• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ادویات سے مزاحمت والے انفیکشنز سے سال 5 ہزار ہلاکتیں، مریضوںکو اینٹی بائیوٹکس سے زیادہ آرام کی ضرورت ہے، طبی ماہرین

لندن (نیوز ڈیسک) طبی ماہرین نے کہا ہے کہ بیشتر مریضوں کی اینٹی بایوٹکس دینے کی بجائے یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ گھر جائیں اور آرام کریں۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ ای) نے کہا ہے کہ اینٹی بائیوٹکس کے20فیصد نسخے غیر ضروری ہوتے ہیں کیونکہ بیشتر بیماریاں خود ہی ٹھیک ہوجاتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ادویات کے غیر ضروری استعمال کے نتیجے میں ادویات سے مزاحمت کرنے والے سپر بگس کی تخلیق کے باعث انفیکشنز کا علاج مشکل تر ہوگیا ہے۔ پی ایچ ای نے کہا ہے کہ مریضوں کو انفیکشنز میں اضافے کو روکنے میں ’’ایک کردار ادا کرنا ہوگا۔‘‘ یہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ادویات سے مزاحمت کرنے والے انفیکشنز میں مبتلا ہوکر انگلینڈ میں ہر سال5000افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ بلڈ سٹریم ای کولی کے10کیسز میں سے چار کا اب پہلی منتخب کردہ اینٹی بایوٹکس سے علاج نہیں ہوتا۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ2050ء تک ادویات سے مزاحمت کرنے والے انفیکشنز میں فی الوقت کینسر سے مرنے والے افراد سے زائد افراد موت کی آغوش میں چلے جائیں گے گوکہ اعضا کی بوسیدگی، نمونیہ، گردن توڑ بخار کے شدید کیسز اور دیگر کئی انفیکشنز میں اینٹی بایوٹکس دینا ضروری ہوتا ہے۔ تاہم پی ایچ ای کا کہنا ہے کہ ہر بیماری میں اینٹی بایوٹکس دینا ضروری نہیں ہے۔ کھانسی اور نرخرے کی نالیوں کا ورم تین ہفتوں میں خود بخود ختم ہوجاتا ہے مگر اینٹی بایوٹکس اس وقفے کو کم کرکے ایک سے دو دن تک محدود کردیتی ہے۔ پی ایچ ای کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر پال کاسفورڈ نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عام حالات میں اینٹی بایوٹکس کی ضرورت نہیں ہوتی ہم میں سے اکثر لوگوں کو وقتاً فوقتاً انفیکشن ہوجاتا ہے جوکہ ہمارے جسم میں موجود مدافعتی نظام کے ذریعے خود ٹھیک ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کو اس کیفیت میں اینٹی بایوٹکس کیلئے اپنے ڈاکٹروں کے پاس نہیں جانا چاہیے،اس کی بجائے مریضوں کو چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ آرام کریں، درد کش ادویات مثلاً پیرا سیٹامول کھائیں اور زیادہ سے زیادہ مائع مثلاً مشروبات کا استعمال کریں۔
تازہ ترین