• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیرس کے لووLouvreمیوزیم میں رکھی ہوئی مونا لیزا کے نام سے جگ مشہور تصویر نہ ہندو ہے ، نہ مسلمان ہے ، نہ یہودی ہے ، نہ عیسائی ہے۔ مونا لیزا فن کا نادر نمونہ ہےPiece of Artہے ۔ آپ سوچ رہے ہونگے کہ پچھلے منگل کے روز میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ اگلے منگل کے روز یعنی آج میں آپ کو ایک ایسے شخص کا قصہ سنائوں گا جو اپنی تلاش میں مارا مارا پھر رہا تھا ۔ اس کا دعویٰ تھا کہ وہ گم ہوچکا ہے۔ وہ مجھے رب نواز ڈھینچو کے کلینک میں ملا تھا جہاں سے مجھے قصے کہانیوں کے لئےحیرت انگیز مواد اور موضوع ملتے ہیں۔ مگر آج میں آپ کو اس شخص کا قصہ نہیں سنائوں گا جس کا کہنا تھا کہ وہ گم ہوچکا ہے۔ زندگی میں تما م کئے ہوئے وعدے وفا نہیں ہوتے۔ جی یہاں ۔ آپ ٹھیک سوچ رہے ہیں۔ سردست میں اپنے وعدے سے مکر گیا ہوں۔ مگر میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ میں اپنا وعدہ وفا کروں گا ۔ مگر آج نہیں۔ ذہن میں ہلچل پیدا کرنے والی انیک خبریں روزانہ پڑھنے اور سننے کوملتی ہیں۔ ایسی ہی ایک خبر نے مجھے وعدہ وفا کرنے نہیں دیا ہے۔ خبر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کے حوالے سے گردش میں آئی ہے۔ اس خبر نے مسلمانوں سمیت دنیا کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ اس خبر نے ہندوستان کا سیکولر لبادہ داغدار کردیا ہے۔ سیکولر سوچ کے ماتھے پر بدنما دھبا لگادیاہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کا نام یوگی ادتیا ناتھ ہے۔ اتر پردیش تاریخی مقامات اور آثار قدیمہ سے مالا مال ہے۔ غیر ملکی سرکاری مہمانوں کو بڑے فخر سے ان مکانات کی سیر کروائی جاتی ہے۔ ایک تاریخی ورثے کا نام ہے تاج محل۔وزیر اعلیٰ یوگی ادتیا ناتھ کے حکم پر غیر ملکی مہمانوں کو دکھانے کے قابل مقامات کی فہرست سے یہ کہہ کر تاج محل کا نام خارج کردیاگیا ہے کہ تاج محل ہندو تہذیب وتمدن اور ثقافت کی نمائندگی نہیں کرتا اور یہ کہ تاج محلTraitorsغداروں نے بنایا تھا ۔ یوگی نے اپنے حکمنامے میں مغلوں کیلئے لفظTRAITORSاستعمال کیا ہے ۔ جوکہ تاریخی حوالےسے قطعی غلط ہے۔ Traitorکی بجائے یوگی اگر Usurperیعنی غاصب یاConquerorیعنی فاتح کا لفظ لکھتے تو بات کچھ کچھ سمجھ میں آتی مغل ہندو رانوں،راجائوں اور مہاراجائوں کے ہم نوالہ یا ہم پیالہ نہیں تھے ۔ وہ آپس میں دوست نہیں تھے۔ دھوکہ تب ہوتا ہے جب آپ کسی پر اعتبار کریں اور آزمائش کی گھڑی میں وہ آپ کو دھوکہ دے اور آپ کا ساتھ چھوڑ دے ۔ مغلوں اور راجپوت رانوں، راجائوں اور مہاراجوں کے درمیاں ایسا کچھ نہیں تھا۔ ہماری اسمبلیوں میں بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ ، ذہین اور مدبر ارکان انگلیوں پر گننے کے برابر ہوتے ہیں۔ ان کے ہاں بھی ہماری طرح کورے کاغذ چنائو جیت کر سبھائوں میں جاکر بیٹھتے ہیں یعنی اسمبلیوں میں جاکر بیٹھتے ہیں۔ ایسے ارکان اسمبلی کی وہی استعداد ہوتی ہے جو ہمارے زیادہ تر ارکان اسمبلی کی ہوتی ہے ، کم پڑھے لکھے، یا ناخواندہ، بے انتہا طاقتور، زبردست اثر رسوخ رکھنے والے اور پشت درپشت چنائو جیتنے والے۔ دونوں ممالک میں انہی لوگوں کے آدھارSupportپر حکومتیں بنتی ہیں۔وہ جب چاہیںدماغ کو جھنجھوڑ کررکھ دینے والے قانون بناتے اور بل پاس کرتے ہیں۔ غیر ملکی سرکاری وفود اور سربراہان کو دکھانے لائق تاریخی عمارات کی فہرست سے تاج محل کا نام خارج کرنے کا فیصلہ اتر پردیش کی اسمبلی نے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیا ناتھ کی سربراہی میں کیا تھا ۔ یوگی ادتیا ناتھ پردھان منتری نریندر مودی کے دوست ہیں۔
