• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ابراہیم جویو پاکستان کے بڑے نظریاتی دانشور تھے، رسول بخش پلیجو

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ مدرستہ الاسلام کے سابق طالبعلم اور معروف دانشور رسول بخش پلیجو نے کہا ہے کہ محمد ابراہیم جویو پاکستان کے ایک بہت بڑے نظریاتی دانشور اور ایک غیر معمولی انسان تھے، میں نے کبھی بھی جویو صاحب کو کسی کی خوشامدی کرتے نہیں دیکھا، ان کی طرز زندگی میں کوئی بھی مصنوعیت نہیں تھی، وہ ایک سادہ مزاج اور معصوم شخصیت کے مالک تھے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی طرف سے پاکستان کے عظیم ادبی رہنما ، نامور مصنف اور سندھ مدرستہ الاسلام کے سابق طالبعلم اور استاد محمد ابرہیم جویو کی یاد میں منعقدہ ادبی ریفرنس میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا،رسول بخش پلیجو جو کہ 1940 میں سندھ مدرستہ الاسلام میں محمد ابراہیم جویو کے شاگرد بھی رہے ، نے کہا کہ محمد ابراہیم جویو ایک بے مثال شخصیت کے مالک تھے ، جن سے بات کرتے ہوئے ہزاروں برسوں کی تاریخ سامنے آجاتی ہے اور انسان کی شخصیت محترم اور بہت بڑی بن جاتی ہے،انکے ساتھ گذارے ہوئے لمحات کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ جویو صاحب استاد کی حیثیت سے اپنے طالبعلموں کو محض امتحان پاس کرنے کیلئے نہیں پڑھاتے تھے بلکہ انھے ایک بہتر انسان اور ایک پرعزم نوجوان بنانے کیلئے پڑھاتے تھے،سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا کہ محمد ابراہیم جویو کا سندھ مدرستہ الاسلام سے بہت گہرا تعلق تھا،چار سال تک وہ یہاں کے طالبعلم اور نو برس تک یہاں پر بحیثیت استاد اپنی خدمات سرانجام دیں،ان سے جب بھی ملاقات ہوئی وہ اکثر سندھ مدرستہ الاسلام کے بابت ایسی تاریخی باتیں سنایا کرتے تھے، جن کا ہمیں پہلے علم ہی نہیں تھا،علی احمد بروہی صاحب جیسی شخصیات بھی جویو صاحب کا استاد لفظ کے بغیر کبھی بھی ذکر نہیں کرتے تھے،وہ ایک کمیٹڈ اور بہت ہی ذمہ دار تعلیمی ماہر تھے، زاہدہ حنا نے کہا کہ جویو صاحب ایک صدی تک ہمارے سروں کے اوپر درخت کے سائے کی طرح تھے، جو اب ختم ہوگیا ہے،محمد ابراہیم جویو کی آپ بیتی کو اردو میں تحریر کرنے والے مصنف اور ادیب مظہر جمیل نے کہا کہ جویو صاحب کی زندگی کا ہر پہلو ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم ان کو بغور دیکھیں اور اس پر عمل کریں،انہوں نے کہا کہ تقسیم کے بعد جب سندھ کا منظر تبدیل ہورہا تھااس وقت ان کیلئے موقع تھا کہ وہ سیاست میں قدم رکھتے مگر انہوں نے علم اور ادب کیساتھ اپنا تعلق قائم کرکے سندھ کی خدمت کرنے کو ترجیح دی،ریفرنس سےمظہرالحق صدیقی،ڈاکٹر ایوب شیخ ،پروفیسر سلیم میمن ،محمد ابراہیم جویو کے پوتے محسن جویو نے بھی خطاب کیا جبکہ شرکا میں نورالہدیٰ شاہ ، سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے ڈینز، چیئرپرسنز، فیکلٹی اراکین، اسٹاف اور طالبعلموں کی بہت بڑی تعداد شامل تھی۔
تازہ ترین