• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 باباا سکرپٹ سے کچھ ناراضگی اور پھر ان کے بیرون ملک دورہ کی وجہ سے ان سے دوری رہی لیکن باباا سکرپٹ نے وطن واپسی پر کمال وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجھے نہ صرف کال کی بلکہ ملنے اور گپ شپ کے ساتھ اچھی سی کافی پلانے کی خواہش کا اظہار کردیا۔ جی یہ وہی بابا اسکرپٹ ہیں جن کا کہا ہوا یہ فقرہ جو آج سے تین چار سال قبل انہوںنے مجھے کہا تھا کہ ’’اسکرپٹ لکھا جا چکاہے ‘‘ اور میںنے اس فقرے کو اپنے کالم میں نقل کیا تھا اور آج تک یہ فقرہ نہ صرف زبان زدِ عام ہے بلکہ میرے کئی دوست مجھ سے پوچھتے رہے ہیں کہ ’’اسکرپٹ کا اگلا پیج‘‘ کیا کہہ رہاہے ، بابا اسکرپٹ سے ملاقات ہوئی تو انہوںنے حسب سابق ان ممالک کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملائیں جہاں وہ کچھ ماہ گزار کے آئے تھے گو کہ باباا سکرپٹ ہر سال کئی مرتبہ بیرونی دورے پر جاتے ہیں لیکن ہر بار آ کے بہت سارے قصے کہانیاں اور وہاں کے رہن سہن کی تعریفیں کرتے نظر آتے ہیں، باتیں کرتے کرتے بغیر انڈیکیٹر دیئے ایسا پاکستانی سیا ست کی طرف گھومتے ہیں کہ نہ جانے کیا کیا کہہ جاتے ہیں ، ایسی ایسی من گھڑت باتیں اور ایسے خوبصورت اندازسے سناتے ہیں کہ یقین نہ بھی آرہا ہو اور ان کی باتیں ناممکن بھی نظر آرہی ہوں تو سننے کا مزہ بہت آتا ہے اور ایسے میں اگر کوئی ایسا سوال کردیا جائے جس میں یہ اشارہ ہوکہ مجھے ان کی بات پر شک ہے تو بھڑک اٹھتے اور سگار کے تیز تیز کش لگانا شروع کردیتے ہیں، کافی کے کپ کو اس طرح مضبوطی سے ہاتھوں میں تھام لیتے ہیں جیسے ابھی ان سے کوئی یہ کافی کا مگ چھین لے گا اور پھر انہیں بڑی مشکل سے بولنے پر آمادہ کیا جاتا ہے، اسٹیبلشمنٹ کے حق میں بولتے ہیں لیکن بعض اوقات ان کے اقدامات کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں ، ہلکی پھلکی گالیوں کے ساتھ نالائق لوگوں کیلئے ’’خڑوس اور نہلا‘‘ کے الفاظ بہت استعمال کرتے ہیں اور جس شخص کو اچھا جانتے ہوں اس کی تعریف کرنا چاہتے ہوں تو اس کے بارے میں یہ الفاظ استعمال کرتے ہیں کہ بندہ ’’ خاندانی اور وضعدار‘‘ ہے ، اس ملاقات میں کچھ شخصیات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے کہ ان لوگوں کو اس ملک اور عوام کے قیمتی وقت کا کوئی خیال نہیں ہے ،لگتا ہے ملک میں سازشوں ، سیاسی بیان بازی، سیا سی د فاعی حکمت عملی اور اس کیلئے بیان بازی ، جلسوں اور مقدمات کا ٹورنامنٹ کھیلا جارہاہے۔ اور لیگ کی بنیاد پر کھیلا جانے والا یہ ٹورنامنٹ ایسا ہے جس میں ہر ٹیم کو ہر ٹیم کے خلاف میچ کھیلنا ہی کھیلنا ہے ، میں بابا اسکرپٹ کی یہ تمہیدی باتیں غور سے سن رہا تھا کہ شاید کوئی من گھڑت ہی سہی لیکن ایسی بات یا خبر بیان کردیں جو ہم سب کیلئے اہم اور دلچسپ ہو۔ لیکن فی الحال بابا اسکرپٹ کو دانشوری کا شوق چڑھا ہوا تھا اور وہ خوب دانشوری جھاڑ رہے تھے ، کہنے لگے وقت کم ہے اور مقابلہ سخت ، بے یقینی کی فضا ہمیں عالمی سطح پر بھی ایسے نقصان سے دو چار کرسکتی ہے کہ ہمارے لئے سنبھلنا مشکل ہوگا اس لئے اس وقت شطرنج کے بورڈ پر جو جو لوگ بیٹھے ہیں وہ طے شدہ چالوں کو تیز چلیں، ملک اور عوام کو انتظار کے عذاب سے نکالیں اور ملک کو صحیح سمت میں ترقی کی راہ پر گامزن کریں، ملکی معیشت کی کمزور بیساکھیوںکی جگہ مضبوط بنیادیں کھڑی کریں کیونکہ مضبوط معیشت ہی آپ کا بہترین دفا ع اور دنیا کے بنے ہوئے جالے سے نکالنے میں معاون ہوسکتی ہے، ورنہ پھیلے ہوئے ہاتھ پھر کچھ اور کرنے کے قبال نہیں ہونگے ، میں نے بابا اسکرپٹ کو دانش کی گفتگو سے نکال کر سیاست کی طرف لانے کی کوشش کی اور پوچھا سر سیاست میں کیا ہونے جارہاہے تو بابا اسکرپٹ نے کہاکہ این آر او پر بہت کوشش ہورہی ہے جو اکڑ رہے تھے اب بین الاقوامی دبائو اور ملکی شخصیات کی مدد سے تھوڑا سا روشن دان مانگنے پر آگئے ہیں لیکن جو طے ہوچکا ہے وہ ہوکر رہے گا، سیاست اور مال و اسباب دونوں کو بچانے والے اب صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ بس ایک کو اِن(in)رہنے دو لیکن دو اور دو چار والا جواب ہے ۔جو بہت میرا میرا کررہے تھے اور وفاداری اور پیچھے چلنے کے دعوے کررہے تھے انہوںنے بھی بریفنگ اور کچھ حقائق جاننے کے بعد دل کے اندرونی خانوں کی بجائے وعدے صرف زبان تک محدود کرلئے ہیں اور ہاتھ جوڑنے کیلئے لندن اکٹھے ہوگئے ہیں کہ جناب کچھ راستہ نکالنے دیں، آپ خود اور بچوں کو واپس بلا لیں ، بیان بازی بند کریں اور کچھ دن سکون سے پاکستان سے باہر Chill کریں۔ابھی تو یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کیا جواب ملا ہے ، لیکن اتنا ضرور معلوم ہوا ہے کہ بڑے صاحب کہتے ہیں کہ بالکل باہر ہونا منظور نہیں میں نے باباا سکرپٹ سے آخری سوال پوچھا کہ کیا 2018ء میں الیکشن ہونے جارہے ہیں تو انہوں نے کہاکہ ابھی بہت کام ہونا ہے ، ایک ادارے کا سربراہ بھی اس بات پر متفق ہے کہ کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑا جائے گا، جس کے خلاف شواہد موجود ہیں اس کو سزا ضرور ملے گی چاہے وہ کتنا ہی بااثر اور ضروری شخص کیوں نہ ہو اور تم نے جو 2018ء کے الیکشن کا سوا ل کیا ہے تو اس کا ایک ہی مختصر سا جواب یہ ہے کہ نہیں بالکل نہیں۔

تازہ ترین