• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے خلاف بھارت کے معاندانہ عزائم اور عملی اقدامات اگرچہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ، بالخصوص پورے خطے کیلئے ترقی و خوشحالی کا ضامن پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ مودی حکومت کیلئے جس قدر ناقابل برداشت بنا ہوا ہے ،اس بارے میں مختلف مقامی اور بین الاقوامی ذرائع سے بہت کچھ سامنے آتا رہا ہے۔ اس منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے ایک خطیر رقم کے بھارتی خفیہ ایجنسی را کو فراہم کیے جانے کی اطلاعات بھی منظر عام پر آچکی ہیں لیکن گزشتہ روز ہماری عسکری قیادت کے انتہائی ذمہ دارانہ منصب یعنی ملک کی تینوں افواج کے سربراہوں کی کمیٹی کے چیئرمین جنرل زبیر محمود حیات کی جانب سے پوری قطعیت کے ساتھ یہ بات دنیا کے سامنے لائی گئی کہ سی پیک کی تباہی کیلئے بھارت نے پچاس کروڑ ڈالر کی بھاری رقم مختص کردی ہے اور اس کے خفیہ ادارے مسلسل پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کارروائیوں میں مصروف ہیں جس کے نتیجے میں خطے میں ایٹمی جنگ چھڑنے کا خطرہ حقیقت بن سکتا ہے۔لہٰذا کم ازکم اب بین الاقوامی برادری اورعالمی طاقتوں کو اس خطرناک صورت حال پر آنکھیں بند کرکے بیٹھے نہیں رہنا چاہیے بلکہ جنوبی ایشیا بلکہ پورے کرہ ارض کے امن کو بچانے کی خاطر فوری طور پر حالات میں مثبت تبدیلی کیلئے اقدامات عمل میں لانے چاہئیں۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے وفاقی دارالحکومت میں اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام ’’جنوبی ایشیا کی علاقائی جہتیں اور تزویراتی خدشات‘‘ کے موضوع پر منعقدکی گئی دوروزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس حقیقت کی نشان دہی بھی کی کہ بھارت سے بہتر تعلقات کا راستہ کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل ہی سے جنوبی ایشیا میں دیرپا امن قائم ہوسکتا ہے۔ کانفرنس میں شرکت کرنے والی متعدد غیر ملکی سفارتی شخصیات کے موجودگی میں جنرل حیات نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر بدستور جوہری جنگ کے خطرات کا پیش خیمہ ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا عشروں سے جاری ظلم و تشدد اور پاکستان کی جانب بھارت کا جنگی ہیجان صورت حال کو سنگین بنارہا ہے ۔ بھارت نے ہر بیس کشمیریوں پر ایک فوجی مسلط کررکھا ہے ۔پاکستان کے ساتھ جنگ کی سی فضا قائم رکھنے کے اقدامات کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بھارت نے بارہ سو سے زیادہ مرتبہ فائر بندی کی خلاف ورزی کی، ایک ہزار پاکستانی شہری اور تین سو فوجی شہید کیے،تحریک طالبان اور بلوچ علیحدگی پسندوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرائی جارہی ہیں اور افغان سرزمین بھی پاکستان کے خلاف تخریبی کارروائیوں کیلئے استعمال کی جارہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کو جن خطرات کا سامنا ہے ان میں بھارت کا کولڈ اسٹارٹ،پروایکٹو ڈاکٹرائن اور بیلسٹک میزائل ڈیفنس سسٹم خاص طور پر اہم ہیں۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کانے آج کے بھارت کو بجاطور پر سیکولر اسٹیٹ کے بجائے انتہا پسند ہندو ریاست قرار دیا اور کہا کہ اس کی پالیسیاں جنوبی ایشیا کو جنگ کے شعلوں میں جھونک سکتی ہیں، ان حالات میں پاکستان اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور تمام تنازعات کے پرامن حل کا خواہاں ہے لیکن اپنے دفاع سے بھی غافل نہیں اور اسی بناء پر پاکستانی قوم کم ازکم اتنی جوہری صلاحیت برقرار رکھنے کیلئے پوری طرح پرعزم ہے جو اس کے دفاع کیلئے ضروری ہے۔ جنوبی ایشیا کی موجودہ سلگتی ہوئی صورت حال کا یہ بھرپور اور مبنی بر حقائق تجزیہ بلاشبہ دنیا میں امن کے خواہشمندوں کی فوری توجہ کا مستحق ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو بلاتاخیر بھارت کے جارحانہ اور امن دشمن عزائم کو لگام دینی چاہیے اورمودی سرکار کو پاکستان کے ساتھ تمام تنازعات کے منصفانہ حل کی خاطر نیک نیتی کے ساتھ جلد از جلد بامقصد مذاکرات کا راستہ اپنانے پر آمادہ کرنا چاہیے تاکہ علاقائی اور عالمی امن واستحکام کو ممکنہ ناقابل تلافی نقصانات سے محفوظ رکھا جاسکے۔

تازہ ترین