• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دھرنے والوں سے فیض آبادخالی کرائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ، آپریشن کی تیاریاں

Todays Print

اسلام آباد(جنگ نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا ختم نہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ ہفتہ کی صبح 10بجے تک دھرنے والوں سے فیض آباد خالی کرائیں، عدالتی حکم کے بعد آپریشن کی تیاریاں شروع کردی گئیں۔ جمعہ کوسماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرنا ختم کرنے کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ضلعی انتظامیہ نے دھرنا ختم کرانے کیلئے اختیارات کا استعمال نہیں کیا، انتظامیہ اس ضمن میں ایف سی اور رینجرز کی مدد بھی لے سکتی ہے۔

جمعہ کو عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے درخواست گزار شہری عبدالقیوم کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی ۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کیپٹن (ر) مشتاق اور ڈی آئی جی آپریشن عدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت نے حکم دیا کہ ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین سے فیض آباد خالی کرائے،پرامن طریقہ یاطاقت کااستعمال جیسےبھی ہو فیض آباد کو خالی کرایا جائے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہمارے دین میں تو حکم ہے کہ جنگ کے دنوں میں بھی بوڑھوں،عورتوں،بچوں کو کچھ نہ کہیں، ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات کےاستعمال میں ناکام رہی،اسلام آبادمیں دھرنےمظاہرےکیلئے جگہ مختص کی جا چکی ہے، دھرنے اور مظاہرے کے لیے ڈیموکریسی اینڈ اسپیچ کارنر مختص کیا گیاہے،کوئی شہری اپنے آزادی اظہار رائے کے استعمال میں یہ خیال رکھے کہ اس سے دوسرے شہری کو تکلیف نہ ہو۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ دھرنے میں شریک افراد نے پتھر جمع کئےہوئے ہیں، اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے پاس 10سے12ہتھیار بھی ہیں، دھرنے میں 1800 سے 2 ہزار کے قریب افراد شامل ہیں،جمعہ کے بعد یہ تعداد بڑھنے کا اندیشہ ہے،انتظامیہ کو آپریشن کیلئے 3 سے 4 گھنٹوں کا وقت درکار ہے، نماز جمعہ کے بعد اندھیرا جلد پھیل جاتا ہے،اندھیرےمیں آپریشن سےنقصان ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین