• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی وزیرخارجہ کا مجوزہ دورہ پاکستان سفارتی حلقوں کا توقعات و خدشات کا اظہار

Todays Print

اسلام آباد (فاروق اقدس، نامہ نگار خصوصی) امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن جو اپنے پاکستانی ہم منصب خواجہ محمد آصف کی دعوت پر منگل(کل) کو اپنے اولین دورہ پاکستان پر اسلام آباد آرہے ہیں، سفارتی حلقے ان کے اس دورے سے خاصی توقعات وابستہ کئے ہیں تاہم اس حوالے سے بعض خدشات کی سرگوشیاں بھی موجود ہیں۔ ریکس ٹلرسن کی اسلام آباد میں مصروفیات اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے علاوہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ان کی ملاقاتوں پر نئی دہلی کی بھی نظر ہے کیونکہ امریکی وزیر خارجہ نے اسلام آباد سے براہ راست دہلی کیلئے عازم سفر ہونا ہے۔

افغانستان اور جنوبی ایشیا کیلئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 21 اگست کو جس جارحانہ انداز اور سخت الفاظ میں اپنی پالیسی کا اعلان کیا تھا اس کے پیش نظر بعض مبصرین کا خیال ہے کہ اس طرزِ عمل سے بھارت کی از خود ایسی حوصلہ افزائی ہوئی ہے جس باعث وہ پاکستان پر دبائو بڑھانے کی کوشش اور خطے میں بالادستی کی خواہش میں زیادہ سنجیدہ ہوسکتا ہے اور یہ بھی امر واقع ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے نہ صرف پاکستان کے بارے میں اتنا سخت موقف اختیار کیا بلکہ واضح الفاظ میں بھارت کو یہ دعوت دی کہ وہ افغانستان کی تعمیر وترقی میں بھرپور کردار ادا کرے اور اس طرح امریکہ نے افغانستان میں بھارتی مداخلت کی دیرینہ خواہش کو ایک جواز فراہم کردیا لیکن دوسری طرف 21 اگست کے بعد کم وبیش دو ماہ کے عرصے میں پاکستان نے اس صورتحال میں امریکہ کے ساتھ جو پالیسی اپنائی اور جس طرح اپنے قومی موقف پر ڈٹا رہا اس نے صورتحال کو پاکستان کے حق میں تبدیل کردیا جس میں یقیناً وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا یہ موقف کہ وہ دن گزر گئے جب ہم امریکہ پر انحصار کیا کرتے تھے اور وزیر خارجہ کے دورہ امریکہ کے دوران جراتمندانہ اظہار خیال کا بھی کردار ہے۔

یہی وجہ تھی کہ امریکہ نے پاکستان سے رابطوں کو تسلسل کے ساتھ نہ صرف برقرار رکھا بلکہ اہم امریکی وفود نے بھی اس دوران اسلام آباد کے دورے کئے اور اب وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے بعد دسمبر میں امریکی وزیر دفاع جیمز مینس بھی پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ریکس ٹلرسن کے دورے کے دوران ہونے والی ملاقاتوں میں پاک تعلقات، افغانستان میں استحکام اور علاقائی سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال ہوگا۔

تازہ ترین