• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنرل قمر کےدورہ افغانستان کے مثبت نتائج برآمد ہوئے،برطانوی نمائندہ خصوصی

اسلام آباد(ایجنسیاں)برطانوی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان و افغانستان مسٹر اوون جینکن نے برطانوی ہائی کمشنر مسٹر تھامس ڈریو کے ہمراہ وزیر اعظم کے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ سے ملاقات کی ہے،اس دوران خطے کی مجموعی سیکورٹی صورتحال بشمول افغانستان کے ساتھ پاکستان کے ساتھ حالیہ تعلقات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، اوون جینکن نے مشیر قومی سلامتی امور کو افغانستان کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بتایا انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حالیہ دورہ افغانستان کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں اور ان کے اس دورے کو افغانستان میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، اس موقع پر انہوں نے خطے میں سیکورٹی صورتحال کی بہتری کیلئے پاکستان کی کوششوں اور اس دوران پیش کی جانیوالی قربانیوں کو سراہا انکا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو خطے اور افغانستان میں دیر پا مضبوط امن کیلئے مزید بہتر لائحہ عمل اختیار کریں۔اس موقع پر مشیر قومی سلامتی ناصر خان جنجوعہ نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا انکا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے حالیہ دورہ افغانستان کے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے نئے دروازے کھلے ہیں اور نئی راہیں ہموار کی ہیں۔ انہوں نے افغان صدر اشرف غنی کی خدمات کو بھی سراہا انکا کہنا تھا کہ ہمیں مزید الزام تراشی سے بچنا چاہیے، پاکستان افغانستان کی مضبوطی اور سلامتی کے لیے ہر ممکن تعاون کو تیار ہے انکا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا مستقبل افغانستان سے جُڑا ہوا ہے ناصر خان جنجوعہ نے زور دیا کہ افغانستان اور پاکستان سیاسی ،سفارتی، ملٹری اور سراغ رسانی سمیت ہر سطح پر تعلقات میں بہتری لائیں،ملاقات میں مسٹر اوون جینکن نے کہا کہ برطانیہ خطے میں سلامتی کیلئے اپنا بھرپور کردار جاری رکھنا چاہتاہے ضرورت اس امرکی ہے کہ اس ماحول کو برقرار رکھا جائے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل( ر)ناصر جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان خطے کے تمام ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتا ہے اور ہمیشہ ہم نے افغانستان میں قیام امن کے لیے کی جانیوالی مثبت کوششوں کی حمایت کی ہے انکا کہنا تھا کہ پاکستان خطے میں امن اور ترقی کی راہ ہموار کرنےکیلئےبھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل چاہتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ افغان مسئلے کا حل جنگ نہیں مسئلے کا حل وہاں کے لوگوں کے مسائل اور مشکلات کا خاتمہ ہے ، ہم سب کو افغان مسئلے کا حل سیاسی طور پر نکالنے کے لیے اکٹھا ہونا ہو گا دونوں اطراف سے ملاقات میں مل جل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ 
تازہ ترین