• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لوٹن میں مسلمان میتوں کی تدفین کے مسائل بدستور موجود، ویک اینڈ پر رجسٹرار کی سہولت کی بحالی کا خیر مقدم

لوٹن(شہزاد علی)لوٹن اور مضافات میں مسلمان میتوں کی تدفین سے متعلق مسائل بدستور موجود ہیں ۔متعدد شخصیات نے کہا ہے کہ ویک اینڈ پر رجسٹرار کی سہولت کی بحالی خوش آئند ہے لیکن حالات کا جائزہ یہ واضح کرتا ہے کہ بعض نمائندگی کے دعویدار خود بھی مکمل پراسیس سے یا توآگاہ نہیں ہیں یا پھر مخصوص مقاصد کے لیے کمیونٹی کو اندھیرے میں رکھا جار رہا ہے۔ کمیونٹی کے کئی احباب کا کہنا ہے کہ لوٹن کمیونٹی کونسلرز، مذہبی ادارے اورکمیونٹی نمائندگی کے خواہشمند ہسپتال ،رجسٹرار اور کورونر کےکوآرڈینیشن کو مستحکم کرنے پر توجہ دیںاور کمیونٹی کو اصل حقائق سے باخبر رکھیںاور کریڈٹ اور ڈس کریڈٹ سے اوپر اٹھ کر اخلاص سے کمیونٹی کو درپیش اس سنگین مسئلہ پر حقیقی معنوں میں توانائیاں صرف کی جائیں۔گزشتہ روزجنگ سے غیر رسمی بات چیت میں لارڈ قربان حسین نے کہا کہ انہوں نے جب وہ لوٹن برا کونسل ڈپٹی لیڈر تھے تو اس وقت کورونر کی بھی ساتوں دن دستیابی کو یقینی بنایا تھا جبکہ نمائندے نے انہیں ایک تازہ واقعہ کی نشاندہی کرائی کہ جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اب رجسٹرار کی سہولت تو دوبارہ دی گئی ہے لیکن کورونر کی ویک اینڈ سہولت عدم فراہمی تشویش ناک ہے۔ جنرل سیکرٹری سنی کونسل لوٹن راجہ فیصل کیانی نے کہا ہے کہ لوٹن میں میتوں کی تدفین میں کورونر سروس ابھی اتوار کو دستیاب نہیں، انہوں نے نمائندہ سے بات چیت میں کہا کہ لوٹن میں میتوں کی تدفین اور دیگر مسائل پر جنگ اخبار نے صورتحال کی درست عکاسی کی ہے۔جہاںتک لوٹن کونسل کا تعلق ہےیہ اچھی خبر ہے کہ رجسٹرار ویک ڈیز پر بھی دستیاب ہوگا لیکن اب سوال یہ ہے کہ کیا کمیونٹی لیڈرشپ کو ویک اینڈ پر باڈی ریلیز کورونر سے متعلقہ پیپر ورک کے حصول میں کیا پیش رفت ہوئی ہے؟ راجہ فیصل کیانی لوٹن صفتہ السلام کے پراجیکٹ مینجر بھی ہیں انہوں نےکہا کہ اصل ایشو ہی کورونر سے متعلق ہے جن کے حل سے مسلمانوں کے علاوہ جیوش کمیونٹی کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے نشاندہی کی ہے کہ اگر کورونر آفس سے متعلق پراگریس ہو اور وہ اپنے ادارے کو ویک اینڈ پر تیزی سے پیپر ورک فراہمی کو یقینی بنائے جس سے ہی ڈیڈ باڈیز ، میتوں کی اوور سیز روانگی کاعمل بروقت ممکن ہو سکے۔اس حوالے معروف کمیونٹی لیڈر اور تجزیہ نگار راجہ اکبر داد خان المعروف اے ڈی خان نے بات چیت میں کہا کہ میتوں کے حوالے منظر اور پیش منظر کی جنگ میں حقیقت پسندانہ عکاسی کی گئی ہے۔مسلم کانفرنس برطانیہ کے جنرل سیکرٹری شبیر ملک نے کہا کہ اگر ایک کونسلر کی فیملی کو کورنر سروس ویک اینڈ پر دستیاب نہیں تو پھر باقی کمیونٹی کوآخر کیسے یہ سہولت مہیا ہوگی،یہ صورتحال تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ ابھی بھی اس ضمن میں مسائل موجود ہیں ۔جن پر سب کو کام کرنے کی ضرورت ہے ۔علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی نے کا موقف تھا کہ کورنر اور دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ بتدریج پیش رفت ہوگی لیکن رجسٹرار کے حوالے ان کی کامیابی کو کونسلروں سے متعلق صورت حال بیان کرکے کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، کنزرویٹیو کے مہربان ملک کے بیان کو بھی انہوں نے اس خبر میں غیر ضروری قرار دیا۔کونسلر ریاض بٹ نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ بعض عوامی حلقوں کی رائے میں یہ ساری صورتحال واضح کرتی ہے کہ باقی مسائل کو چھوڑ کر بھی کمیونٹی نمائندوں کو صرف میتوں کے حوالے ہی جاندار کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے اور اگرچہ لارڈ قربان حسین لب ڈیم سے متعلق ہیں لیکن جس طرح انہوں نے ماضی میں کمیونٹی کے اس مسئلے پر موثر کردار ادا کیا تھا لوٹن لیبر کونسلرز پارٹی وفاداریوں سے بالا ہو کر ان کے تجربہ سے فائدہ اٹھائیں۔ چوہدری محمد بشیر، راجہ فیصل کیانی اور ان کی اہلیہ ریحانہ فیصل، پروفیسر ظفر خان، پروفیسر مسعود اختر ہزاروی ، حافظ اعجاز احمد ، داود مسعود، علی اسحاق، قاضی ضیاء المصطفیٰ، یوکے اسلامک مشن کے برادر ریاض ولی، برادر مقصود انور ، علامہ محمد اقبال اعوان،سابق کونسلر خدیجہ ملک، شبیر ملک، چوہدری محمد شریف، اکیڈمک جمیل احمد، سولیسٹر ملک صادق سبحانی، اہل تشیع کے ممتاز عالم مولانا مشرف حسینی، سوشل ورکر سرفراز علی چوہدری اس طرح کے جو یہ احباب اگرچہ کونسلر نہیں ہیں لیکن یہ بھی کمیونٹی معاملات سے منسلک ہیں ان کو بھی مکمل آن بورڈ کر کے اس ایشو کو حل کرایاجائے۔ اور پھر جو اپنی دیگر خواتین کونسلرز ہیں جیسا کہ نازیہ رفیق، سمیرا سلیم راجہ اور مہوش مرزا ہیں ان کی بھی انوالومنٹ کو اگر یقینی بنایا جائے تو امید ہے کہ اس مسئلے پر پیش رفت ممکن ہے لیکن نمبر سکورنگ سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا ۔
تازہ ترین