• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان، شیعہ ، سنی مساجد میں خودکش حملے،فائرنگ،72 شہید،درجنوں زخمی

کراچی (نیوز ڈیسک) افغانستان میں شیعہ اور سنی مساجد میں داعش کے دو خودکش بم دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 72افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے،یہ دھماکے دارالحکومت کابل اور غور صوبے کی مساجد میں نماز جمعہ کے موقع پر کئے گئے ، داعش نے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہےجبکہ افغان صدر اشرف غنی نے حملوں کی شدید مذمت کی ہے ،افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کے مطابق کابل کے ضل دشت بارچی کی امام ضامن مسجد میں دھماکے سے 39افراد جاں بحق ہوئے،بعد ازاں غور کے علاقے میں واقع ایک اور مسجد میں دھماکا ہوا جس سے مزید 33افراد جاں بحق اورمتعدد زخمی ہوگئے، کابل حملے کا ہدف ہزارہ برادری تھی جبکہ غور میں بم دھماکے میں ممکنہ طور پر مقامی کمانڈراورحال ہی میں حکومت کی حمایت کرنے والی پارٹی جمعیت کے رہنما عبداالاحد کو نشانہ بنایا گیا ، کابل کرائم کے سربراہ جنرل محمد صالم الماس مطابق خودکش حملہ آور نے پولیس ڈسٹرکٹ میں واقع امام ضامن مسجد میں نماز جمعہ کے موقع پر خود کو دھماکے سے اڑانے سے پہلے نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی، کابل پولیس کے ترجمان عبدالبصیر مجاہد نے امام بارگاہ مسجد امام ضامن دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا، افغان وزارت داخلہ کے عہدیدار میجر جنرل علی مست مومند کا کہنا تھا کہ دھماکا کابل کے علاقے دشتی برچی میں ہوا جہاں پیدل حملہ آور مسجد امام ضامن میں داخل ہوا اور دھماکا کیا،ایک عینی شاہد نے بتایا کہ امام ضامن مسجد میدان جنگ کا منظر پیش کر رہی ہے ،برطانوی خبررساں ایجنسی کے مطابق جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق ہزارہ برادری سے ہے ، دوسری جانب افغانستان کے ضلع غور کے علاقے میں واقع ایک اور مسجد میں دھماکا ہوا جس سے مزید 33افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے، صوبائی پولیس کے ترجمان محمد اقبال نظا می نے بتایا کہ دھماکے کا ہدف ممکنہ طور پر ایک مقامی کمانڈر اور جمعیت پارٹی کے رہنما عبدالاحد تھے جو 30نمازیوں سمیت شہید ہوگئے ، ان کی جماعت نے حال ہی میں حکومت کی حمایت کی تھی ، مارے جانے والوں میں عبدالاحد کے 7محافظ بھی شامل ہیں۔
تازہ ترین