• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

این ٹی ایس کے ناقص انتظامات، داخلہ ٹیسٹ طلبا، والدین کیلئے عذاب بن گیا

کراچی( اسٹاف رپورٹر) نیشنل ٹیسٹنگ سروس( این ٹی ایس) کے ناقص انتظامات اور کراچی میں ایک جگہ این ای ڈی یونیورسٹی میں ٹیسٹ لینے کی پالیسی کے باعث میڈیکل کالجوں کا داخلہ ٹیسٹ طلبہ اور ان کے والدین کیلئے عذاب بن گیا، پارکنگ کے مناسب انتظامات نہ ہونےکےباعث یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک جام ہوگیا اور لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں جس کی وجہ سے طلبہ کی بڑی تعداد کو پیدل این ای ڈی یونیورسٹی آنا پڑا کی طلبہ اور والدین نے نیپا چورنگی پر اپنی گاڑیاں پارک کردیں ، ٹیسٹ انتظامیہ کی جانب سے والدین کے لئے سائے اور بیٹھنے کا انتظام بھی بہت خراب تھا ، 7؍ ہزار طلبہ کے والدین کیلئے مناسب تعداد میں شامیانوں کا بندوبست نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے والدین کی اکثریت سخت گرمی اور دھوپ برداشت کرتی رہی جبکہ طلبہ کے لئے ٹیبلوں اور کرسیوں کی حالت بھی خستہ حال تھی، ٹیسٹ دینے والے طلبہ کے مطابق فرنیچر خراب کوالٹی کا تھا کئی ٹیبلیں ٹوٹی ہوئی تھیں اور بعض ایسی تھیں جس میں لکھتے وقت قلم دھنس رہا تھا۔ والدین نے انتظامات کو ناقص قرار دیتے ہوئے کراچی میں انٹری ٹیسٹ کسی اور ادارے سے کرانے اور ٹیسٹ کو ایک سے زائد مقامات پر منعقد کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ داخلہ ٹیسٹ کے نتائج 25؍ اکتوبر کو این ٹی ایس کی ویب سائٹ پر جاری کئے جائیں گے۔ انتظامیہ کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی ، لیاری میڈیکل کالج اور کراچی میڈیکل کالج کی کل 1050؍ ایم بی بی ایس اور 350؍ سے زائد بی ڈی ایس کی نشستوں کیلئے 7260؍ امیدواروں نے داخلہ ٹیسٹ دیا۔ ایڈ میشن کمیٹی فار ایڈمیشن ٹو میڈیکل کالجز اینڈ یونیورسٹیز سندھ کے چیئرمین و ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سعید قریشی اور ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ اسلم پیچوہو ودیگر حکام نے داخلہ ٹیسٹ کی امتحان گاہ مرکز کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے طلبہ سے بات چیت بھی کی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے پروفیسر سعید قریشی نے کہاکہ پہلی مرتبہ سندھ بھر میں یکساں داخلہ پالیسی کے تحت انٹری ٹیسٹ کا تجربہ کیا گیا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کراچی کے میڈیکل کالجز کیلئے ایک سے زائد مقامات پرانٹری ٹیسٹ کاانعقاد انتظامی طور پر مشکل ہے۔ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر سعید قریشی نے تسلیم کیا کہ ٹیسٹ کے انتظامات انتہائی ناقص تھے لیکن ٹیسٹ کے انتظامات کیلئے جو ٹینڈر دیا گیا تھا اس میں سب سے کم بولی این ٹی ایس نے ہی دی تھی۔ یاد رہے کہ سندھ کے میڈیکل کالجز کے یکساں داخلہ پالیسی کے تحت سرکاری میڈیکل وڈینٹل کالجز اور جامعات میں داخلے کے خواہشمند پچیس ہزار طلباو طالبات کے داخلہ ٹیسٹ کا انتظام کیا گیا تھا انٹری ٹیسٹ کراچی کے علاوہ حیدرآباد میں لیاقت میڈیکل یونیورسٹی، بے نظیربھٹو یونیورسٹی لاڑکانہ، شہید بے نظیر آباد(نوابشاہ) اور سکھر کے غلام محمد مہر میڈیکل کالج میں بھی بیک وقت منعقد کیے گئے۔ حید رآباد میں سات ہزار سکھر میں تین ہزار دو سوپانچ،لاڑکانہ میں تین ہزار دوسو چھ اور نواب شاہ میں گیارہ سو سے زائد طلبہ و طالبات نے انٹری ٹیسٹ میں شرکت کی۔
تازہ ترین