• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بابو کلیال بھارتی اسٹیٹ کیرالہ کا رہنے والا ہے اس نے چند ہفتے قبل اپنے وزیر اعظم کو ایک خط لکھا کہ 31دسمبر سے قبل بحر ہند میں ایک خوفناک زلزلہ آنے والا ہے ، جس سے ایشیا بری طرح ہل کر رہ جائے گا، اور خاص طور پر گیارہ ممالک اس کی زد میں آئیں گے۔ ان میں بھارت ، چین ، جاپان، پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، افغانستان، سری لنکا اور خلیج کے ممالک شامل ہیں۔ اور اس زلزے کی وجہ سے ایک سونامی طرز کا تیز طوفان بپا ہوگا جس کی رفتار 120کلو میٹر سے 180کلو میٹر تک ہوگی اور بڑی سمندری لہریں جنم لیںگی جوکہ ساحلی پٹی سے ٹکرا کر سب کچھ تہس نہس کردیںگی۔ بابو کلیال کا کہنا ہے کہ وہ اس سے قبل بھی ایسی پیش گوئیاں کرچکا ہے جو سو فیصد سچ ثابت ہوئی ہیں اور وہ یہ پیش گوئی ای ایس پی (ارتھ اینڈا سپیس پریڈ کش )کی مدد سے کرتا ہے ،سوشل میڈیا کے اس دور میں اور اس کے لکھے ہوئے لیٹر کی کاپی وائرل ہوگئی جہاں کچھ لوگوں نے بابو کلیال کی اس پیش گوئی کا مذاق اڑایا وہاں کچھ لوگوں نے اسے سنجیدہ بھی لیا۔
حکومت پاکستان کا ایک ادارہ ہے ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبیلیٹیشن(ایرا) جس کا قیام پاکستان میں 2005ء میں آنے والے زلزلے کے بعد ہوا تھا اس ادارے نے بھی بابو کلیال کی اس پیش گوئی کو ’’بڑی‘‘ سنجیدگی سے لیا ہے ، اور فوراً ہی اپنے ہی ادارے کے کچھ لوگوں کو ایک خط تحریر کیا ہے جس کے مطابق بحرہند میں آنے والے زلزے کے اثرات پاکستان میں آنے کے خدشے کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی اور اسے ہدایت دی گئی کہ وہ ایس او پیز تیار کرکے قائم مقام ڈپٹی چیئرمین ایرا کو ارسال کرے، مجھے معلوم نہیں کہ یہ سرکاری خط لیک ہوکر کس طرح سوشل میڈیا تک پہنچ گیا کیونکہ یہ خط خالصتاً سرکاری اور ایک ہی ادارے یعنی ایرا کے افسران کو لکھا گیا تھا، جب یہ خط سوشل میڈیا کی زینت بنا تو مجھ تک بھی پہنچا ۔ سو شل میڈیا پر زلز لے کے خد شا ت بھا نپ کرکچھ دوستوں نے میری توجہ اسلام آباد کی مختلف بلڈنگز کی طرف دلائی کہ آپ اپنے کالم میں ان عمارتوں کی نشاندہی کریں اور انہیں فوری طور پر خالی کرانے کے احکامات جاری کرائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ انسانی جانوں کو محفوظ کرایاجاسکے، رہائشی عمارتوں کے ساتھ ساتھ بلیو ایریا کے کچھ کاروباری پلازوں کی خستہ حالی کے علاوہ پاکستان کے مختلف طویل عرصہ سے تعمیر شدہ پلوں کے علاوہ نئے لیکن غیر معیاری پلوں کی بھی نشاندہی کی گئی کہ یہ جو زلزلہ آنے والا ہے ا س سے یہ یہ نقصانات ہوسکتے ہیں، میں نے اپنی ریسرچ ٹیم کے ذریعے اس حوالے سے کچھ کام کرنے کی کوشش کی اور ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر صاحب سے رابطہ ہوا جو ایرا میں خدمات بھی انجام دے چکے ہیں اور زلزلے کے حوالے سے ان کے پاس بہت ساری معلومات بھی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ قدرتی آفات جس میں زلزلہ بھی شامل ہے کی حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا لیکن زلزے کے حوالے سے کئی ماہ پہلے پیش گوئی نہیں کی جاسکتی یہ ضرور ہے کہ ماہر ارضیا ت زمین میں ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھتے ہیں اور انہیں معلومات کے ذریعے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان تبدیلیوں سے جو فالٹ لائن جنم لیتی ہے وہ کہاں کہاں واقع ہے لیکن اس کے باوجود یہ نہیں کہاجاسکتا کہ یہ زلزلہ کتنے ماہ بعد یا کتنے ماہ پہلے آئے گا، بابو کلیال کے بارے میں سوشل میڈیا پر مجھے بھی اتنا ہی معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک انفرادی اور نام نہاد ریسرچ سینٹر ہے جس نے یہ پیش گوئی کی ہے، لیکن بحر ہند میں آنے والا زلزلہ کسی سونامی کو تو جنم دے سکتا ہے لیکن وہ عمار توں اور سمندر سے دور شہری علاقوں کو اس طرح نقصان نہیں پہنچا سکتا جس کا خوف اسلام آباد میں پایا جاتا ہے جہاں ایرا کا جاری کردہ ایک اندرو نی خط سوشل میڈیا پر وائرل ہوکر خوف کا باعث بنا اور مجھے اس پر سخت اعتراض ہے وہاں مجھے اس بات پر بھی اعتراض ہے کہ ایس او پیز تیار کرنے کا حکم دیاجائے ، حالانکہ اس حوالے سے ایرا کے پاس ایس او پیز تیار بھی ہیں اور ہونے بھی چاہیں ایک تو بلڈنگز کنسٹرکشن کوڈ ہے جس کے تحت نئی بلڈنگز تعمیر کرتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ زلزلے کے خلاف ان عمارتوں میں زیادہ سے زیادہ مزاحمت رکھنے کی گنجائش ہو، یا زلزلہ آنے کی صورت میں کیا فوری اقدامات کرنے چاہئیں جیسے بجلی اور گیس کے کنکشن کو منقطع کر کے آگ لگنے کے خطرات کو کم سے کم کرنا ہے ، ایرا کو چاہیے کہ وہ میڈیا کے ذریعے عوام میں آگاہی پیدا کرے کہ کسی بھی قدرتی آفات کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کیلئے کیا اقدامات کرنے چاہئیں اور ایسے خطوط جو خوف کا باعث بنیں انہیں اپنے ادارے تک محدود رکھیں ، پیاز، ٹماٹر، پیٹرول کی قیمتوں اور کرپشن کے مقدمات کے انتظار میں پھنسی ہوئی قوم کو مزید پریشان نہ کیا جائے۔

تازہ ترین