• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اعصابی وذہنی تنائو یا ڈپریشن اگرچہ ایک عالمی مسئلہ ہے تاہم یہ امر تشویش کا باعث ہے کہ پاکستان میں اس وقت دو کروڑ افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں گویا ہر چوتھے گھر میں ایک نہ ایک ذہنی مریض موجود ہے۔ لاہور میں میر خلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی کے زیر اہتمام سیمینار میں ماہرین کا یہ انکشاف ایک لمحہ فکریہ ہے کہ ملک میں ذہنی بیماریاں نہ صرف شدت اختیار کر رہی ہیں جبکہ ہسپتال اور معالجین بھی کم ہیں ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں ذہنی امراض میں مبتلا 70فیصد افراد کا تعلق بڑے شہروں سے ہے ان میں سے کراچی کی35.7فیصد، کوئٹہ 43فیصد اور لاہور کی53.4فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے جبکہ خواتین میں ذہنی تنائو کا عنصر مردوں سے 40فیصد زیادہ پایا گیا ہے۔ ماہرین ڈپریشن کی بڑی وجہ جسمانی، نفسیاتی اور سماجی نقائص کو قرار دیتے ہیں جو زیادہ تر تفکرات، خاندانی مسائل، بے روزگاری اور صحت کی خرابی کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں ڈپریشن کے باعث ہر سال آٹھ لاکھ افراد خود کشی پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ پاکستان جیسے معاشرے میں بالخصوص جہاں مشترکہ خاندانی نظام غالب ہے، ایک شخص کے ذہنی مریض ہو جانے سے سارا گھر متاثر ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ذہنی بیماریاں جسمانی کارکردگی کو متاثر کرتی ہیں، منشیات کی طرف راغب ہونے کی ایک وجہ بھی ڈپریشن ہے۔ مزید برآں دائمی امراض مثلاً شوگر، کینسر، ٹی بی، تھائیرائڈز کا ہونا اورسماجی مسائل جیسے شادی بیاہ، بے روزگاری، بے اولادی بھی ذہنی امراض کی وجہ بنتے ہیں۔ پاکستان میں ڈپریشن کا مرض ہرطبقے میں پایا جاتا ہے اس کی وجہ سیمینار میں شریک ماہرین نے آگاہی کا نہ ہونا بتائی، اوپر سے ملک میں دو کروڑ مریضوں کے لئے صرف300معالجین موجود ہیں۔ یہ صورت حال اس امرکی متقاضی ہے کہ حکومتی سطح پر ایسے اقدامات کئے جائیں کہ لوگ ڈر اور خوف کی کیفیت سے نکلیں سماجی طور پر سب سے اچھا بہتر علاج صبر و تحمل، برداشت، بالخصوص اسلامی شعائر سے وابستگی ہے۔

تازہ ترین