• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اسلام آباد (جنگ نیوز) ترجمان ایوان صدر نے گزشتہ روز بنوں میں صدر مملکت ممنون حسین کے خطاب کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے خطاب میں موجودہ حکومت کی طرف سے قرضوں کے حوالے سے ایسی کوئی بات قطعاً نہیں کہی جو بادی النظر میں اس خبر سے اخذ ہوتی ہے۔ ترجمان ایوان صدر نے مزید کہا کہ صدر مملکت نے 2013ء سے 2017ء کے دوران حکومت کی طرف لئے گئے قرضوں کی کسی مقدار کا ذکر نہیں کیا تاہم انہوں نے 2008ء سے2013 ء کے درمیان اُس وقت کی حکومت کی طرف سے لئے گئے قرضوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوام کو حق ہے کہ وہ سوال کریں کہ ان رقوم سے ملک میں کون سے ترقیاتی منصوبے مکمل کئے گئے؟ ترجمان ایوان صدر نے کہا کہ مذکورہ اخبار کی خبر تضاد پر مبنی ہے جس کے ابتدایئے میں موجودہ حکومت پر بھاری قرضے حاصل کرکے کوئی ترقیاتی منصوبہ نہ بنانے کی بات کہی گئی ہے جبکہ اسی خبر کے آخری حصے میں موجودہ دور حکومت میں دیامر بھاشا اور داسو ڈیم کی تعمیر کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں اضافے اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا ذکر ہے جس سے خبر کا تضاد واضح ہے۔ صدر مملکت نے اپنی تقریرمیں واضح طور پر کہا تھا کہ موجودہ حکومت کو2013 ء میں 14 ہزار8 سو ارب روپے کے قرضے ورثے میں ملے تھے۔ عوام کو پوچھنا چاہئے کہ یہ قرضے کس ترقیاتی منصوبے پر خرچ کئے گئے؟ صدر مملکت نے مزید کہا تھا کہ2013 ء سے2017 ء تک ملک میں بہت سے ترقیاتی منصوبوں پر کام ہوا جن میں دیامر‘ بھاشا اور داسو ڈیموں سمیت بجلی کی پیداوار کے بہت سارے منصوبے شامل ہیں جن سے 2018ء تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائیگی یا برائے نام رہ جائیگی۔
تازہ ترین