• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا ملا فضل اللہ کونشانہ بنانے کی بھی تیاری کر رہا ہے،رحیم یوسفزئی

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)ممتاز تجزیہ نگار اور افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ امریکا ملا فضل اللہ کو نشانہ بنانے کی بھی تیاری کر رہا ہے ، اگر وہ اسے مار دیتے ہیں تو اس سے دنیا بھر میں ان کی تعریف ہوگی ، اور میری اطلاعات کے مطابق ملا فضل اللہ ڈرون حملے بڑھنے سے کافی پریشان ہیں۔ وہ جیو نیوزکے پروگرام ’’آپس کی بات‘‘میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔اس موقع پر پروگرام میں پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان ،سینیٹر جنرل(ر)عبد القیوم، سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم صافی ، ممبر قومی اسمبلی فاٹا شاہ گل آفریدی ،جے یو آئی ایف کے حافظ حمد اللہ نے بھی حصہ لیا۔

سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم نےکہا کہ ڈرونز کے حوالے سے ہماری پالیسی بہت واضح ہے،ہم یہ کہتے ہیں کہ افغانستان میں تو انہوں نے ہر قسم کے بم پھینکے لیکن ہم کبھی بھی اس بات کو قبول نہیں کریں گے کہ وہ ہماری سر زمین کے اوپر آکرڈرون حملہ کریں اور لوگوں کو ماریں۔ پروگرا م میں مزید بات کرتے ہوئے تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا کہ پاکستان میں چار سو سے زائد ڈرون حملے ہو چکے ہیں اور میں یہ کہوں گا کہ اوباما کے دور میں بھی ہائی لیول ٹارگٹ کو یہ حملے نہیں کر رہے تھے بلکہ جو عام دہشت گرد تھے ان کے اوپر حملے کیے گئے کیونکہ ہائی لیول ٹارگٹس بہت کم رہ گئے تھے، کئی لوگ مارے گئے کچھ یہاں سے چلے گئے تو امریکا کی ڈرون کے معاملے میں پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی تو ہے لیکن پہلے بھی ایسے ہو چکا ہے اور کئی ایسے حملے ہوئے جس میں بے گنا ہ لوگ بھی مارے گئے ، اب چونکہ امریکا نے مزید فوج افغانستان میں بھجوائی ہے وہ کچھ ہزار ہے ، وہ اتنی نہیں ہے کہ زمینی حملے کر سکیں تو یہ فضائی حملوں پر انحصار کرتے ہیں اور یہ زیادہ انحصار اب بھی اس پر کریں گے اور خاص طور پر ڈرون جو ہے اس کا استعمال ایک دو سال سے بڑھ گیا تھا،اب اس میں مزید اضافہ ہو گا،یہ اپنے اتنے اثاثے اور ڈرون یہاں پر لے آئے ہیں کہ اب جو بھی ان کے ہاتھ آئے گا ،حقانی ، طالب،داعش القاعدہ یہ اس کے اوپر حملہ کریں گے اور جہاں موقع ملے گا یہ حملہ کریں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ امریکا ملا فضل اللہ کو نشانہ بنانے کی بھی تیاری کر رہا ہے کیونکہ اس کے اوپر یہ الزام بھی تھا کہ اس نے ملالہ یوسفزئی پر حملہ کروا یا تھا ، اگر وہ اسے مار دیتے ہیں تو اس سے دنیا بھر میں ان کی تعریف ہوگی ، اور میری اطلاعات کے مطابق ملا فضل اللہ ڈرون حملے بڑھنے سے کافی پریشان ہیں۔ امریکا کی جانب سے ڈرون حملے میں عمر خراسانی کی ہلاکت پر سینیٹر جنرل(ر)عبد القیوم نے کہا کہ ڈرونز کے حوالے سے ہماری پالیسی بہت واضح ہے،ہم یہ کہتے ہیں کہ افغانستان میں تو انہوں نے ہر قسم کے بم پھینکے لیکن ہم کبھی بھی اس بات کو قبول نہیں کریں گے کہ وہ ہماری سر زمین کے اوپر آکرڈرون حملہ کریں اور لوگوں کو ماریں اور اس سے جانی نقصان ہو خواہ وہ ہائی لیول ٹارگٹ ہی کیوں نہ ہو ،اس کو ہم تسلیم نہیں کر سکتے،ابھی ہم نے انٹیلی جنس شیئرنگ کے بعد جو مغویوں کو بازیاب کروایا اور بہترین طریقے سے یہ عمل سر انجام دیا، تو ہم اس بات پر راضی ہیں کہ آپ ہمیں ساتھ انٹیلی جنس فراہم کریں ہم آپ کو فراہم کریں گے اور افغانستان کی وہ بیلٹ جس کے اوپر افغان حکومت اور آپ کا اپنا بھی کنٹرول نہیں ہے اور وہاں خراسانی اور فضل اللہ جیسے درندے بیٹھے تباہی کر رہے ہیں تو ہم نے کہا تھا کہ آپ ان کا بھی جواب دیں لیکن بد قسمتی سے افغانستان کی جانب قریباً 200پوسٹ ہیںاور بہت بڑا علاقہ خالی ہے تو اس طرح کا تعاون اگر وہ ہم سے کریں گے تو ہم دہشت گردی کو اس جانب ختم کرنے میں کامیاب ہوں گے ، پاکستان میں ہم کامیاب ہوئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ خراسانی نے ہمارے 23ایف سی کے جوانوں کو یرغمال بنا کر مار دیااس نے قاضی حسین احمد کے اوپر بھی حملہ کیا لیکن امریکا کو اس بات کاادراک ہونا چاہیے کہ آپ ان سب کو تو مار رہے ہیں یہ سب تو مہر ے ہیں ، ان کے پیچھے جو سہولت کار ہیں ، جو ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں ان بنیادی وجوہات پر بھی تجزیہ کرنا چاہیے اور میرے خیال میں تو اس دہشت گردی کی ابتدا امریکا نے خود کی تھی۔

تازہ ترین