• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز کبھی بھی نواز شریف کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے، تجزیہ کار

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ نواز شریف لڑنے اور جیل جانے کیلئے تیار نظر آرہے ہیں ، شہباز شریف کبھی بھی نواز شریف کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے، دونوں بھائیوں کے بچوں کاساتھ چلنا یا ایک دوسرے کو لیڈر ماننا ناممکنات میں سے ہے، شہباز شریف اور چوہدری نثار کا سمجھوتے کا موقف ہماری سیاست کیلئے موزوں نہیں ہے، نواز شریف 2018ء کے الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ مخالف موقف لے کر جانا چاہتے ہیں، ن لیگ میں شہباز شریف کی سوچ غالب آتی جارہی ہے، زیادہ تر ارکان اسمبلی شہباز شریف کی مفاہمانہ پالیسی کو لے کر چلنا چاہتے ہیں،پروگرام میں حلقہ این اے 4پر خصوصی رپورٹ بھی دکھائی گئی جس میں حلقہ کی ٹوٹی ہوئی سڑکوں ،کچرے ، اسکولوں ، اسپتالوں اور ڈسپنسریوں کی خراب حالت سے متعلق ویڈیوز دکھائی گئیں۔ان خیالات کا اظہار سینئر تجزیہ کار سلیم صافی،سینئر تجزیہ کار مبشر زیدی اور بیوروچیف جیو نیوز لاہور رئیس انصاری نے جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف لڑنے اور جیل جانے کیلئے تیار نظر آرہے ہیں لیکن وہ اس فیصلے پر قائم نہیں رہ سکیں گے، نواز شریف کو بالآخر شہباز شریف اور چوہدری نثار کی تجویز کردہ پالیسی اپنانی ہوگی، نواز شریف کی سویلین بالادستی کی بات درست ہے ہیں لیکن انہوں نے ماضی میں پارٹی اور پارلیمنٹ کے ساتھ جو کیا اس کے بعد وہ اس موقف پر قائم نہیں رہ سکتے۔

انہوں نے کہاکہ بارہ اکتوبر 1999ء کو بھی نواز شریف جیل اور پھانسی کیلئے تیار تھے لیکن بعد میں ڈیل کرلی ، اس طرح کے فیصلوں کیلئے جو لائف اسٹائل ہے نواز شریف وہ برداشت نہیں کرسکتے، ن لیگ مزاحمت کی سیاست کیلئے نہیں بنی ہے، پچھلے چار سال پارٹی ارکان نواز شریف سے مطمئن نہیں ہیں، ن لیگ کے قائم مقام صدر یعقوب ناصر ڈیڑھ سال تک نواز شریف سے ٹیلیفون پر بات کرنے کیلئے ترستے رہے۔

سلیم صافی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کبھی بھی نواز شریف کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے، دونوں بھائیوں کے بچوں کاساتھ چلنا یا ایک دوسرے کو لیڈر ماننا ناممکنات میں سے ہے، نواز شریف جن قوتوں سے لڑنے جارہے ہیں انہی کے پنجے میں ان کی گردن میں ہے، تین چار لوگوں کے علاوہ باقی ن لیگ شہباز شریف کی سوچ کی حامی ہے، نوازشریف جیل گئے تو ان کا ہمدردی کا ووٹ بڑھ جائے گا، نواز شریف نے تصادم کا راستہ برقرار رکھا تو شہباز شریف بھی نہیں بچیں گے، ابھی تک کسی نے ن لیگ کو توڑنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی ہے، اگر سنجیدہ کوشش کی جاتی تو ن لیگ بہت پہلے ٹوٹ چکی ہوتی۔

مبشر زیدی نے کہا کہ نواز شریف کا دوبارہ مسلم لیگ ن کا سربراہ بننا بڑی کامیابی ہے، نواز شریف کو احتساب عدالت میں اپنے کیسوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے، نوازشریف سمجھتے ہیں کہ ن لیگ کے علاوہ کوئی جماعت2018ء میں حکومت نہیں بناسکتی،شہباز شریف اور چوہدری نثار کا سمجھوتے کا موقف ہماری سیاست کیلئے موزوں نہیں ہے، نواز شریف اس وقت سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں نواز شریف سمجھتے ہیں ان کیخلاف فیصلہ فوج اور عدلیہ کے گٹھ جوڑ سے آیا، نواز شریف 2018ء کے الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ مخالف موقف لے کر جانا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی کو چھوڑ کر دیگر سیاسی جماعتیں نواز شریف کو سپورٹ کررہی ہیں۔رئیس انصاری نے کہا کہ شہباز شریف کا خاندان سیاست میں زیادہ سرگرم ہے، شریف خاندان میں سیاسی اختلاف ہے، حمزہ شہباز این اے 120کے الیکشن کے وقت ناراض ہو کر بیرون ملک چلے گئے تھے، حمزہ شہباز نے باہر جانے سے قبل ون آن ون نواز شریف سے ملاقات کی تھی، شہباز شریف ایک بہت اہم غیرسیاسی شخصیت سے ملاقات کے بعد فوراً نواز شریف سے بات کرنے لندن گئے لیکن انہوں نے اس کا موقع نہیں دیا، ن لیگ میں شہباز شریف کی سوچ غالب آتی جارہی ہے، زیادہ تر ارکان اسمبلی شہباز شریف کی مفاہمانہ پالیسی کو لے کر چلنا چاہتے ہیں، رانا ثناء اللہ مان گئے ہیں جبکہ خواجہ سعد رفیق کا لہجہ بھی ہلکا ہوگیا ہے،نواز شریف جیل گئے تو پارٹی کی بڑی تعداد شہباز شریف کی چھتری کے نیچے آجائے گی۔

میزبان طلعت حسین نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پشاور این اے 4میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں گھمسان کا رن پڑنے کا امکان ہے، عام انتخابات میں اس نشست پر پی ٹی آئی کے رکن گلزار خان کامیاب ہوئے جو بعد میں پارٹی سے نالاں ہوگئےگلزار خان کا بیٹا اب اس نشست پر پیپلز پارٹی کے ٹکٹ الیکشن لڑ رہا ہے ۔پروگرام میں حلقہ این اے 4پر خصوصی رپورٹ بھی دکھائی گئی جس میں حلقہ کی ٹوٹی ہوئی سڑکوں ،کچرے ، اسکولوں ، اسپتالوں اور ڈسپنسریوں کی خراب حالت سے متعلق ویڈیوز دکھائی گئیں، حلقہ کے شہریوں کا کہنا تھا کہ تمام وعدوں کے باوجود اس حلقہ میں گیس فراہم نہیں کی گئی، ہمیں چوبیس گھنٹے میں چھ گھنٹے بھی بجلی نہیں ملتی ہے، خیبرپختونخوا کی تمام بجلی پنجاب کو دی جارہی ہے، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ڈینگی مچھر ہی پیدا ہوں گے۔طلعت حسین نے مزید کہا کہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ماحولیاتی آلودگی سے 90لاکھ اموات ہوئی ہیں، پاکستان میں 2015ء میں آلودگی کی وجہ سے اموات کی شرح 21.9 فیصد رہی، گرین پاکستان پروگرام 2016ء میں شروع کیا گیا جس کے تحت اگلے پانچ سالوں میں دس کروڑ درخت لگائے جانے تھے لیکن اسلام آباد میں کنسٹرکشن کے نام پر درختوں کی کٹائی کی جارہی ہے۔

تازہ ترین