• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیدابوالاعلیٰ مودودی ٠انقلابی مفکر تحریر:خواجہ محمد سلیمان…برمنگھم

سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے تفہیم القرآن لکھ کر امت مسلمہ پر بڑا احسان کیا ہے کیونکہ اس تفسیر کو پڑھنے سے اسلام کا بنیادی پیغام انسان کے دل و دماغ پربیٹھ جاتا ہے اور پھر انسان یہ سوچنے پرمجبورہو جاتا ہے کہ مجھے ایسی زندگی اپنانی چاہئے جس سے میں اس دنیا میں کامیاب ہو جائوں اور آخرت میں اپنے رب سے انعام پائوںمولانا مودودیؒ نے نہ صرف قرآن مجید کو سمجھتے بلکہ اس کلام ربی کی تعلیم سے ایک انقلاب برپا کرنے کی کوشش کی ،مکمل اسلام ایک سیاسی انقلاب لانے میں مولانا مودودی ؒ کی یہ تفہیم القرآن بہت مددگار ثابت ہوسکتی ہے آج دنیا جن نظام کے تحت چل رہی ہے جس میں ایک طرف سرمایہ داری نظام ہے جو انسانوں کے استحصال پر مبنی ہے اور دوسری طرف کمیونزم ہے جو خدائی تصور کا منکرہے اس نظام نے دیکھ لیا کہ جب انسان خدائی منکر ہو جاتا ہے تو پھر وہ خود خدائی کا دعویدار ہوجاتا ہے اس فکرسے بھی انسانوں کو انصاف کا ملنا محال ہے صرف اسلام ہی ایک ایسا نظریہ حیات ہے بلکہ ہے جو انسانوں کو ہر قسم کے استحصال سے نہ صرف نجات دلاتا ہے بلکہ اس کو انسانیت کے اعلیٰ مقام پر فائز کرتا ہے جہاں پر انسان خلیفہ ہونے کا حق ادا کرتا ہے۔ مولانا مودودیؒ کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ وہ صرف فکر اسلام کے داعی نہیں تھے بلکہ انہوں نے عملی طور پر اس فکر کو دنیا میں رائج کرنے کیلئے جماعت اسلامی کی داغ بیل ڈالی اور بڑی مشکل حالات میں کارکنوں کی ایک ایسی کھیپ تیار کرنا شروع کی جو اسلامی انقلاب کو لانے میں مددگار ثابت ہو، مولانا مودودیؒ اس میں کتنے کامیاب ہوئے وہ تاریخ ہمارے سامنے ہے۔ انسان صرف کوشش کرسکتا ہے نتائج پیدا کرنا اس خالق کائنات کے ہاتھ میں آج بھی جماعت اسلامی مولانا مودودیؒ کی فکر کو لئے کام کررہی ہے جماعت اسلامی پاکستان کے اندر یہ کوشش کررہی ہے کہ وہاں ایک صاف ستھرا سیاسی اور معاشی نظام نافذ ہو تا کہ غریبوں کےمسائل حل ہوں، جماعت اسلامی کشمیر کی آزادی میں جدوجہد کررہی ہے اور آج تک سب سے زیادہ قربانیاں انہوں نے دی ہیں، بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو شہید کیا گیا کیونکہ وہ ہندو کی غلامی کے خلاف برسرپیکار ہیں، برما کے مسلمانوں پر جو ظلم و ستم ہو رہا ہے اس کے خلاف احتجاج کرنے اور اپنے روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرنے میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش سر فہرست ہے، بھارت کے اندر جماعت اسلامی اپنے محدود وسائل کو لے کر احیا دین کی کوششیں کررہی ہے، یہاں برطانیہ میں بھی مودودیؒ فکر داعی کئی دہائیوں سے برطانیہ میں اسلام کاپرچار کے لئے تمام بڑے شہروں میں اسلامی مراکز قائم ہیں جہاں پر توحید سنت کی آواز بلند ہوتی مولانا مودودیؒ اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن جو کام انہوں نے اپنے قلم اور عملی میدان میں کیا ہے وہ ہمیشہ کیلئے قائم و دائم رہے گا۔ مولانا مودودیؒ کے ساتھ بہت سے لوگوں نے اختلاف کیا ہے یہ ان کا حق ہے اور مولانا مودودیؒ نے اپنی زندگی میں اس کا کبھی برا نہیں منایا وہ اکثر کہا کرتے تھے جو کا میدان میں کرے گا اس سے لوگ اختلاف کریں گے کیونکہ لوگ تبدیلی نہیں چاہتے۔ مولانا مودودی کی تحریریں اور تقریریں اب بھی موجود ہیں ان کی کوئی بات کسی انسان سے چھپی نہیں ہے، بعض لوگوں نے سرکاری سرپرستی میں پروپیگنڈہ پھیلایا کہ مولانا نے پاکستان بننے کی مخالفت کی تھی حالانکہ انہوں نے کہا تھا ملک کو اگر دو ٹکڑے کرنا ہے تو پہلےشعوری طور پر یہ واضح ہو کہ نیا ملک اسلامی قانون کا گہوارہ ہوگا اگر اس میں اسلامی نظام کا نفاذ نہیں کرنا تو پھر علیحدہ وطن کا مطالبہ کرنا بے مقصد ہے ہمیں اس ملک کے اندر رہتے ہوئے دین تبلیغ کرنا چاہئے آج وہ لوگ جو مولانا پر تنقید کرتے تھے شرمندہ ہیں، مولانا مودودیؒ نے جو دین کی خدمت کی ہے اس عالم اسلام میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ان کی کتابیں دنیا میں پڑھی جاتی ہیں۔ کاش اہل پاکستان اتنے بڑے عالم با عمل کی محنت سے فائدہ اٹھاسکتے۔ مولانا مودودیؒ علامہ اقبالؒ جسے دانشور صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں۔

تازہ ترین