• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیابھرکی افواج جنگوں ہی نہیں،خیرسگالی کھیلوں میں بھی مقابل

Todays Print

لاہور (صابر شاہ)جنگ گروپ اور جیو ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی جانب سے خصوصی ریسرچ کے مطابق پاکستان سمیت کم از کم 136ممالک کی مسلح افواج نہ صرف میدان جنگ میں مقابل ہوتی ہیں بلکہ خیر سگالی اور بہتر امیج کےفروغ کے ساتھ آؤٹ ڈور سرگرمیوں کے ذریعے اپنےسپاہیوں کی جسمانی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے کھیلوں کے میدان میں بھی آمنے سامنے آتی ہیں، پہلی عالمی جنگ (1914 تا 1918ء) کے فوری بعد 1919ءمیں 5 براعظموں کی نمائندگی کرنے والی 18 اقوام نے انٹرالائیڈ گیمز میں شرکت کی جو پیرس میں ہوئیں اس وقت ایک بڑے ہجوم کے سامنے 15 سو سے زائد ایتھلیٹس نے 24 مختلف کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت کی۔ فروری 1948ء میں انٹرنیشنل ملٹری سپورٹس کونسل (IMSC) 5 ممالک بلجیم، ڈنمارک، فرانس، لکسمبرگ اور نیدر لینڈز کی جانب سے قائم کی گئی، پاکستان نے 1952ءمیں عراق، لبنان اور شام کے ساتھ اس میں شمولیت اختیار کی، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی جو سالانہ 20 سے زائد مقابلوں کا انعقاد کرتی ہے کے بعد یہ دوسری بڑی ملٹی سپورٹس تنظیم ہے۔

سی آئی ایس ایم اب 136 رکن ممالک کی مسلح افواج کے لئے ملٹری ورلڈ گیمز اور ورلڈ ملٹری چیمپیئن شپس سمیت متعدد سپورٹس ایونٹس کا اہتمام کرتی ہے، ان کھیلوں میں باسکٹ بال، باؤلنگ، باکسنگ، کراس کنٹری رننگ، سائیکلنگ، گالف، جوڈو، لائف سیونگ میراتھن، ماڈرن پینٹاتھلون، اورئنٹیئرنگ، پیرا شوٹنگ، رگبی فٹ بال، سیلنگ، شوٹنگ، سکی انگ، ساکر، سافٹ بال، سوئمنگ، تیکوانڈو، ٹریک اینڈ فیلڈ، ٹرائی تھلون، والی بال،بیچ والی بال اور ریسلنگ وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستانی مسلح افواج اور سپورٹس، کرکٹ، ایتھلیٹکس، سوئمنگ، جمناسٹک، کبڈی، فٹ بال، کوہ پیمائی اور ہاکی وغیرہ میں پاکستانی آرمڈ فورسز کی قومی وبین الاقوامی خدمات اور کامیابیوں کا تفصیلی جائزہ لیا جائے تو پاکستان میں نوجوان نسل کو شاید معلوم نہ ہو کہ کمبائنڈ سروسز پاکستان کرکٹ ٹیم نے 1953-54ءاور 1978 ،79ءکے مابین پاکستان کے فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس میں شرکت کی۔ 1953-54ءمیں اس ٹیم نے کراچی الیون کو ہرا دیا جبکہ محمد غزالی نے 160 رنز کی اننگ کھیلی، دوسرے میچ میں کمبائنڈ سروسز پاکستان کرکٹ ٹیم نے بہاولپور کے خلاف میچ میں 405 رنز کا مجموعہ بنایا پھر اس ٹیم نے بھارت اور سیلون (بعدازاں سری لنکا) کا دورہ کیا اور سیلون کرکٹ ایسوسی ایشن کو ہرایا ۔اس ٹیم نے پھر 1954-55ءمیں دورہ کرنے والی بھارتی ٹیم کے خلاف میچ کھیلا اور ایک اننگ سےشکست دی۔

آرمی تاریخ کے مطابق کمبائنڈ سروسز پاکستان کرکٹ ٹیم اس سیزن کی قائداعظم ٹرافی میں اورکامیاب رہی اور فائنل تک پہنچی جس میں وہ کراچی سے 9 وکٹوں سے ہاری جس کے لئے محمد برادرز (وزیر، حنیف اور رئیس) تینوں نےسنچریاں بنائیں اس ٹیم نے دورہ کرنے والی میرل بون کرکٹ کلب کےخلاف 1955-56ءمیں میچ ڈرا کیا۔ ٹیسٹ کرکٹ کرنل شجاع الدین نے 147 رنز بنائے اور 71 رنز دے کر 6 وکٹیں لیں۔ 1956-57ءمیں اس ٹیم نے ڈھاکا میں ایسٹ پاکستان گرینز کو شکست دی جس میں میراں بخش نے 15 رنز کے عوض 6 کھلاڑی آؤٹ کئے، شرقی پاکستان کی ٹیم کو محض 33 رنز پر آؤٹ کر دیا گیا تاہم کمبائنڈ سروسز ٹیم کو پنجاب کی ٹیم نے ہرایا جس میں فضل محمود نے 33 رنز کے عوض 6 وکٹیں اور 43 رنز کے عوض 9 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے 91 رنز کی اننگ بھی کھیلی۔ 1961-62ءکی قائداعظم ٹرافی میں آرمڈ فورسز کی ٹیم شجاع الدین کی کوشش کے باوجود راولپنڈی کی ٹیم سے ہار گئی جنہوں نے 31 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں اور 68 رنز (جو ان کی ٹیم کا سب سے زیادہ سکور تھا) اور 31 رنز بنائے (یہ دوسرا سب سے زیادہ سکور تھا)۔ تاہم ٹیم نےاگلے 4 میچز جیتے اوردوبارہ فائنل تک رسائی حاصل کی۔