دنیا کے کئی ممالک حملہ آوروں کی یلغاروں کا شکار ہوتے رہےہیں۔ ایسے ممالک میں ہندوستان سر فہرست ہے۔ مغلوں سے پہلے کئی ایک مسلمان حملہ آوروں نے ہندوستان پر یلغار کی تھی ، مثلاً خلجی، غزنوی،غوری، ابدالی، ترخان، افغان وغیرہ۔ مگر کسی نے مغلوں کی طرح جم کر ہندوستان پر حکومت نہیں کی مغلوں کے برعکس دیگر حملہ آوروں نے ہندوستان کو تاراج کیا ۔ لوٹا۔ سامان سمیٹا اور چلے گئے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کی سرزمین پر سب سے زیادہ نمایاں آثار اور عمارتیں، باغ اور بغیچے مغلوں کے دور کے ہیں۔ ہر عمارت منفرد اور دیدہ زیب ہے۔ آپ غیر ملکی سرکاری وفود اور سربراہان سے مغلوں کی عمارت سازی کہاں تک چھپائو گے ؟ اگر آپ نے ایسا کیا تو پھر آپکو پورا ہندوستان دنیا سے چھپانا پڑے گا ۔
اسپین میں الحمرا کا شمار دنیا کی خوبصورت عمارتوں میں ہوتا ہے۔ تاج محل سے کم خوبصورت نہیں ہے۔ مسلمانوں نے لمبے عرصے تک اسپین پر حکومت کی تھی ۔ اسپینی اگر تاریخ اور آرٹ کے دشمن ہوتے تو الحمرا کو مسمار کرچکے ہوتے۔ مگراسپینیوں نے آرٹ اور عمارت سازی کا نادر نمونہ مان کر الحمرا کی صدیوں سے حفاظت کی ہے۔ آج بھی سیاح دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے الحمرا کی عمارت ابھی ابھی کسی نے بنائی ہے۔ کسی اسپینی حکمراں نے آج تک یہ نہیں کہا کہ مسلمانوں کی ایک عمارت ہم عیسائیوں کے لئےشرمندگی کی علامت ہے۔ گرادو۔ہٹادو۔ مٹادو۔
انگریز نے مسلمانوں کو شکست دیکر ہندوستان پر قبضہ کیاتھا اور ڈھائی سوسال ہندوستان پر حکومت کی تھی ۔ اس دوران انگریز نے ہندوستان کی کایا پلٹ دی ۔ راجائوں اور مغلوں نے عمارتیں، قلعے، باغ، بغیچے، مقبرے، مسجدیں اور مندر بنوائے تھے۔ انگریز نے ہندوستان کو جدید تعلیمی نطام دیا۔ اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں بنوائیں۔ ملک چلانے کے لئے انتظامی ڈھانچہ دیا جو آج تک دونوں ممالک ہندوستان اور پاکستان میں مروجہ ہے۔ اریگیشن کے لئے بیراج بنوائے ۔ روڈ راستے اور پل بنوائے ۔ جہاز رانی کا رواج ڈالا کشمیر کلکتہ اور مدراس سے کراچی تک ریل کی پٹریاں بچھا دیں اور ریل گاڑی چلادی ۔ صنعتیں لگیں۔ درآمدی اور برآمدی بیوپار کو دنیا کے کونے کونے میں منڈیاں ملیں۔ہندوستان کی موجودہ لوک سبھا یعنی اسمبلی کی عمارت انگریز کی بنائی ہوئی ہے۔ یوگی ادتیا ناتھ آپ تاریخ کو کیسے مٹا سکو گے؟ دنیا کا ہر جنونی انتہا پسند بھول بیٹھا ہے کہ آپ ماضی کو حال نہیں بناسکتے۔ تاریخ ویڈیو ٹیپ پر ریکارڈ نہیں ہوتی کہ آپ ایڈٹ کرکے تاریخ کے تسلسل سے وہ دور اور واقعات نکال دیں جو آپ کو اچھے نہیں لگتے ۔ اگر آپ کو تاج محل اچھا نہیں لگتا تو پھر ساحر لدھیانوی جیسا تھوڑا سا ذہن کہیں سے لے آئیے اور کہئے’’ ایک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لیکر ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق‘‘۔ خوبصورت چیز کےلئے خوبصورت الفاظ استعمال کیجئے۔

تازہ ترین