• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خلائی جہازوں کا قبرستان خشکی سے 2250کلومیٹر دور سمندر میں

کراچی (نیوز ڈیسک) معروف سائنسدان البرٹ آئن اسٹائن کا کہنا تھا کہ دنیا میں سب سے خوبصورت چیز جس کا ہم مشاہدہ کر سکتے ہیں اسے راز کہتے ہیں اور یہی چیز تمام فنون لطیفہ اور سائنس کی بنیاد ہے۔ بالکل اسی طرح یہ جان کر آپ کو حیرت ہوگی کہ خلا میں جانے والے تمام خلائی جہازوں، راکٹس اور اس طرح کے دیگر مواد کی زمین پر واپسی کے بعد انہیں ایک مخصوص قبرستان میں دفن کر دیا جاتا ہے۔ یہ قبرستان دنیا کی کسی بھی زمین سے سمندر میں (زیر آب) 2250؍ کلومیٹر دور ہے اور اسے پوائنٹ نیمو کا نام دیا گیا ہے، یہی وہ مقام ہے جہاں امریکا، روس، چین اور دیگر ملکوں کے زمین پر واپس آنے والے خلائی جہازوں اور دیگر سامان کو ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔ یہ قبرستان 17 ملین (ایک کروڑ 70 لاکھ) مربع کلومیٹر پر پھیلا ہے اور ایک عام انسان کیلئے راز کی حیثیت رکھتا ہے۔ انتہائی درست حد تک جغرافیائی محل وقوع یہ ہے، 48؍ ڈگری 52.6؍ منٹ جنوبی عرض البلد اور 123؍ ڈگری 23.6؍ منٹ مغربی طول البلد۔ یہ علاقہ زمین کے کسی بھی حصے سے 1400؍ میل یا پھر 2250؍ کلومیٹر دور ہے اور امریکی خلائی ادارہ ناسا اسے ناکارہ اور مردہ سمجھے جانے والے اسپیس کرافٹ کو دفن کرنے کیلئے بہترین مقام سمجھتا ہے۔ یہ علاقہ بحر الکاہل میں ہے اور کسی بھی انسانی تہذیب سے بہت دور ہے۔ ایرو اسپیس انجینئر اور ماحولیاتی ماہر بل ایلر کا کہنا ہے کہ یہ ایسی جگہ ہے جہاں خلائی مواد کو کسی بھی دوسری چیز سے ٹکرائے بغیر دفن کیا جا سکتا ہے۔ اس قبرستان میں خلا سے آنے والے مواد کو دفن کرنے کیلئے خلائی ایجنسیوں کو پہلے سے ہی تیاریاں کرنا ہوتی ہیں اور انہیں خود کار نظام کے تحت خلائی جہازوں کو اسی جگہ خلا سے گرنے کیلئے تیار کیا جاتا ہے۔ چھوٹے مصنوعی سیارچے از خود اس مقام پر دفن ہونے کیلئے نہیں پہنچ پاتے، خلا سے زمین کے ماحول میں ہزاروں میل فی گھنٹہ کی رفتار سے داخل ہوتے ہی رگڑ کی وجہ سے ان سیارچوں میں آگ لگ جاتی ہے اور شدید حرارت کی وجہ سے یہ پگھل جاتے ہیں۔ مسئلہ بڑی چیزوں کا ہوتا ہے جیسا کہ چین کا 12؍ میٹر طویل پہلا خلائی اسٹیشن ’’تیان گونگ‘‘ جس کا وزن ساڑھے 8؍ ٹن ہے۔ چین نے ستمبر 2011ء میں یہ خلائی اسٹیشن لانچ کی تھی لیکن تکنیکی مسائل کی وجہ سے مارچ 2016ء میں یہ چین کے کنٹرول سے نکل گئی اور اب یہ از خود حرکت کرتے ہوئے زمین کی جانب بڑھ رہی ہے؛ اسلئے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ خود ہی پوائنٹ نیمو پر پہنچ کر سمندر برد ہوجائے گی۔ چونکہ یہ ابھی زمین سے دور ہے، اسلئے یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ یہ کہاں گرے گی۔ ماہرین کو جیسے ہی وقت کا علم ہوجائے گا تو اسے یہاں لا کر دفن کرنے کی تیاریاں شروع کر دی جائیں گی۔ توقع ہے کہ یہ چینی خلائی اسٹیشن 2018ء کے اوائل میں زمین پر کریش ہوجائے گی۔ یہ بات حیران کن معلوم ہوگی کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) میں رہنے والے خلا نورد دراصل پوائنٹ نیمو کے قریب ہی موجود ہیں۔ آئی ایس ایس زمین سے 360؍ کلومیٹر اوپر خلا میں معلق ہے اور سفر کے بعد یہیں آ کر تیرنے لگتی ہے۔ 1971ء سے لے کر 2016ء کے وسط تک دنیا بھر کی مختلف خلائی ایجنسیوں نے پوائنٹ نیمو میں تقریباً 260؍ اسپیس کرافٹس کا ملبہ دفن کیا ہے۔ 2014ء تک یہ تعداد صرف 161؍ تھی تاہم 2015ء کے دوران اس میں زبردست اضافہ ہوا۔ پوائنٹ نیمو میں دو میل نیچے سوویت دور کی ایم آئی آر اسپیس اسٹیشن، 140؍ روسی سپلائی وہیکلز، یورپی اسپیس ایجنسی کے کئی کارگو جہاز (جیسا کہ جولز ورنے اے ٹی وی) حتیٰ کہ ایلون مسک کا ایک اسپیس ایکس راکٹ بھی دفن ہے۔
تازہ ترین