• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موت یا جیل!ڈرتا نہیں،نظریہ ہوں، مائنس نہیں کیا جا سکتا، نواز شریف

Todays Print

ایبٹ آباد (نمائندہ جنگ،نیوزایجنسیاں) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر ،سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ میرا اور عوام کا تعلق کوئی عدالتی فیصلہ نہیں توڑ سکتا، نظرثانی کا فیصلہ عوام کرینگے ،میں موت یا جیل سے ڈرتا نہیں، اگر کوئی یہ سمجھتاہے کہ میں ہار جائوں گا تو یہ انکی بھول ہے، میں ہارنے والا نہیں ہوں، مائنس نوازشریف کہنے والے سن لیں نوازشریف ایک نظرئیے کا نام ہے، مائنس نہیں ہو سکتا اوریہی نظریہ پاکستان میں انقلابی تبدیلی لیکر آئیگا، چار پانچ لوگ کروڑوں عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے، پاناما کا ڈرامہ رچایا گیا جس پٹیشن کو فضول کہہ کر خارج کیا گیا بعد میں اسے مقدس قرار دیا گیا،پرویز مشرف کو کٹہرے میں کیوں نہیں لایا جاتا، کوئی سوال تک نہ پوچھا گیا بلکہ انکے ہاتھ پر بیعت کی گئی، رہزنوں کو جواز دیا گیا، آئین سے وفاداری کاحلف لے کرپی سی او کے حلف لیے گئے، اس سوال کا جواب یہ جج دے سکتے ہیں جومنصف بنے ہوئے ہیں، آئین روند کر بہت کھیل کھیلے جاچکے ، ایسے نرالے فیصلے ناانصافیاں اور جھوٹے پیمانے بدلنے ہونگے، انقلابی تبدیلی لائوں گا، عوام کے ساتھ اکٹھے مارچ کرکے منزل کی طرف چلیں گے، شعبدہ باز2013میں کہتے تھے 90دنوں میں کرپشن کا خاتمہ کرینگے ، ایک ارب درخت لگانے کے نام پر اربوں کھا گئے، خیبرپختونخوا کے عوام انکے کرتوتوں کا حساب لینگے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے ایبٹ آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سابق گورنر ووزریاعظم کے مشیر برائے ہوابازی سردار مہتاب احمد خان ، گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفر جھگڑا، وزیر اعظم کے مشیر آصف کرمانی ، ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی ، پشتون خوا ملی پارٹی کے صدر محمود خان اچکزئی ، چیئر پرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ماروی میمن ایم این اے بابر نواز ، کیپٹن (ر) محمد صفدر ، وفاقی وزیر سردار محمد یوسف سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ نوازشریف نے کہا کہ عوام کو دیکھ کر 2013 کا دور یاد آرہا ہے اس وقت بھی عوام نے اسی محبت کا اظہار کیا تھا اور آج بھی عوام اسی جذبے سے مجھ سے دلی محبت رکھتے ہیں اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عدالتی فیصلے میرے اور عوام کے تعلق کو توڑ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہاکہ 2013 سے قبل بجلی کی لوڈشیڈنگ عروج پر تھی امن و امان کی صورتحال بدتر ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت ڈوب رہی تھی لیکن ہم نے عوام کو امن کا تحفہ دے کر بیرونی سرمایہ کاری لائی اور بجلی کے نئے منصوبے لگا کر عوام کو لوڈ شیڈ نگ کی مصیبت سے چھٹکارا دلایا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا مجھے عہدہ سنبھالتے ہی دھرنوں کے ذریعے روکنے کی کوشش کی گئی لیکن ہم ترقی اور خوشحالی کے کاموں میں لگے رہے پھر پاناما کا سب سے بڑا تماشا لگاکر مجھے اور میرے خاندان کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا، انمول ہیروں پر مبنی ایک جے آئی ٹی بنائی