• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی نئی چال...تحریر:خواجہ محمد سلیمان…برمنگھم

جب سے مقبوضہ کشمیر میں موجودہ تحریک اٹھی ہے بھارت نے اس کو دبانے کیلئے فوجی طاقت کا استعمال کیا، مجاہدین کشمیر کی صفوں میں رخنہ ڈال کر ان کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی گئی اور آخر میں مقبوضہ کشمیر سے اپنے پالتو ایجنٹوں کو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر استعمال کرنا شروع کیا۔ بھارت نے سب سے پہلے پاکستان کو تحریک آزادی کشمیر کی پشت سے ہٹانے کی کوشش کی لیکن وہ اس میں بری طرح ناکام ہوا بہرحال جنرل مشرف کی ڈامہ ڈھول پالیسی نے تحریک آزادی کو نقصان پہنچانا چاہا لیکن وہ اس میں بری طرح ناکام ہوا پھر نواز شریف کو فوج سے الجھانے کی کوششیں بھی بھارت نے کی اس میں بھی اس کو ناکامی ہوئی اب ایک نئی چال بھارت یہ چل رہا ہے کہ بیس کیمپ آزاد کشمیر کے باسیوں کو تحریک آزادی کشمیر کی پشت سے ہٹایا جائے تاکہ وہ مقبوضہ کشمیر پر اپنے ایجنٹوں کے ذریعہ گرفت مزید مضبوط کرسکے لیکن انشاءاللہ وہ اس میں کامیاب نہیں ہوگا کیونکہ آزاد کشمیر کے عوام نے اپنے مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں  کی بھرپور مدد کی ہے۔جب بھی مجاہدین آزاد کشمیر کی سرزمین پر آئے تو ان کو دونوں ہاتھوں سے ویلکم کرنے والے آزاد کشمیر کے عوام ہی تھے انہوں نے انصارمدینہ کا رول ادا کیا۔ چند مقبوضہ کشمیر کے وہ کشمیری جو دانستہ یا نادانستہ اس رول کیخلاف منفی پروپیگنڈا کررہے ہیں وہ اپنے گریبان میں منہ ڈال کر دیکھیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کیلئے کیا قربانیاں دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے تو صرف مراعائتیں حاصل کی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کا ہونا اعزاز نہیں اعزاز اس میں ہے کشمیر کی آزادی کیلئے کوئی قربانی دیں۔ دوسروں کی قربانیوں کو کیش کرنا اعزاز نہیں ہے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کشمیریوں کی تاریخ ایسے غداروں سے بھری پڑی ہے جو غیر کے ایجنٹ بننے کو اعزاز سمجھتے رہے۔ شیخ عبداللہ کی یہ اولاد یاد رکھےکہ قیامت کے روز شہیدا کشمیر تم کو گریبان سے پکڑ کر جہنم کیطرف دھکیل دیں گے کشمیر کی آزادی اس کا مقدر ہے اس کیلئے جو بھی قربانی دے گا۔ تاریخ میں لکھا جائے گا یہاں برطانیہ میں بسنے والے آزاد کشمیر کے بھائیوں اور بہنوں نے ہرموڑ پر تحریک آزادی کشمیر کی مدد کی ہے لیکن چند لوگ جن کی اپنی نہ کوئی حیثیت ہے اور نہ ہی تحریک آزادی کے ساتھ کٹمینٹ ہے وہ اس موومنٹ کے کام کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ان کو بھارت پھر سنہری خواب دکھا رہا ہے۔ بھارت کے دھوکے میں مت آئو۔ ڈرو خدا کے غضب سے اگر آزادی کیلئے کچھ کرنہیں سکتے کیونکہ تمہیں دنیا پیاری ہے تو پھر بہتر ہے کہ انڈیا کے ایجنٹ مت بنو اور میدان میں آکر کام کرو، میدان ہمیشہ کام کرنے والوں کے ہاتھ میں ہوتا ہے جو دوسری پر تنقید کرکے جیتے ہیں انکا اپنا کوئی کردار نہیں کیونکہ تاریخ بڑی واضح ہے کون زیادہ کشمیری ہے کون کم ہے، یہ سوال فضول ہے سوال یہ ہے کونسے کشمیری آزادی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں میرپور کا کشمیری سری نگر کے کشمیری سے نہ تو کم ہے اور نہ ہی اس کو سمجھنا چاہئے، ریاست کی حدود کے اندر جو بھی رہ رہے ہیں وہ سب کشمیری ہیں وادی کے بعض کشمیریوں کو یہ بڑی غلط فہمی ہے کہ وہ کوئی سپیشل کشمیری ہیں، مجھے ایک مرتبہ ایک سری نگر کے ڈاکٹر کشمیری نے کہا کہ تم کشمیری نہیں ہو کیونکہ تم میرپور میں پیدا ہوئے، تو میں نے ان سے پوچھا کیا میرپور ریاست جموں و کشمیر کا حصہ نہیں۔ یہ غلط فہمیاں جو پیدا کی جارہی ہیں یہ سب بھارت کی چالیں ہیں۔ وقت ہے کہ اپنی صفوں میں اتحاد و بھائی چارہ پیدا کیا جائے اور بھارتی ایجنٹوں کی چالوں پرنظر رکھی جائے۔ تحریک آزادی کشمیر میں نوجوان بھائیوں کا لہو شامل ہے وہ لہو ہم سے مطالبہ کررہا ہے خبردار کبھی دشمن کے دھوکے میں مت آیا، بڑا مکار دشمن ہے اس کے سنہری خواب شیطان کے خواب کی مانند ہوتے ہیں جو جب وہ پوری طرح کنٹرول کرلیتا ہے تو پھر کہتا ہے کہ اب سنائو کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری خود کریں گے اس میں کوئی دو رائے نہیں لیکن اس مقام تک پہنچنے کیلئے ابھی اور قربانیاں دینے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین