• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بنگلہ دیشی چیف جسٹس کی جبری رخصت، حکومت کو آئینی بحرانوں کا سامنا

لاہور(صابر شاہ)چیف جسٹس بنگلہ دیش جسٹس سریندرا کمار سنہا کو اپنے ایک فیصلے میں پاکستانی عدالت کے فیصلہ کا ذکر کرنا مہنگا پڑ گیا۔انہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی اعلیٰ عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل کر دیا تھا ۔وزیر اعظم حسینہ معین اس بیان سے سیخ پا ہوگئیں اور جسٹس سنہا کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے۔بنگلہ دیش کے پہلے چیف جسٹس سریندرا کمار سنہا کو ان کی ریٹارمنٹ سے 3ماہ قبل ہی عوامی لیگ پارٹی کی حکومت نے جبر ی رخصت پر بھیج دیا ہے ۔واضح رہے کہ حکومت66سالہ چیف جسٹس سے خاصی پریشان تھی ۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے اسے حوالے سے ایک ہفتہ قبل ہی خبر شائع کی تھی کہ چیف جسٹس سنہا 3اکتوبر سے ایک ماہ کیلئے بیماری کی چھٹیوں پر جارہے ہیں۔اب متعدد بھارتی جرائد کے مطابق جسٹس سنہا کے آسٹریلیا چلے جانے کی وجہ سے بنگلہ دیشی حکومت کو بہت سے آئینی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ معین کی طرف سے مقرر کیئے جانے والے چیف جسٹس سریندرا کمار سنہا نے 1971کی جنگ کے دوران تشدد کرنے ملزمان کے حوالے سے مقدمات کی سماعت کیلئے قائم کیئے جانے والے وار کرائم ٹریوبینل میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔واضح رہے کہ جسٹس سنہا نے 1971کی جنگ کے دوران جنگی جرائم کرنے اور پاکستان کی حمایت کرنے والے سیاستدانوں کو سنائی جانے والی سزائے موت کی بھی حمایت کی تھی ۔اب جبکہ بنگلہ دیشی حکومت نے جسٹس سنہا کو غلط کہا ہے تو انہوں نے اس الزام کو مسترد کر دیا۔متعدد اخبارات میں چیف جسٹس سنہا کا بیان شائع کیا گیا ہے کہ ’’میں مکمل طور پر ٹھیک ہوں ،لیکن ایک مقدمہ میں میرے فیصلے کے حوالے سے وزیر اعظم حسینہ معین،قانون دانوں اور وزراء نے جو رویہ اختیار کیا ہے مجھے اس پر افسوس ہے ۔واضح رہے کہ حکومت بنگلہ دیش نے جسٹس سنہا پر کرپشن کے الزامات عائد کیئے ہیں اور ان الزمات کے حوالے سے تحقیات کر نا چاہتی ہے ۔30ستمبر کو بنگلہ دیش کے صدر نے ایسے کاغذات دیگر ججوں کے حوالے کیئے تھے جن میں چیف جسٹس سنہا پرکر پشن کے 11 الزمات کا ذکر تھا بعد ازاں ان ججوں نے جسٹس سنہا کے ساتھ کسی بینچ میں اس تک بیٹھنے سے انکار کر دیا تھا تا وقت کہ وہ اپنے آپ کو کرپشن کے الزمات سے کلیئر نہیں کرلیتے۔ایک بھارتی اخبار کے مطابق حکومت اور جسٹس سنہا میں اختلا فات اس وقت پیدا ہوئے جب چیف جسٹس سنہا نے پارلیمنٹ کے ذریعے کی جانے والی آئینی ترمیم کو مسترد کیا جس کے تحت ججوں کو الزامات کی صورت میں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑیگا جیسا کہ بھارت میں ہوتا ہے ۔پارلیمنٹ جس میں اکثریت عوامی لیگ کی ہے اسے یہ بات بری لگی اور اس طرح حکومت نے جسٹس سنہا کو قبل از وقت ہی جبر چھٹی پر بھیج دیا۔واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء نے چیف جسٹس سنہا کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چیف جسٹس سنہا کے خلاف مہم چلا کر اعلیٰ عدلیہ پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتی ہے ۔  
تازہ ترین