• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں ملک کا سب سے بڑا مسئلہ جو معیشت کا پہیہ رواں رکھنے میں رکاوٹ بنا رہا وہ غیر ملکی قرضوں کی عدم ادائیگی ہے اس صورت حال نے ملک کو کئی بار دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچایا یہ قرضے زیادہ تر کرپشن اور بدعنوانی کی وجہ سے بڑھے جن کے خاتمے کے لیے محض رسمی کارروائیاں ہوتی رہیں نیب کو اس مقصد کے لیے قائم کیا گیا تھا مگروہ 18برس میں اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام رہا اب نیب کے نئے چیئرمین کا یہ اعلان جو انہوں نے اپنے سیکریٹریٹ کی کارکردگی کا جائزہ لیتے وقت ظاہر کیا کہ ادارے کا انٹرنل اور ایکسٹرنل آڈٹ کرایا جائے گا۔ بڑا حوصلہ افزا ہے۔ اس سے نیب کے اندر صفائی ہو گی اور عوام کا اس پر اعتماد بحال ہونے میں مدد ملے گی۔ چیئرمین نیب کا یہ سوال کہ قومی احتساب بیورو میں گزشتہ 17 سال سے مختلف شکایات کی بنیاد پر انکوائریوں اور تحقیقات پرا ب تک کیوں قانون کے مطابق کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی غور طلب ہے۔ اب اوپر سے نیچے تک بدعنوان افسران پر کڑی نظر رکھنا چاہیئے۔ گزشتہ 18برس کے دوران نیب اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے جو بھی کیسز منظر عام پر لایا تقریباً سبھی نچلی سطح کے تھے، بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالنے اور کرپشن اور لوٹ مار کے میگا کیسز کو چھیڑنے سے گریز کیا گیا۔ گزشتہ 18برس میں دنیا کے کئی ممالک میں بدعنوان اور کرپٹ لوگوں کا کڑا احتساب کیا گیا جس سےا ن کی معیشتوں کو سنبھلنے کا موقع ملا پاکستانی قوم بھی اس وقت کا انتظار کر رہی ہے کہ جب لوٹی گئی کھربوں روپے کی دولت قومی خزانے میں واپس لائی جائے گی اور سیاستدانوں سے لیکر بیورو کریٹس ، جج، جرنیل سب کو بلا تفریق احتساب کے دائرے میں لایا جائے گا۔ چیئرمین نیب نے ادارے کے نااہل، بدعنوان اور قانون کے خلاف کام کرنے والے افسروں اور اہلکاروں کو اپنی اصلاح کرنے کا جو آخری موقع دیا ہے امید کی جاتی ہے کہ وہ اس سے فائدہ اٹھائیں گے اور ملک و قوم کا سرمایہ واپس لانے میں معاون ثابت ہوں گے۔

تازہ ترین