• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قیدی کی سزا معاف، تبدیل کرنے کے صدر مملکت کے اختیارات چیلنج

پشاور (نمائندہ جنگ) ملک کی کسی بھی عدالت سے سزا پانے والے قیدی کی سزا کو معاف‘ ملتوی‘ معطل اور تبدیل کرنے کے آئین کے تحت صدر مملکت کو حاصل اختیارات کو وفاقی شرعی عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ محمد خورشید خان کی جانب سے دائر اپیل میں آئین کے آرٹیکل45 کو غیرآئینی اور غیر شرعی قرار دیتے ہوئے کا لعد م قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ اپیل میں وفاقی حکومت بذریعہ سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور‘ سیکرٹری قومی اسمبلی‘ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل‘ خیبرپختونخوا‘ پنجاب‘ سندھ اور بلوچستان حکومتوں کو بذریعہ چیف سیکرٹری فریق بنایا گیا ہے۔ اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 45صدر پاکستان کو یہ خصوصی اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی عدالت‘ ٹربیونل یا اتھارٹی کی جانب سے دی گئی سزا کو معاف‘ تبدیل‘ کم یا معطل کرسکتا ہے اور مجموعہ تعزیرات پاکستان کی دفعات54-55 اور 55اے کے ذریعے صدر مملکت کو یہ خصوصی اختیار حاصل ہے کہ اگر وہ چاہیں تو عدالت سے سزایافتہ کسی بھی مجرم کی سزائے موت کو معاف‘ ملتوی‘ معطل یا تبدیل کرسکتا ہے جبکہ 1991ء میں قصاص دیت کے قانون کو باقاعدہ آرڈیننس کی شکل دی گئی تو اس کے لئے مجموعی ضابطہ فوجداری میں 402سی کا اضافہ کیا گیا جس میں قتل عمد میں مقتول کے ورثاء (ولی) اور جرح العمد میں خود زخمی کی مرضی کے بغیر کوئی حکومت یہ اختیار استعمال نہیں کرسکتی اور مذکورہ قوانین بالا کو متعلقہ دفعات میں ترمیم کرتے ہوئے انہیں قرآن و سنت کے مطابق بنا دیا گیا ہے جبکہ آئین پاکستان کا آرٹیکل45 برقرار ہے جس میں صدر پاکستان کو خصوصی اختیار دیا گیا ہے۔ ماضی میں ایک برطانوی شہری مرزا طاہر حسین کو ایک پاکستانی شہری کو قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی اور عدالت عظمیٰ نے بھی اس سزا کو برقرار رکھا تھا تو برطانوی حکومت کی درخواست پر اس وقت کے صدر پرویز مشرف نے آئین پاکستان کی اس دفعہ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے اختیارات کو استعمال کیا اور مرزا طاہر حسین کی سزائے موت کو عمرقید میں تبدیل کردیا چونکہ وہ عمرقید کے برابر سزا پہلے ہی مکمل کرچکا تھا لہٰذا مقتول کے ورثاء کے شدید احتجاج کے باوجود اسے فوری طور پر رہا کرتے ہوئے برطانیہ بھجوایا گیا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مجموعہ تعزیرات پاکستان اور مجموعہ ضابطہ فوجداری کی طرح آئین پاکستان کی مذکورہ دفعہ کو بھی تبدیل یا ختم کیا جائے اور اسے قرآن و سنت کے مطابق بنایا جائے۔ اپیل میں شرعی عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اس درخواست کے فیصلہ ہونے تک آرٹیکل45kکے استعمال پر پابندی عائد کی جائے اور آئین میں شامل آرٹیکل 45 یا دوسری کسی بھی غیراسلامی دفعہ کو ختم کیا جائے کیونکہ آئین پاکستان کی تمہید اور آرٹیکل227کے مطابق موجودہ تمام قوانین کو قرآن پاک اور سنت کے مطابق اسلامی احکام کے مطابق بنایا جائے گا اور ایسا کوئی قانون نہیں بنایا جائے گا جو قرآن و سنت کے منافی ہوگا۔
تازہ ترین