• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی بھی ملک کی تجارت اور معیشت وہاں کے سیاسی استحکام، امن و امان کی صورتحال اور معاشی پالیسیوں کے تسلسل سے منسلک رہتی ہے۔ پاکستان کی معاشی صورتحال کو بھی پاکستان کے سیاسی حالات اور معاشی پالیسیوں کے تسلسل اور امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے پرکھا جاسکتا ہے، تازہ ترین صورتحال جاننے کیلئے موجودہ حکومت کے چار سالوں کا جائزہ لیا جاسکتا ہے، جب جب ملک میں سیاسی استحکام رہا ملک کی معیشت اور تجارت بہتر رہی، اسٹاک مارکیٹ میں بہتری کے ریکارڈ قائم ہوئے، برآمدات میں اضافہ ہوا، میاں نواز شریف کی قیادت میں پاکستان میں امن و امان قائم ہونے سے غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی، چین کی جانب سے سی پیک کے منصوبے میں پچپن ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا بھی آغاز ہوا، غرض پاکستان نے تیز رفتار ترقی کا سفر شروع کردیا لیکن پھر جیسے جیسے جمہوری حکومت کے خلاف سازشیں ہونا شروع ہوئیں ملک میں معاشی عدم استحکام نظر آیا، گزشتہ چند ماہ میں میاں نواز شریف کی نا اہلی کے بعد سے اسٹاک مارکیٹ میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے، برآمدات میں کمی ہوئی اور اب ملک کا وزیر خزانہ گرفتاری کے ڈر سے بیرون ملک جلاوطنی کی حالت میں ہے ، حکومت اب بھی ن لیگ کی ہی ہے لہٰذا معاشی پالیسیوں میں بہتری کیلئے کوششیں جاری رکھی گئیں ، اس وقت وزیر تجارت پرویز ملک ہیں جو سیاسی چیلنجز کے باوجود ملکی برآمدات میں اضافے کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں ، اسی سلسلے میں ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی جانب سے ملکی برآمدات کے فروغ کیلئے ہر سال کی طرح اس سال بھی کراچی میں بین الاقوامی نمائش ایکسپو پاکستان کا انعقاد کیا گیا ، دنیا بھر سے سات سو سے زائد اہم کاروباری اداروں اور درآمد کنندگان کو دعوت دی گئی ، ستر سے زائد ممالک کے شرکاء پاکستان پہنچے ،وفاقی وزیر پرویز ملک اور سیکرٹر ی تجارت یونس ڈھاگہ خود بھی نمائش کے انتظامات دیکھنے کیلئے کراچی میں موجود تھے جبکہ سیکرٹری ٹی ڈیپ گزشتہ کئی ماہ سے اس اہم ایونٹ کی تیاری کی نگرانی کررہے تھے ، پاکستان کے ہزاروں مینوفیکچرنگ اداروں کے اسٹالز بھی ایکسپو سینٹر میں شرکاء کی توجہ کا مرکز بنے رہے اور غیر ملکی خریداروں سے معاہدے بھی کرتے رہے ، سرکاری اطلاعات کے مطابق چار روزہ اس نمائش میں اربوں روپے کے خریداری کے آرڈرز پاکستانی برآمد کنندگان کو موصول ہوئے ہیں جس سے پاکستان کی برآمد میں نمایاں اضافہ ہونے کی توقع ہے ، یہاں جاپان سے آئے ہوئے معروف کاروباری اداروں کا ذکر نہ کرنا بھی زیادتی ہوگی جنھوں نے بھاری آرڈرز بھی دیئے ، ٹوکیو میں پاکستانی کمرشل قونصلر ابوبکر صدیق کے مطابق جاپانی درآمد کنندگان نے ٹیکسٹائل ، لیدر ، قالین ،آلات جراحی ،آموں سمیت مختلف شعبوں میں پاکستانی برآمد کنندگان کو بھاری آرڈرز دیئے، یہی حال دیگر ممالک کے برآمد کنندگان کابھی ہے جس کیلئے حکومت اور وزارت تجارت مبارکباد کے مستحق ہیں، خاص طور پر کراچی کا پر امن ماحول بھی جمہوری حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا بہترین کارنامہ ہے جس کی بدولت دنیا بھر کے ستر سے زائد ممالک کے سات سوسے زائد مندوبین کی نظر میں پاکستان کا بہترین امیج اجاگر ہوا اور ایک پیغام بھی دنیا بھر کو ملا کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے ، جہاں کاروبار کیلئے بہترین اور محفوظ ماحول ہے ۔ ایکسپو پاکستان کی نمائش سے پاکستان کو نہ صرف معاشی فائدہ ہوا ہے بلکہ سیاسی فائدہ بھی ہوا ۔ تاہم امید ہے کہ ایکسپو پاکستان میں جوبدانتظامیاں سامنے آئی ہیں ان پر مستقبل میں قابوپانے کیلئے انتظامات کیے جائیں گے تاکہ اگلی مرتبہ پاکستان کی معیشت اور ملک کا امیج بہتر بنانے والے اس اہم ایونٹ میں مزید بہتری ہوسکے ،اس ایونٹ میں پیش آنے والے بد انتظامی کے چند واقعات اور تجاویز گوش گزار ہیں توقع ہے کہ مستقبل قریب میں ایشوز پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی ، سب سے اہم ایکسپو پاکستان میں غیر ملکی مہمانوں کو ائیرپورٹ پر خوش آمدید کہنے کیلئے ٹی ڈیپ نے اپنے افسران ہی تعینات کررکھے جبکہ مہمانوں کو ریسیو کرنے کے انتظامات بھی ناقص تھے ، مہمانوں کی لسٹ میں ہر ملک سے آنے والے مہمانوں کے نام ایک ساتھ نہیں تھے لہٰذا ہر مہمان کا نام سات سو مہمانوں کی لسٹ میں تلاش کرنے میں شدید دشواری پیش آرہی تھی ، جبکہ ماضی میں جس طر ح ٹی ڈیپ کی جانب سے مہمانوں کو ہوٹل تک منتقل کرنے کیلئے گاڑیوں کا انتظام کیا جاتا تھا اور خصوصی سیکورٹی اور پروٹوکول کے ساتھ ہوٹل پہنچایا جاتا تھا وہ بھی ممکن نہیں ہوسکا ، اس دفعہ ہوٹل والوں کو ہی گاڑیوں کا بندوبست کرنے کا کہا گیا جو ہوٹل کی انتظامیہ صحیح طور پر نہ کرسکی اور مہمانوں کو ائیرپورٹ پر سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ٹی ڈیپ مہمانوں کو ائیرپورٹ پر ریسیو کرنے اور انھیں بہتر طریقے سے ہوٹل پہنچانے کیلئے کسی ایونٹ مینجمنٹ کمپنی سے معاہدہ کرتی تاکہ یہ اہم کام بہتر طریقے سے کیا جاتا ، دوسری اہم بدانتظامی یہ تھی کہ ایکسپو پاکستان کی افتتاحی تقریب کے دعوت نامے غیر ملکی مہمانوں کیلئے مختص تھے لیکن کئی سو غیر ملکی مہمان اور کمرشل قونصلرز ان دعوت نامو ں سے محروم رہے جبکہ ان کے دعوت ناموں پر شہر کی اشرافیہ نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی جبکہ اصل غیر ملکی مہمان اپنے دعوت ناموں کو تلاش کرتے رہے اور کوئی ان کو تسلی بخش جواب دینے کو تیار نہ تھا ۔دنیا بھر سے آنے والے غیر ملکی مہمانوں کو ٹی ڈیپ نے پاکستانی کلچر و ثقافت سے متعارف کرانے کیلئے تین دن تک خصوصی فیشن شو کا بھی اہتمام کررکھا تھا لیکن اس میں بھی کئی سو غیر ملکی مہمان فیشن شو کے دعوت ناموں سے محروم رہے اور ان کے دعوت ناموں پر شہر کی اشرافیہ اپنے اثر وسوخ کے سبب شرکت کرتی رہی اور غیر ملکی مہمان اپنے دعوت نامے تلاش کرتے رہے ، پھر سب سے اہم بات ٹی ڈیپ جو گزشتہ کئی ماہ سے اپنے ادارے کے سربراہ سے محروم ہے اور حکومت نے اتنے بڑے ایونٹ سے قبل بھی ادارے کے سربراہ کا تقرر کرنا ضروری نہ سمجھا اور صرف سیکرٹری ٹی ڈیپ کے کندھوں پر اتنا بڑا ایونٹ جس کا بجٹ کئی ملین ڈالر تھا ڈال دیا گیا جس میں کئی بڑے ایونٹ کسی ایونٹ مینجمنٹ کمپنی کے بغیر ٹی ڈیپ نے خود انجام دیئے جس کی وجہ سے بد انتظامی نظر آئی اور غیر ملکی مہمانوں نے بھی اس بات کی شکایت کی ، لیکن یہ سب بد انتظامیاں اس ایونٹ کی کامیابی پر حاوی نہیں ہوسکتیں جس کی بدولت پاکستان کو اربوں ڈالر کے برآمدی آرڈرز ملے ہیں لیکن اگلی دفعہ اس اہم ایونٹ کو حالیہ غلطیوں سے سبق سیکھ کر بہتر کیا جاسکتاہے ، تاہم یہ تو گھر کی باتیں ہیں امید ہے کہ ان پر قابو پالیا جائے گا ۔ اس شاندار ایونٹ کے کامیاب انعقاد پر حکومت پاکستان ، وزارت تجارت اور ٹی ڈیپ کی انتظامیہ مبارکبا د کی مستحق ہیں جنکی کوششوں سے کراچی جو پاکستان کا معاشی حب ہے وہاں اتنی بڑی بین الاقوامی نمائش کامیابی سے منعقد ہوسکی اور دنیا کو ایک پر امن پاکستان کا پیغام ملا اور پاکستان سے برآمد کنندگان کو اپنی اشیاء دنیا بھر میں متعارف کرانے اور اربوں ڈالر کے برآمدی آرڈرز حاصل ہوسکے۔

تازہ ترین