• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد،وزیراعظم کو بھی طلب کرنا پڑا تو کرینگے، اسلام آباد ہائیکورٹ

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد ہٹانے سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کیس کی سماعت 11دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ سے جامع پیشرفت رپورٹ طلب کر لی ہے۔ عدالت عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کے معاملے پر اگر وزیر اعظم کو بھی طلب کرنا پڑا تو کریں گے۔ عدالت نے وزارت داخلہ کے افسران کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر توہین رسالت سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے پر اب تک کیوں عملدرآمد نہیں ہوا ، وزارت داخلہ معاملے کے حل کیلئے حساس اداروں کی خدمات بھی لے سکتی تھی لیکن لگتا ہے حکومت پر عالمی دباؤ ہے۔

فاضل جسٹس کا کہنا تھا کہ معاملے پر وزیراعظم کو بھی طلب کرنا پڑا تو کریں گے اور مطمئن نہ کرنے پر وزارت داخلہ کے ذمہ دار افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کریں گے۔ بعد ازاں عدالت نے سیکرٹری داخلہ سے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد ہٹانے کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق جامع رپور ٹ طلب کر لی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 31 مارچ 2017ءکو سلمان شاہد ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق مقدمے کا مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے وفاقی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی اور سائبر کرائم ایکٹ میں ترمیم ، ملک سے فرار ہونے والے بلاگرز کو ثبوت ہونے کی صورت میں قانون کے مطابق واپس لانے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس حوالے سے تفصیلی فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت جمعہ کو ہوئی۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ حکومت نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر کرنے والے ملزمان کی وطن واپسی کے لئے کیا اقدامات کئے؟ اس پر وزارت داخلہ کے نمائندے نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کی جانب سے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور توہین رسالت سے متعلق سمری بھی تیار ہے جو جلد ہی وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔

تازہ ترین