• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کوعدالت میں پیش ہونےکاموقع دینگے ، وزیرداخلہ

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ اداروں کے ساتھ کوئی تناؤ نہیں نہ ہی ہم کسی کو نشانہ بناتے ہیں،میرا پنجاب رینجرز کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں جانا سرحدوں کی حفاظت کرنے والے ادارے سے یکجہتی کا اظہار تھا،رینجرز کے ساتھ کبھی تنازع نہیں تھا، ایک انتظامی صورتحال پیدا ہوئی جس پر رینجرز خود بھی تحقیقات کررہی ہے،احتساب عدالت کے واقعہ کو انتظامی طور پر حل کرلیا جائے گا، ن لیگ نے عدالت پر کوئی حملہ نہیں کیا ،پاکستان کی معیشت مستحکم اور درست سمت میں ہے،چار سال قبل معیشت کا گلاس بالکل خالی تھا جوآج آدھا بھرچکا ہے،پاکستان کی معیشت پر بات کرنے کا سب کو حق ہے، ہم اپنے ملک کی کمزوریوں کو خوشنما بنا کر پیش کرتے اور کامیابیوں کو چھپاتے ہیں،عمران خان چاہتے ہیں انہیں گرفتار کیاجائے تاکہ ان کی مقبولیت بڑھے،عمران خان کو چھبیس اکتوبر کو عدالت میں پیش ہونے کا موقع دیں گے،پی ٹی آئی فوج اور مسلم لیگ ن کو لڑانا چاہتی ہے،پاکستان اب کسی ایڈونچر کا متحمل نہیں ہوسکتا ، پاکستان کی تاریخ میں دوسری مرتبہ جمہوری حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، شہبازشریف سمیت پوری پارٹی ایک صفحہ پرہے،خطے میں امن کیلئے پاکستان اور امریکا کو مل کر کام کرنا ہوگا ،جن گروپس پر اقوام متحدہ کی پابندیاں ہیں انہیں پاکستان میں کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے خصوصی گفتگو کررہے تھے۔ وزیرداخلہ احسن اقبال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دعا ہے کہ معمول کے واقعات معمول میں ہی رہیں، احتساب عدالت میں ہونے والے واقعہ کی نوعیت مخصوص پالیسی کے ساتھ تھی جس سے میں اختلاف کرسکتا ہوں، احتساب عدالت کے واقعہ کو انتظامی طور پر حل کرلیا جائے گا، میری اداروں سے کوئی لڑائی نہیں تھی،رینجرز کی پاسنگ آؤٹ پریڈ میں جانے کا مقصد بھی یہی پیغام دینا تھا کہ ہم اداروں کی مضبوطی پر یقین رکھتے ہیں۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سرحدوں کی حفاظت کرنے والے جوانوں پر فخر ہے، دہشتگر دی کیخلاف جنگ میں پاکستانی فورسز کے جوانوں کے جذبے ہمیں سرخرو کررہے ہیں، فرنٹیئر کانسٹیبلری کا شہید افسر کیپٹن حسنین اپنی ڈیوٹی سے ہٹ کر فیلڈ میں گیا۔وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ میرا رینجرز کے ساتھ کبھی تنازع نہیں تھا، ایک انتظامی صورتحال پیدا ہوئی جس پر رینجرز خود بھی تحقیقات کررہی ہے اور ہم ان کی رپورٹ کا انتظار کررہے ہیں، ہم سب اداروں کی قدر کرتے ہیں کیونکہ یہی ادارے ہماری فرنٹ لائن ہیں۔

احتساب عدالت کے باہر ہنگامہ آرائی سے متعلق احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے جہاں جس کا قصور ہوگا سزا دی جائے گی، عدلیہ کا احترام ملحوظ رکھنا اور یقینی بنانا ہمارے فرائض میں شامل ہے، ن لیگ نے عدالت پر کوئی حملہ نہیں کیا جیسا مخالفین تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں، اگر کسی وکیل نے کچھ کیا تو اس کا ملبہ ن لیگ پر ڈالنا مناسب نہیں ہے، وکلاء نے عدالت جاکر اپنے ساتھ سلوک پر شکایت کی جس کی وجہ سے عدالت برخاست ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء اکثر ایسے کام کرتے ہیں جو قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے مترادف ہوتے ہیں، احتساب عدالت کے باہر ن لیگ کے کسی سیاسی کارکن نے کچھ نہیں کیا، وکلاء نے اپنی حیثیت کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، کمرہ عدالت میں پچیس سے زیادہ افراد بیٹھنے کی گنجائش نہیں ہے، ہر وکیل اسلام آباد ہائیکورٹ کی اجازت کی بناء پر اندر جانے کی کوشش کرے گا تو وہاں اتنی جگہ ہی نہیں ہے، وکلاء کو انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے، تحقیقات میں عدلیہ کے اندر ہلڑ بازی ثابت ہوگئی تو بلاتفریق کارروائی ہوگی، بڑے کمرہ عدالت کا انتخاب کرنے کیلئے سیکرٹری داخلہ نیب حکام کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت پر بات کرنے کا سب کو حق ہے، چار سال قبل معیشت کا گلاس بالکل خالی تھا جوآ ٓج آدھا بھرچکا ہے، اب اگر کوئی کہتا ہے آدھاگلاس خالی یا آدھا گلاس بھرچکا ہے تو اس میں بہت فرق ہے،ہم اپنے ملک کی کمزوریوں کو اجاگر کر کے اپنی دانشوری کا رعب جماتے ہیں، اپنے ملک کی کامیابیوں کو ایسے چھپاتے ہیں جیسے کوئی شرمساری کی بات ہو، ہم اپنے ملک کی کمزوریوں کو خوشنما بنا کر پیش کرتے اور کامیابیوں کو چھپاتے ہیں، پچھلے چار سال میں امن و امان کی صورتحال اور توانائی بحران پر کافی حد تک قابو پایا ہے، اگلے سال تک بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پالیں گے، تین سالوں میں دس ہزار میگاواٹ کا اضافہ بڑی کامیابی ہے۔

تازہ ترین