی اے سردار رمیش سنگھ اروڑہ، ایم پی اے عظمیٰ زاہد بخاری، سینئر گروپ ہیڈ پی پی اے ایف سیمی کمال، سی آر او ایس ای سی پی لیاقت علی دولہ، جیو نیوز کے سہیل وڑائچ، او سی ٹی انور راشد، گلباز آفاقی، سینئر وائس پریذیڈنٹ یو بی ایل عنوان الدین، چیئرمین یونائٹیڈ انٹرنیشنل گروپ، میاں ایم اے شاہد، سابق ایم این اے عنازہ احسان بٹ، چیف ایگزیکٹو جے ڈبلیو ایس پاکستان قاضی شعیب عالم فاروقی، سی ای او ایف ایف او محمد عرفان کھوکھر، سجاد عمران شامل تھے۔حرف آغاز سی ای او پنجاب مائیکرو فنانس نیٹ ورک مبارک علی سرور نےپیش کیا۔ جبکہ حرف تشکر چیئرپرسن پنجاب مائیکرو فنانس نیٹ ورک محمد مرتضیٰ نے پیش کیا۔سیمینار میں میزبانی کے فرائض واصف ناگی چیئرمین میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی نے سرانجام دئیے۔تلاوت و نعت کی سعادت حافظ قاری مرغوب ہمدانی نے حاصل کی۔کمپیئرنگ کے فرائض زینب سہیل اور انعم فاطمہ نے سرانجام دئیے۔بیگم ذکیہ شاہنواز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی آبادی اس وقت بہت تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے اور بہت سے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ غربت کے باعث لوگوں کو سہولیات کی عدم فراہمی ہے۔ اب دیہی خواتین بھی مختلف فیکٹریوں میں کام کر رہی ہیں اور اپنے خاندان کی کفالت کر رہی ہیں۔جمیل احمد نے کہا کہ عدم مساوات بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔ کم جی ڈی پی اور عدم مساوات کے باعث غربت بڑھ رہی ہے لیکن ان مسائل کو سماجی انصاف کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔حمیدہ وحید الدین نے کہا کہ خواتین کا معاشی استحکام نہایت ضروری ہے۔ اگر خواتین معاشی طور پر مضبوط ہونگی تو ہی آگے بڑھ سکیں گی۔ خواتین استحصال کا شکار ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہر ضلع میں ’بزنس سہولت سنٹر‘بنایا تھا اور خواتین کا 15فیصد کوٹہ لازمی قرار دیا ہے۔ مبارک علی سرور نے کہاکہ پنجاب مائیکرو فنانس ادارے مختلف اضلاع کے لوگوں کو پائوں پر کھڑا کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ یہ ایک قومی سطح کا نیٹ ورک ہے اورایس ای سی پی اس کو ریگولیٹ کررہا ہے ،اس وقت11 مائیکرو فنانس ادارے اس کے ساتھ منسلک ہیں اور لوگوں کو غربت سے نکالنے کے لئے کوشاں ہیں۔ ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہاکہ غربت ایک محرومی کا نام ہے اور اس کے کئی چہرے ہیں ۔محرومی، آنسو، تنگ دستی سب غربت کے ہی حصے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ باقاعدہ حکمت عملی کے طور پر پنجاب مائیکرو فنانس نیٹ ورک کو پیش کیا گیا ہے۔ 70برس گزرنے کے باوجود ہم آج بھی غربت کا شکار ہیں اور چالیس فیصد لوگ غربت سے نیچے کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ عظمیٰ زاہد بخاری نے کہاکہ اب تو دنیا نئے سیارے ایجاد کر رہی ہے مگر ہم ابھی بھی کافی پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کو قرضہ جات صحیح طریقہ پر استعمال کرنے چاہئیں۔ سردار منیش سنگھ اروڑہ نے کہاکہ مائیکرو فنانس اداروں میں تبدیلی آ رہی ہے ،حکومت پنجاب عوام کی بہتری کے لئے کاوش کر رہی ہے، اس وقت غذا میں ملاوٹ کا مسئلہ گمبھیر صورت اختیار کر رہا ہے یہ ہمارے لئے ایک چیلنج بن چکا ہے۔ سہیل وڑائچ نےکہاکہ سٹیٹ بینک کی طرف سے بہترین کام ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سٹوڈنٹس کیلئے قرضہ جات دینے کے منصوبوں کو شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ہائوس فنانس سکیم شروع کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ لوگ گھر کی اقساط کرائے کی رقم جتنی ہی ادا کر سکیں۔گلباز آفاقی نے کہا کہ Capitalism developmentاب شروع ہو چکی ہے۔ غربت ختم کرنا ریاست کی پہلی ذمہ داری ہے۔ریاست کا قیام اس لئے ہوتا ہے تاکہ لوگوں کے مسائل حل کئے جاسکیں۔واصف ناگی نے کہاکہ پنجاب مائیکرو فنانس نیٹ ورک پنجاب کی سطح پر کام کرنے والے11 مائیکرو فنانس اداروں پر مشتمل ایک صوبائی نیٹ ورک ہے۔ ادارے کا مقصد معاشرے کے محروم طبقات کو معاشی و سماجی خدمات کی فراہمی ہے۔ حالیہ برسوں میں دنیا اور خاص طور پر پاکستان میں غربت میں اضافہ ہورہا ہے۔
تازہ ترین