• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائیکورٹ ،فیض آباد انٹر چینج پر جاری دھرنا ختم کرانے کے احکامات پر عمل درآمد کےلئے اجلاس

Todays Print

اسلام آباد(ایجنسیاں)اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے فیض آباد انٹر چینج پر جاری دھرنا ختم کرانے کے احکامات پر عمل درآمد کےلئے اجلاس ہوا جس کی صدرا ت ڈپٹی کمشنر کیپٹن(ر)مشتاق احمد نےکی،اجلاس میں ڈی آئی جی آپریشن،ایس ایس پی اور دیگر افسران شریک ہوئے، جس میں اے آئی جی اسپیشل برانچ کیپٹن (ر) محمد الیاس نے بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق دھرنے کے شرکاء کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات پر آخری وارننگ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔وزیرداخلہ احسن اقبال کی جانب سے رات گئے تک گرین سگنل نہ ملنے کے سبب آپریشن شروع نہیں ہوا تھا۔ضلعی انتظامیہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ تحریری وارننگ سے دھرنے کے شرکا کو رات 10 بجے تک کا وقت دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ تنبیہ کے باوجود رات 10 بجے تک اگر فیض آباد خالی نہ ہوا تو پھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آپریشن ہوگا جس میں پولیس کے ساتھ ایف سی اور رینجرز کو بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا کہ دھرنے کے شرکاء کے خلاف آپریشن رات میں کرنا ممکن نہیں ہوسکتا جبکہ یہ 18 نومبر کی صبح ہی متوقع ہے۔ دریں اثناءوفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان کےہرفرد کو عدالت کےاحکامات کا احترام کرنا ہوگا،انحراف کرنیوالوں کیخلاف قانون حرکت میں آئیگا۔ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئےانہوں نے کہاکہ مذہبی جماعت کے فیض آباد پرد ھر نے کےپیچھے تحریک انصاف ہےاور وہ دھرنے کے شرکاء اورقیادت کوہرممکن تعاون فراہم کررہی ہے۔ علاوہ ازیں وزیر مملکت برائےداخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ دھرنے والوں کو لاش چاہئے،راستہ کھلنےکاوقت قریب ہے ،طاقت کا استعمال آخری آپشن ہوگا،جمعہ کےروز میڈیا سے گفتگو سے قبل سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائےداخلہ کوبریفنگ دیتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد دھرنے کےمظاہرین نے حکومت کو دھوکادیااور ہم نے دھوکا کھایا،مظاہرین کے رہنمائوں نے کہا تھاکہ وہ دعا کرکے واپس چلے جائیں گے۔

اسلام آباد میں دھرنےکی روایت قائم کی گئی ہے۔اس موقع پر سینیٹر رحمان ملک نے استفسار کیا کہ حکومت بتائے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات پر کب تک عمل درآمدہوگا؟وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ مظاہرین کو پارلیمینٹ کو طمانچہ نہیں مارنا چاہئے، دھرنےپربیٹھے لوگوں کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم اور انتظامی حکم بھیج دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے پارلیمنٹ کے اندر سےہی کچھ لوگ طمانچہ مارنے والوں کے ساتھ ملے ہوتے ہیں۔سینیٹر رحمان ملک نے وزیر مملکت کو یقین دہائی کرائی کے حکومت اس مسئلے کےحل کیلئےجوبھی کارروائی کریگی کمیٹی اس کا ساتھ دیگی۔ رحمان ملک نے کہا کہ اس ایشو پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے اس میں صوبائی حکومتوں کو بلایا جائے، اسلام آباد کو محفوظ بنانے کے لیے کسی کو اسلام آباد کے لاک ڈائون کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ،احتجاج کے لئےہائیکورٹ نےجوجگہ دےرکھی ہےاسکے علاوہ کسی اور جگہ بیٹھنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ،ہم قانون سازی کے لیے بل لانے کے لیے تیار ہیں،طلال چوہدری نےکہاکہ ہم صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں،ہم ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق کام کر رہے ہیں،ہم خون خرابہ نہیں چاہتے میں نے پریس کانفرنس کی میرے حلقے میں جلوس نکلوایا گیا۔

پارلیمنٹ کو اپنے پائوں پر کھڑا ہونا اور جرات کا مظاہرہ کرنا چاہئے آئے روز پارلیمنٹ کی توہین کی جاتی ہےہمیں اس کا بھی نوٹس لینا چاہئے۔ اجلاس میں بھارت کی پاکستان مخالف سرگرمیوں کیخلاف قراردادمنظورکی گئی جبکہ بلوچستان میں دہشتگردی کے حالیہ واقعات کیخلاف مذمتی قرارداد بھی منظورکی گئی۔

تازہ ترین