• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آبادمیں متعین برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے کابل میں افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی سے خطے کی صورت حال بالخصوص افغانستان میں امن و استحکام کے قیام سمیت پاکستان کے کردار کے حوالے سے جو بات چیت کی ہے اور جنوبی ایشیا میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نظر ثانی شدہ پالیسی کے حوالے سے جو تبادلہ خیال ہوا، اشرف غنی کا اس حوالے سے یہ کہنا کہ پاکستان کے ساتھ مصالحت کےلئے مخصوص اہداف اور اقدامات پر مشتمل مناسب روڈ میپ تیار کرنا ضروری ہے۔ پاکستان یہ بات کئی بار کہہ چکا ہے دونوں ملکوں کے تعلقات صدیوں پرانے ہیں دونوں کے عوام مذہبی وثقافتی رشتوں یہاں تک کہ خاندانی رشتہ داریوں میں بھی منسلک ہیں اور ماضی میں دونوں ملکوں کے درمیان سرکاری سطح کے مذاکرات سے بھی بڑھ کر آپس کے میل ملاپ کو زیادہ مقدم رکھا جاتا رہا موجودہ پاک افغان تعلقات میں گرمجوشی اگر دکھائی نہیں دیتی تو اس کا ذمہ دار بھارت ہے جو پاکستان کی دشمنی میں افغانستان کو اپنا آلہ کار بنانے پر تلا ہوا ہے اس حوالے سے امریکہ کا کردار بھی منفی ہے جو زمینی حقائق کو نظر انداز کر کے افغانستان کو پاکستان کے خلاف بھڑکا رہا ہے تاہم چین اور بعض دیگر ممالک کے بعد برطانیہ کی طرف سے پاک افغان تعلقات میں بہتری کی کوششیں قابل قدر ہیں اس ضمن میں ڈاکٹر اشرف غنی کی یہ بات خوش آئند ہے کہ افغان حکومت خطے میں قیام امن کے لئے مکمل تعاون کے لئے تیار ہے، پاکستان ہمیشہ سے افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور افغانستان میں دہشت گردی ختم کرنے کے لئے ہر طرح کے تعاون پر جو زور دیتا چلا آرہا ہے اس میں معلومات کے تبادلے کا عنصر سب سے زیادہ اہم ہے اس کے لئے افغان حکومت کو اپنے ملک کے اندرپناہ لینے والے دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کرنی چاہئے اسی طرح بارڈر مینجمنٹ کے لئے پاکستان کی کوششوں میں بھی عملی طور پر شریک ہونا چاہئے اس سلسلے میں دونوں ملکوں کا مشترکہ روڈ میپ ہی دہشت گردوں کی بیخ کنی کرنے میں موثر ثابت ہو سکتا ہے۔

تازہ ترین