• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ رات میں نے ایک عجیب وغریب خواب دیکھا۔تاحد نظربرگد کے درختوں کا جنگل تھا۔گھنی شاخوں پر قطار در قطار سبز پوش پرندے الرٹ بیٹھے ہوئےتھے ۔برگد کی لٹکتی ہوئی داڑھیوں سے آنکھیں جھانکتی تھیں ۔ہوا تھی مگر پتوں کی مرضی سے چلتی تھی ۔بے آواز۔سائیں سائیں سے محروم جنگل میں کہیں کہیں ایک ردہم کے ساتھ تیز چاپیں سنائی دیتی تھیں ۔کبھی کبھی پیڑوں کے اوپر سے بڑے بڑے ہنس گزرجاتے تھے جیسے جنگل کی نگرانی کررہے ہوں ۔ایک بڑے برگد کے لمبے چوڑے تنے کے عین بیچ میں ایک فقیر بیٹھا ہوا تھا ۔ بڑی بڑی لینڈ کروز گاڑیوں والے اس کے پاس آ جا رہے تھے۔میں نے اُس بزرگ کے ایک خدمت گار سے پوچھا کہ یہ برگزیدہ ہستی کون ہے تو اس نے کہا ’’ یہ وہ فقیر ہے جو کاغذ کی چٹ پر بادشاہوں کو یہ لکھ کر بھیجا کرتا ہے کہ کیا ہم سلطنت کی چابی کسی اور کے حوالے کردیں ۔اُس خدمت گار کے ہاتھ میں ایک فائل تھی ۔اس میں کچھ صفحات نکل کر اچانک زمین پر گر پڑے ۔میں نےانہیں اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ ’’یہ کیا ہیں تو وہ بولا۔ ’’یہ وزارتِ عظمی کی ردشدہ درخواستیں ہیں ۔میں نے انہیں سرسری طورپر دیکھا پہلی درخواست میں لکھا تھا۔’’ میں وزیر اعظم بنتے ہی نئی وگ لگوا لوں گا ۔اپنی مردم بیزاری پر بھی کنٹرول کرنے کی کوشش کروں گا ۔میں کالج میں کرکٹ کی ٹیم کا کیپٹن رہا ہوں اورمیں نے کبھی عمران خان کو اپنی ٹیم میں شامل نہیں ہونے دیا تھا ۔ وزارت میں آپ میری صلاحیتیں آزما کر دیکھ چکے ہیں۔یقیناََمیرے وزیر اعظم بننے سے ملکی سیاست پر گہرے مثبت اور ٹھوس اثرات مرتب ہونگے۔ہمیشہ سے میری وفاداری ، وضع داری اور خود داری کا مرکز و محور آپ رہے ہیں ۔ میری قومی غیرت کو بھی جانتے ہیں ۔میں نے ہر دور میںسیاسی اور عسکری کوارڈنیشن قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ‘‘۔
دوسری درخواست میںلکھا تھا ۔’’ میں نے ہمیشہ آپ کے زیر سایہ سیاست کی ہے ۔مجھے معلوم ہے کہ میری وگ آپ کو اچھی نہیں لگتی ۔ میں وزیراعظم بننے کے فوراً بعد سر پر اصلی بال لگوا لوں گا ۔پھر میں آپ کے قریب بھی رہتا ہوں ۔آپ کے تمام مریدین میرے ووٹر سپورٹر ہیں۔سیاست کے میدان میں موجود میرے ساتھیوں نے مل کر آپ کی اتنی خدمت نہیں کی جتنی میں نے تنہا کی ہے ۔ میں آپ کی چشم ِ اشارہ کے کرم سےآٹھ مرتبہ وزیر رہا ہوں ۔ایک مرتبہ وزیر اعظم بھی بن جائوں گا تومیرے بچے دعا دیں گے ۔سوری یاد آیاکہ میں نے توابھی تک شادی بھی کی نہیں ۔ میں دراصل اپنے ملک کے تمام بچوں کو اپنے بچے سمجھتا ہوں‘‘ ۔
