• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ نے بھی انتخابات ترمیمی بل 2017ء کی متفقہ منظوری

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ ) سینیٹ نے بھی انتخابات ترمیمی بل 2017ء کی متفقہ منظوری دیدی،جسکے تحت ختم نبوت کے قانونی شقوں کوبحال کردیاگیاہے، لاہوری گروپ، قادیانی گروپ کا غیر مسلم درجہ آئین کے تحت برقرار رہے گا،قادیانیوں کی غیر مسلم حیثیت تبدیل نہیں ہوگی، بل کی منظوری کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ اب فیض آباد کا مورچہ ختم کرایا جائے۔جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ انتخابات ترمیمی بل 2017ء قومی اسمبلی سے منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے ۔ایوان نے تحریک کی منظوری دیدی جس کے بعد وزیر قانون نے بل شق وار منظوری کیلئے ایوان میں پیش کیا ،ایوان نے اس کی متفقہ منظوری دیدی ، بل کا مقصد عام انتخابات کے انعقاد کے فرمان 2002ء کے آرٹیکلز 7ب اور 7ج کے احکامات کو انتخابات ایکٹ 2017میں نئی دفعہ 48الف کے اضافے کے ذریعے اسے متشکل کرنا اور اسکی دوبارہ توثیق کرنا ہے۔

یہ بل حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں آغاز میں دی گئی تجویز کی مطابقت میں ہے ، 48الف احمدیوں وغیرہ کی حیثیت بغیر تبدیل شدہ رہے گی ، اس ایکٹ یا فی الوقت نافذ العمل کسی دیگر قانون بشمول قواعد یا فارمز جو اسکے تحت کئے گئے ہیں، میں شامل کسی بھی شے کے باوصف ، قادیانی گروپ، لاہوری گروپ (جو احمدی کہلاتے ہیں یا کسی بھی دیگر نام سے ہوں ) یا کوئی شخص جو خاتم النبین ؐ کی ختم نبوت پر مکمل اور غیر مشروط ایمان نہیں رکھتا، کہ وہ آخری نبی ہیں یا دعویدار ہے یا نبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے ، الفاظ کے کسی بھی مفہوم میں یا کسی بھی تشریح کے لحاظ سے جو کوئی بھی ہو ، خاتم النبین ؐکے بعد ، کسی بھی ایسے دعویدار کو نبی یا مذہبی مصلح مانتا ہے ، کی حیثیت وہی رہے گی جیسا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور میں 1973ء میں فراہم کیا گیا ہے ،اگر کوئی شخص اپنے آپ بطور ووٹر درج کرواتا ہے اور اس ایکٹ کے تحت مشتہر کردہ نظرثانی اتھارٹی کے روبرو اعتراض داخل کیا جاتا ہے کہ مذکورہ ووٹر مسلمان نہیں تو نظرثانی اتھارٹی اسے پندرہ ایام کے اندر اپنے روبرو پیش ہونے کیلئے نوٹس جاری کریگی اور اس کے عقیدے کی بابت خاتم النبین ؐکی ختم نبوت پر مکمل اور غیرمشروط ایمان رکھتا ہے کی نسبت اسے اقرار نامے پر دستخط کا تقاضا کرے گی ، مذکورہ بالا دیئے گئے اقرار نامے پر دستخط کرنے سے انکار کی صورت میں، اسے غیرمسلم متصور کیا جائے گا اور اس کا نام مشترکہ انتخابی فہرست سے حذف کر دیا جائیگا۔

وزیر قانون نے کہا کہ میں وضاحت کر چکا ہوں، بل شفاف طریقے سے پیش کیا گیا ہے اس میں کوئی بدنیتی شامل نہیں ، اس میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں ، ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ یہ بل پاس کرنے پر چیئرمین سینیٹ ، سپیکر قومی اسمبلی اور تمام ممبران پارلیمنٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، 39سال بعد ایسا کام سرانجام دیا گیا جو عوام کے دلوں کی دھڑکن ہے ، 1973ء کے آئین میں قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دیا گیا تھا وہ حیثیت برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک وزیر قانون کی بات ہے جب کوئی قانون فائنل ہوتا ہے پھر نوک پلک کیلئے وزارت قانون کو مسودہ چلا جاتا ہے وہاں لرزش اور خطا ہوئی ، وزیر قانون نے فوراً احساس کرتے ہوئے فوراً متبادل بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پاس کرایا، انہوں نے اس ہائوس سے وعدہ کیا تھا وہ پورا ہو گیا۔ سراج الحق نے کہا کہ وزیر قانون سے ایک وضاحت مانگتا ہوں کہ ایک فقرہ نکالا گیا ہے اس سے پورے پیرا گراف کا اسٹیٹس کیا بنتا ہے یہ عمومی فقرہ ہے اس کو کوئی عدالت میں چیلنج کرسکتا ہے ، چیئرمین سینیٹ نے وزیر قانون سے کہا کہ وہ ان کے ساتھ بیٹھ جائیں۔

