• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلدیہ اعلیٰ میونسپل کارپوریشن،ایک سال کے اخراجات کے بل 20 کروڑ سے زائد

حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) بلدیہ اعلیٰ / میونسپل کارپوریشن حیدرآباد نے ایک سال کے دوران صحت و صفائی، ترقیاتی کاموں، ورکشاپ، خاکروبوں کی تنخواہوں اور لائٹوں کی تنصیب کی مد میں 20 کروڑ روپے سے زائد کے بلز بنا ڈالے۔تفصیلات کے مطابق میونسپل کارپوریشن / بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد میں میئر سید طیب حسین نے ایک سال کے دوران 20 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے بلوں کی منظور ی دیدی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف 12 ماہ کے عرصے میں سٹی اور لطیف آباد کے علاقوں میں اسٹریٹ لائٹوں کی تنصیب کی مد میں بلدیہ الیکٹرک ڈپارٹمنٹ نے 3 کروڑ روپے سے زائد کے بل پاس کرائے ہیں جبکہ 5 کروڑ روپے سے زائد کے بل اب بھی اکاؤنٹس برانچ میں پاس ہونے کے لئے موجود ہیں۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ ایس سی یوجی ملازم انجینئرذوالفقار جسے غیرقانونی طور پرگریڈ 18 میں تعینات کیا ہے کروڑوں روپے کے جعلی بلز بنانے میں ملوث ہے، جبکہ ٹائپسٹ بھرتی ہوکر غیرقانونی ترقیوں کی سیڑھیاں چڑھ کر ڈائریکٹر ہیلتھ کے عہدے پر تعینات رفیق راجپوت کی جانب سے صحت و صفائی، عید قرباں پر آلائشیں اٹھانے، برساتی نالوں کی صفائی کی مد میں 3 کروڑ روپے کے بلز بنائے گئے ہیں لیکن برساتی نالوں کی صفائی سمیت متعدد کام ہوئے ہی نہیں یا نمائشی کام کرائے گئے ہیں جبکہ میئر سید طیب حسین کے عہدہ سنبھالنے کے بعد بھی تقریباً 2 کروڑ روپے کے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے بلوں کی منظوری دی گئی ہے، بلدیہ سوشل ویلفیئر کی جانب سے بھی تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے کے بلز اجلاس اور دیگر اخراجات کی مد میں پاس کرائے گئے ہیں، اسی طرح بلدیہ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے مقدس ایام اوریونین کونسلوں میں ساڑھے 5کروڑ روپے سے زائد رقم کے ترقیاتی کاموں اور بلدیہ ورکشاپ سٹی نے بھی 12ماہ کے دوران ایک کروڑ سے زائد کے بلز بنائے ہیں جبکہ سابق ایڈمنسٹریٹر خالد محمود کے دور میں 30 کروڑ روپے کی سندھ حکومت کی جانب سے دی گئی خصوصی گرانٹ میں سے زیادہ تر رقم مبینہ طور پرجعلی بلوں کے ذریعے ہضم کرلی گئی تھی، میئر نےوزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی خصوصی منظوری کے بعد 450 سے زائد خاکروبوں کو بھرتی کیا ، جنہیں ماہانہ تنخواہیں اداکی جارہی ہیں مگر اس کے باوجود شہر بھر میں صفائی کی صورتحال انتہائی ابتر ہے اورگندگی و غلاظت کے گلیوں، محلوں، اہم شاہراہوں پر انبارلگے ہوئے ہیں جبکہ کروڑوں روپے کے مبینہ جعلی بلز کی نشاندہی اور سنگین بدعنوانیوں کے ٹھوس شواہد موجود ہونے کے باوجود نیب، اینٹی کرپشن و دیگر اداروں نے پراسرارخاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔
تازہ ترین