• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈار کے تمام اثاثے منجمد،نیب کی درخواست پر عدالت کا فریقین کو نوٹس

Todays Print

اسلام آباد(مانیٹرنگ سیل، ایجنسیاں)وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے تمام اثاثے منجمد کردیئے گئے،نیب کی اطلاع پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کردیئے،مزید دو گواہوں پر جرح مکمل کرلی گئی، دوران سماعت وکیل صفائی اور نیب پراسکیوٹر میں بار بار تلخی کلامی ہوئی ، اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے گزشتہ سماعت پر ہونے والے شور شرابے پر افسوس کا اظہار کیا ۔عدالت میں نیب کی پیش کردہ دستاویز کے مطابق اسحاق ڈار کی دو ملکی اور تین غیرملکی کمپنیوں میں سرمایہ کاری ہے، وزیر خزانہ اور اہلیہ تبسم اسحاق ڈار سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے بھی شیئر ہولڈرز ہیں،وزیر خزانہ کے خلاف کیس کی سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی، عدالت نے بنک افسر گواہ کو ہدایت کی کہ ریکارڈ دو بوریاں بھی ہے تو لے کر آئیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے تمام اثاثے منجمد کردیئے۔نیب نے اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرادی ہے جس کے مطابق وزیر خزانہ کے تمام منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثے فروخت کے خدشے کے پیش نظرمنجمد کردئیے گئے ہیں۔ نیب پراسکیوٹر نے عدالت سے درخواست کی کہ اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کی جائے،جس پر عدالت نے اسحاق ڈار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر بحث کریں۔ وزیر خزانہ کے خلاف کیس کی سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی اور استغاثہ کے مزید 2 گواہان محمد عظیم اور فیصل شہزادکو طلب کرلیا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب کی جانب سے دائر آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ان کے وکیل خواجہ محمد حارث کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ اسحاق ڈار کی یہ ساتویں پیشی تھی۔ سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث نے بتایا کہ کوئی حادثات ہو سکتے ہیں کوئی مسائل ہو سکتے ہیں گزشتہ سماعت پر جو شور مچا ہے مجھے اس کاافسوس ہے ۔ گزشتہ روزسماعت میں نیب کے گواہوں عبد الرحمن گوندل اور مسعود غنی کے بیانات ریکارڈ کئےگئے مگر ان پر جرح مکمل نہیں ہو سکی ۔ مسعود غنی نے اسحاق ڈار کے سیلری اکائونٹ کے حوالے سے عدالت کو آگاہ کیا۔جو دستاویزات جمع کرائی گئیں ان پر خواجہ حارث نے اعتراضات اٹھائے کہ نیب کو دی گئیں اور عدالت میں جمع کرائی گئیں دستاویزات میں تضاد ہے،ان دستاویزات کی تاریخوں میں بھی فرق ہے اور جو دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں خود گواہ کو بینک آفیسر کے حوالے سے بھی پتہ نہیں۔2008ء میں مسعود غنی اس برانچ میں نہیں تھے جس کا ریکارڈ انہوں نے نیب کے سامنے رکھا۔دونوں گواہان نے بتایا کہ نیب کی طرف سے ان کو کال آئی تھی،انہوں نے دستاویزات نیب میں جمع کرا دی ہیں۔

دونوں گواہوں کے بیان ریکارڈ کرلیے گئے اور ان پر جزوی جرح بھی مکمل کر لی گئی تاہم دونوں گواہوں سے عدالت نے کچھ اور ریکارڈ مانگا۔ایک گواہ نے عدالت کو بتایا کہ ٹرانزیکشن کی وجوہات بتانے کا ریکارڈ دو بوریوں میں لانا پڑے گا۔ عدالت نے گواہ کو ہدایت کی کہ آپ آئندہ سماعت پر دونوں بوریاں لے کر عدالت میں پیش ہو جائیں۔نیب ٹیم کی جانب سے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی گئی کہ نیب نے اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے لہٰذا احتساب عدالت بھی اس کی منظوری دے۔احتساب عدالت نے درخواست پر اسحاق ڈار سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا ۔

گواہ پر جرح کے دوران اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسکیوٹر کے درمیان شدید تلخ کلامی بھی ہوئی۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کا رویہ ناقابل برداشت ہے اور میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرارہا ہوں، مجھے نیب پراسکیوٹر پر افسوس ہوتا ہے اور سمجھ نہیں آتی یہ کیسے پراسکیوٹر ہیں، گواہ ماہر ہیں اور سمجھدار بھی،تو پھر نیب پراسکیوٹر کیوں بار بار مداخلت کررہے ہیں۔ میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ جب میں جرح کر رہا ہوں اور گواہ سے بیان کے دوران کوئی بات پوچھ رہا ہوں تو نیب پراسکیوٹر کوئی مداخلت کریں۔ اس پر نیب کے اسپیشل پراسکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ اعتراض کرنا نیب کا حق ہے اگر کہیں معاونت کی ضرورت پڑتی ہے تو ہم آپ کو بتا دیتے ہیں، آپ سینئر وکیل ہیں، آپ مجھ پر ذاتی حملے نہ کریں،آپ سے بار بار اس طرح کے رویہ کی ہمیں امید نہیں ہے ۔

تازہ ترین