• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہر ِ اقتدار میں بارش اندر اور باہر دونوں جگہوں پر جاری ہے۔غیرتِ مریم سے بھری ہوئی فضا ملول ہے ۔ شریف النفس سڑکیں رنجیدہ ہیں ۔صادق پارلیمنٹ پژمردہ پڑی ہے۔(یہاں صادق کا لفظ صادق و امین کی وجہ سے نہیں ایاز صادق کی وجہ سے آیا ہے )صدر ہائوس پر ملال کی نئی چادر چڑھادی گئی ہے۔اگرچہ نواز شریف کو نا اہل ہوئے بہت دن ہوچکے ہیں مگرپرائم منسٹر ہائوس کی دیواروں پر اداسی بال کھولے سورہی ہے۔سارا شہرکسی کے دل میں سائیں سائیں کر رہا ہے ۔سوشل میڈیا کی ویڈیوز میں یہ مناظر صاف نظر آتے ہیں۔ان ویڈیوز نے بڑے بڑے کارنامے سرانجام دئیے ہیں ۔لندن میں بیٹھے ہوئے ایک شخص کی ویڈیوکو دیکھ کرایم کیو ایم کی رکن صوبائی اسمبلی ارم عظیم فاروقی نے ایم کیو ایم سے علیحدگی اختیار کرلی تھی کہ میں پاکستان کے خلاف کوئی بات برداشت نہیں کرتی ۔چند روز پہلے خوداس کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی جس میں اس نےایم کیو ایم کے ایک رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ کو کھری کھری سنادیں ۔اس ویڈیو سے دو تین روز پہلے سلمان مجاہد کی دھمکیوں بھری ایک آڈیو سامنے آئی تھی۔ایم کیو ایم نے سلمان مجاہد کو پارٹی سے نکال دیا ہے۔سننے میں آ رہا ہےکہ ارم عظیم فاروقی کے بعد وہ بھی اب عمران خان کے قافلے میں شامل ہونے والا ہے ۔ویڈیو سے یاد آیاکہ کچھ عرصہ پہلے قندیل بلوچ اور مفتی عبدالقوی کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی ۔اس کے قتل کی سازش میں مفتی عبدالقوی کا نام سامنے آیا مقدمہ چلا اور کچھ روز پہلے جب مفتی عبدالقوی کی ضمانت خارج ہوئی تو وہ مفرور ہونے میں کامیاب ہوئے مگر اگلے ناکے پھر گرفتار ہوگئے ۔ پاکستانی سیاست دانوں کی نقل کرتے ہوئے مفتی صاحب گرفتار ہوتے ہی بیمار ہوگئے ۔ٹیسٹ پر ٹیسٹ کئے گئے مگر سب درست نکلے ۔ ملتان کا مشہور سوہن حلوہ مفتی عبدالقوی کی خاندانی پرو ڈکٹ ہے ۔ آج میں بھی شعیب بن عزیز ، شفقت علی رضا اور ندیم بھابھہ کے ساتھ ملتان میں ہوں اور ابھی اُس حلوے سے محفوظ ہوں۔آج خالد مسعود خان نے ملتان ٹی ہائوس میں میرے ساتھ ایک شام کا اہتمام کررکھا ہے جس کی صدارت زاہد سلیم گوندل کریں گے اور مہمان خصوصی ڈاکٹر صغری صدف ہونگی ۔یہ دونوں شخصیتیں مجھے اور اہل ملتان کو بہت محبوب ہیں ۔قندیل بلوچ نے عذیر بلوچ کی یاد دلا دی ہے ۔عذیر بلوچ کے ذکر پر پرویز مشرف کے آصف زرداری پر لگائے گئے الزامات یاد آگئے ہیں ۔کہتے ہیں آصف علی زرداری بھی بلوچ ہیں ۔پیپلز پارٹی کےنامی گرامی وکیل جن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جگمگاتی پھر رہی ہے وہ مشہور اور خوبرو منی لانڈرنگ کرنے والی ماڈل کی رہائی کےلئے تو عدالت میں پہنچ جاتے ہیں نجانے کیوں پرویز مشرف کے خلاف عدالت میں نہیں گئے ۔ حالانکہ پرویز مشرف نے تو محترمہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ مرتضی بھٹو کے قتل کا الزام بھی آصف علی زرداری پر لگایا ہے۔