سراج الحق نے کہا کہ پورے قانون کی سپورٹ کرتا ہوں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ میں آج کے بل پر اپنا ووٹ ڈالنے کیلئے آیا ہوں اور اس معاملے پر ابہام جو کچھ دنوں سے ہے، میں بھی چاہتا ہوں وہ ابہام ختم ہو ، یہ نظر آیا ہے کہ گزشتہ دنوں میں ذیلی شق 48ٹو کو شامل کیا جا رہا ہے اس پر ووٹ کر رہا ہوں یہ جو نمبر 2ہے یہ پاکستان کے شہریوں بالخصوص مسلمانوں کو بے جا شک ڈالا جائے گا جس نے اپنی ذاتی دشمنی کا اپنے حریف کو خمیازہ بھگتانا ہو گا وہ اس کا استعمال کرے گا ، انہوں نے کہا کہ الیکشن سے پہلے جس کا نام ووٹر لسٹ سے کٹوانا چاہوں گا لوگوں سے درخواستیں دلوائوں گا ، یہ سلسلہ کہاں جا کر رکے گا ، 14ستمبر 2014کہا تھا کہ پارلیمنٹ کا گھیرائو غلط ہے اور کوئی بھی زبردستی حکومت کو کام کرنے سے نہیں روک سکتا ، اب فیض آباد کے پاس مورچہ بن گیا ہے،یہ ختم کرایا جائے ، اب کوئی گروپ پارلیمنٹ کے سامنے آ جائے اور کسی اور کو کافر ڈکلیئر کرنے کا مطالبہ کر دیگا دوسرا گروپ دوسرے مسلک کے بارے میں ایسا مطالبہ کر دے ، 14دن سے اس حکومت نے کچھ نہیں کیا حکومت جاتی امراء میں بیٹھی ہوئی ہے ، وزیراعظم اور وزراء وہاں بیٹھے ہوئے ہیں ، میں ووٹ کر رہا ہوں جس طرح سے منظر نامہ چلا ہے آپ کا خیال ہے کہ سفر یہاں ختم ہو جائے گا ، اب اور آگے آکر بیٹھیں گے اور ہم اور یرغمال ہونگے ، یہ نیک نامی کا کام ہے جو ہم نے ویسے ہی کرنا تھا اور جو نہیں کرنا چاہیں گے وہاں ایسی حکومت ہوئی پارلیمنٹ یرغمال ہو گی، پھر روتے ہیں پارلیمان کیوں تحلیل ہوتا ہے۔

راجہ ظفر الحق نے کہا کہ میں قائد حزب اختلاف کے ارشادات کو غور سے سن رہا تھا۔ انہوں نے اپنا حق ادا کیا ،کوئی بھی قانون ہو اس کی بنیاد اتفاق رائے پر کھڑا ہوتا ہے ، یہ بل جس مقصد کیلئے پیش کیا گیا ہے اس پر عملدرآمد کیا جائے، قانون میں تبدیلی کی جاسکتی ہے مگر غلط استعمال کے خدشہ کے پیش نظر قانون سازی نہ کرنا درست نہیں ، قانون کا غلط استعمال کرنے والوں کیخلاف بھی قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے اگر کسی کو غلط الزام لگا کر کسی کو نقصان پہنچایا ہو تو اس کو اس دفعہ کے تحت سزا دی جاسکتی ہے ، آج جو قانون پاس ہوا ہے ہائوس کی اکثریت کے ایمان اور منشا کے مطابق پاس ہواہے جو غلط استعمال کرے گا اس کی اصلاح بھی پارلیمنٹ کے اندر سے ہو سکتی ہے۔

تازہ ترین