گئی جسے تحقیقات کے نام پر سیرسپاٹے پر بھیجا گیا لیکن میرے خلاف ایک پائی کی کرپشن کا ثبوت نہ مل سکا اور جب ساری کوششیں ناکام ہوگئیں تو کہا بیٹے سے تنخواہ نہیں لی اس لئے نوازشریف کو نااہل کیا جاتا ہے، میں نے عدالتی فیصلے کے بعد وزیر اعظم ہاؤس چھوڑا اور گھر چلا گیا لیکن عوام نے اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کردیا ، اگر میں آمر ہوتا تو بہت پہلے عوام کو چھوڑ کر چلا جاتا لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ لوگوں کا ساتھ ہمیشہ دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میری نظرثانی اپیل میں یہ سوال اٹھا یا گیا کہ قافلے کیوں لٹتے ہیں رہے راہزنوں سے گلہ نہیں رہبری کا سوال ہے کیا بات ہے قوم کو معلوم ہے آپ نے کبھی راہزنوں سے کوئی گلہ نہیں کیا70 سال میں کوئی راہزن کٹہرے میں نہیں آیا، اس لئے میں اپنی نظر ثانی اپیل عوام کی عدالت میں لے کر آیا ہوں، فیصلہ عوام کرینگے، کیا منتخب نمائندوں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہے گا اور آئین لوٹنے والوں کو اسی طرح چھوڑا جاتا رہے گا۔ انہوں نےکہا کہ راہزنوں سے سوال ہی نہیں کیا گیا تب ہی ملک میں بار بار جمہوریت پٹری سے اترتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ انمول ہیروں سے بنائی گئی جے آئی ٹی کی حقیقت ایک دن سب کے سامنے آجائے گی، موت سے ڈرتا ہوں نہ ہی جیل سے، پاکستانیوں کی آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کیلئے آخری سانس تک خدمت کرتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد کے عوام نوازشریف کے جگری دوست ہیں، بھائی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شعبدہ باز2013میں کہتے تھے کہ90دنوں میں کرپشن کا خاتمہ کرینگے جبکہ انہوں نے بڑھا دی ایک ارب درخت لگانے کے نام پر اربوں کھا گئے خیبرپختونخوا کے عوام انکے کرتوتوں کا حساب لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آپ کو یاد ہے2013میں یہاں میں نے کچھ وعدے کئے تھے اور نواز شریف جو وعدے کرتا ہے اسے پورے کرتا ہے ہزارہ موٹروے حویلیاں تک مکمل ہونے والی ہے حویلیاں سے ایبٹ آباد تک اربوں کھربوں کے ٹنل بن رہے ہیں پشاور سے کراچی تک چھ رویہ موٹر وےمکمل ہو رہی ہے، ہم نے پاکستان کے عوام کی خوشحالی کیلئے بے پناہ کام کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم ایک طرف ترقی اور خوشحال کے کاموں میں لگے ہوئے تھے دوسری طرف دھرنے، جلوس تھے، گالیاں تھیں، الزامات تھے، سڑکوں پر تماشے تھے۔

انہوں نے کہاکہ آپ کے سامنے پاناما کا سب سے بڑا تماشا لگا، جس درخواست کو پہلے فضول سمجھ کر فارغ کیا گیا بعد میں اس کو مقدس سمجھ کر مقرر کر لیا گیا، مجھے اور میرے خاندان کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا گیا اور اس کیلئے بڑے انمول ہیرے تلاش کئے گئے ان پر مبنی ایک جے آئی ٹی بنائی گئی جس کے سامنے میں بھی پیش ہوا، مریم نواز شریف بھی پیش ہوئیں، حسن حسین نواز پیش ہوئے۔انہوں نے کہاکہ دنیا بھر کے سیر سپاٹے کے باوجود نوازشریف کیخلاف ایک پائی کی کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگا جب ساری کوششیں ناکام ہوگئیں تو کہا گیا کہ نوازشریف نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی لہذا نواز شریف تم نا اہل قرار دیئے جاتے ہو۔

تازہ ترین