آصف علی زرداری نے بھی پہلی مرتبہ شریف فیملی کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا ہے ۔خود کو سب پہ بھاری کہلوانے والے ڈاکٹر عاصم کے پیرو مرشد اور ادی کے کھلے دل والے بھائی فرمارہے ہیں کہ شریف فیملی کا وی آئی پی احتساب ختم کیا جائے ۔واقفان ِ حال جانتے ہیں کہ چند روز پہلے آصف علی زرداری نے کسی کو پیغام بھجوایا تھا کہ ادی ،عاصم اور مجھے کچھ نہ کہا جائے تو پیپلز پارٹی ہر طرح کے غیر آئینی اقدام کی مکمل طور پر حمایت کرے گی ۔اب وہ یہ سوچ رہے ہیں معلوم نہیں خط چکلالہ پہنچابھی ہے کہ نہیں کیونکہ خط پر مفتی محمود کی تصویر والا ٹکٹ چسپاں کیا گیا تھا۔چلو آپ کو ایک اور بات بھی بتا دیتا ہوں کہ سودے بازیوں کی سر توڑ کوشش کرنے والے زرداری کی مٹھی سے دوتین چار اورموتی گرنے والے ہیں۔ موتیوں کا تعلق پانچ دریائوں کی سرزمین سے ہوگا پتہ نہیں یہ موتی کس کس کونے سے گریں ۔ندیم افضل چن تو اپنے عہدےسے مستعفی بھی ہوچکے ہیں۔ فیصل کریم کنڈی کو بھی کئی دوست پیپلز پارٹی چھوڑنے کا مشورہ دے چکے ہیں مگر وہ ابھی تک اپنی جگہ پر کھڑے ہیں ۔مسلم لیگ نون کی کچی پکی جماعت کے سارے رہنمائوں نے عدلیہ کے خلاف ایک بیانیہ تیار کر رکھا ہے یہ دنیا کی انوکھی پریپ کلاس ہے جس میں بوڑھے بھی ہیں جوان بھی ہیں بہر حال کوایجوکیشن ہونے کے سبب یہ کلاس ہے کافی پُر لطف ۔اس پریپ کلاس کے ریٹائرڈ ہیڈماسٹر نے تازہ بیان یہ دیا ہے کہ پاکستان میں انصاف کا قتل ہورہا ہے ۔یہ بیان لندن سے جاری ہوا ہے وہ کہیں ٹہلتے ٹہلتے اُس داغ دار کے پاس پہنچ گئے ہوں گے جو صبح ہوتے ہی ڈوب جاتا ہے ۔کچھ ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد ہلکی ہلکی آنچ پہ تیار ہونے والی کھچڑی کے نیچے آگ کو مزید تیز کر دیا گیا ہے۔شعلے دیگچی کےاوپر تک پہنچ رہے ہیں ۔دال گل چکی ہے اور اس میں جو کالا کالا تھا وہ ابھر کر سامنے آ چکا ہے ۔یعنی چاولوں کی سفیدی پر کالے کالے داغ نمایاں ہو چکے ہیں ۔ہمارے علاقے میں چاول یا تو کسی کی مرگ پر پکاتے ہیں یا خوشی کے موقع پر ۔مگر ہمیں اس سے کیا بقول غالب۔۔ایک ہنگامے پہ موقوف ہے گھر کی رونق ۔ ۔نغمہ ء شادی نہ سہی نوحہ ء غم ہی سہی ۔۔
میرے سرائیکی بھائی ریاض پیرزادہ ترکش سے سارے تیر نکال کر اسلام آباد کے مورچہ میں بیٹھ گئے ہیں ۔انہیں کمک پہنچانے کےلئے چوہدری نثار اور شہباز شریف میں گزشتہ روز ایک تفصیلی ملاقات ہوئی ہے ۔اس کی اطلاع شیخ رشید نے میڈیا کودی ہے ۔یہ پیشین گوئی بھی شاید وہ پہلے کرچکے تھے جس کا مظاہرہ دو روز پہلے مارگلہ روڈ پر ایک صوبہ کے گورنر کی تذلیل کی صورت میں دیکھا گیا ۔ بے عزتی سے یاد آیا کہ کوئی دو ہفتے پہلے وزیر داخلہ کو رینجرز نے روک لیا تھا اس کے بعدوہ ایسے رکےبلکہ داخلہ کے میدان سے نکل کر معاشیات میں آ گئے ۔ان دنوں ان کے سارے ارشادات داخلی نہیں معاشی ہوتے ہیں اس سارے منظر میں جہاں ریل کےکانٹے بدل رہے ہیں وہا ں میں کندیاں جنکشن پر کھڑے ہوکے یہ باتیں سوچ رہا ہوں کہ میرے اسلام آباد پہنچنے تک کیا کھچڑی تیار ہوچکی ہوگی ۔ویسے کھچڑی کی خوشبو کندیاں کے اسٹیشن تک پہنچی ہوئی ہے۔

تازہ ترین