تیسری درخواست میں لکھا تھا ’’جب بھی ملک و قوم کے خلاف کوئی خوفناک اور سفاک سازش ہو ئی ۔میں شانہ بہ شانہ آپ کے ساتھ موجود تھا۔میں وہ واحد آدمی ہوں جو آپ کے حکم کے مطابق ملک کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو کنارے پر لگا سکتا ہوں ۔کچھ ماہ وزیر اعظم رہ بھی چکا ہوں اور میرے سر پر ابھی تک میرے اپنے بال موجود ہیں ۔ ۔نیب میں اگرچہ میرے خلاف کچھ مالی کرپشن کے جھوٹےمقدمات موجود ہیں مگر کسی اخلاقی کرپشن کا مجھ پر کوئی الزام نہیں ہے اوراگر مقدمات کے سبب میراکوئی مسئلہ ہے تو پھر میرا بھائی حاضر ہے اس پر تو مالی بدعنوانی کا بھی کوئی الزام نہیں ہے‘‘ ۔
چوتھی درخواست کچھ یوں تھی۔’’میں نے ہمیشہ آپ کے حق میں آواز بلند کی ہے اور آپ کے مخالفین کوملک دشمن سمجھا ہے۔ہر عمل آپ کی آنکھ کے اشارے پرکیا ہے ۔اسمبلی ہال میں بھی او ر اسمبلی ہال سے باہر بھی ۔میں خصوصی کمیٹی کا چیئرمین بھی آپ کے کہنے پر بنا تھا۔جب اس جنگل میں طالبان آگئے تھے توآپ کی ہر ممکن مدد کی تھی۔میرے لبرل ہونے میں بھی کوئی شک نہیں ۔جہاں تک میرے مذہبی رجحانات کا تعلق ہےتو انہیں خاندانی روایت سمجھ کر برائے کرم نظر انداز کیا جائے گا اور میرے سر کے بال تو کبھی کسی نے دیکھے ہی نہیں ہیں کہ میں سر پر پگڑی باندھتا ہوں ‘‘۔
پانچویں درخواست میں لکھاتھا ’’ مجھے بلوچستان کے کوٹے پر کچھ ماہ کےلئے وزیر اعظم بنا یاگیا تھا مگر اتنا قلیل مدتی وزیر اعظم بلوچستان کے ساتھ بڑی زیادتی ہے۔ مجھے کیئر ٹیکر حکومت کا وزیر اعظم بنادیں تو میں قوم کی لڑائی ہر محاذ پر ایک سچےسپاہی کی طرح لڑوں گا اور آپ کے جنگل کا بھی پورا خیال رکھوں گا ۔ملکی خزانے کی حفاطت بھی ایک سچے اور ایمان دار محافظ کی طرح کروں گا ۔میرے سر کے بالوں کا بھی کوئی مسئلہ نہیں‘‘۔
چھٹی درخواست پر لکھا تھا۔’’مجھے وزیر اعظم بنانے کے بعد پاکستان کے تمام مذہبی حلقے آپ کے حق میں ہو جائیں گے کہ آپ نے ملک میں اسلامی نظام نافذ کر دیا ہے کیونکہ میں جس عہدے پرفائز ہوں اُس پر کبھی ایک ممتاز عالم دین فائز ہوتے تھے ۔ میڈیا کے منہ زور گھوڑے کو بھی میری جماعت کے علاوہ کوئی لگام نہیں ڈال سکتا ۔ اس سلسلے میں سخت قوانین کی اسلام میں بہت گنجائش ہے ۔میں آپ کی اعلیٰ فکر کے مطابق تمام اداروں کے غیر سویلین سربراہ لگائوں گا جو ملک کے تمام اداروں کو ڈسپلن کردیں گے۔جناب ِ والا ۔بے شک میں جسمانی طور پر ذرا کمزور واقع ہوا ہوں مگر بڑاسچا اور کھرا پاکستانی ہوں میرے پاس امریکی یا برطانوی شہریت نہیں ہے اور نہ ہی میرے کسی اور ملک سے اتنے مراسم ہیں وہاں سے اپنی سفارش کراسکوں ۔

تازہ ترین