کراچی بلیوز کے خلاف پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے امتیاز احمد اور شجاع الدین نے پہلی وکٹ کی شرکت میں 269 رنز بنائے جبکہ امتیاز احمد 251 کے انفرادی سکور تک گئے۔ پہلی اننگ میں لیڈ لینے کے بعد کمبائنڈ سروسز کی پوری ٹیم 143 پر آؤٹ ہو گئی اور کراچی بلیوز 6 وکٹوں کے نقصان پر جیت کے لئے درکار 217 رنز بنالئے،یہ کمبائنڈ سروسز ٹیم کی فائنل تک تیسری اور آخری رسائی تھی۔ 1961-62ءمیں شجاع الدین قائداعظم ٹرافی کے کامیاب ترین بولر تھے جنہوں نے 11.14 کی اوسط سے 48 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ دسمبر 1964ءاور فروری 1977ءکے درمیان کمبائنڈ سروسز نے کوئی فرسٹ کلاس کرکٹ نہیں کھیلی۔ وہ 1976-77ءکے سیزن میں بی سی سی بی پیٹرنز ٹرافی کھیلنے آئی تو کپتانی 41 سالہ نیئر حسین کے پاس تھی، مجموعی طور پر کمبائنڈ سروسز نے مختلف فرسٹ کلاس ٹورنامنٹس میں 33 میچز کھیلے، 14 جیتے 11 ہارے اور8 بے نتیجہ رہے۔ ٹیم نے 3 دیگر فرسٹ کلاس میچز کھیلے جن میں ایک جیتا، ایک ہارا اور ایک ڈرا ہوا، ٹیم نے 1954-55ءمیں بھارت میں بہاولپور کے ساتھ مل کر ایک میچ کھیلا اور بمبئی سےہارے،زبردست وکٹ کیپر بلے باز امتیاز احمد جنہوں نے پاکستان کے لئے 41 ٹیسٹ میچ کھیلے نے 26 میچوں میں کمبائنڈ سروسز کی بھی نمائندگی کی اور اکثر میں اپنی ٹیم کی کپتانی کرتے ہوئے 1864 رنز سکور کئے، کرنل شجاع الدین نے پاکستان کے لئے 19 ٹیسٹ میچ کھیلے اور کمبائنڈ سروسز کے لئے 27 میچوں میں کھیلے اور 1407 رنز سکور کرنے کے ساتھ 122 وکٹیں حاصل کیں، کمبائنڈ سروسز کے دیگر کھلاڑی جنہوں نے 50 کی دہائی اور 60ءکی دہائی کے اوائل میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلی ان میں عبدالحفیظ کاردار، (پاکستان کرکٹ ٹیم اور کمبائنڈ سروسز کی ٹیم دونوں کے پہلے کپتان) وقار حسن، محمد غزالی، میراں بخش اور منیر ملک شامل ہیں۔ کمبائنڈ سروسز کے وہ واحد کھلاڑی جنہوں نے 70ءکی دہائی میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلی نوشاد علی ہیں۔

پاک فوج کے بہترین کھلاڑی اور ایتھلیٹس کو تلاش کیا گیا اور پھر انہوں نے اپنےشعبوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا جس کے لئے ۔بریگیڈیئر سی ایچ بی روڈ ہیم کی قیادت میں آرمی سپورٹس کنٹرول بورڈ کی دلچسپی کا بڑا ہاتھ ہے۔ آرمی ایتھلیٹس کے پاس تمام قومی ریکارڈہیں جوہرسال اس میں بہتری لا رہے ہیں۔ موجودہ ایشیئن ایتھلیٹک ریکارڈز میں سے پاکستان کےپاس 7ہیں جبکہ جاپان کے پاس6اور بھارت کے پاس5ہیں۔ اور پاکستان کے پاس موجود7ریکارڈز میں سے6آرمی ایتھلیٹس کے پاس ہیں، صوبیدار محمد اقبال اورجمعدار جلال خان کے پاس بالترتیب ہیمر تھرو اور جولین تھرو میں برٹش کامن ویلتھ اینڈ ایمپائر کے ریکارڈز رہے ہیں۔ 1958ء میں لندن کے وائیٹ سٹی سٹیڈیم میں50ہزار سے زائد حاضرین ایک دوستانہ مقابلے میں ریکارڈ توڑ تھرو پر پاک فوج کے صوبیدار اقبال کو کھڑے ہو کر3منٹ تک تالیاں بجا کر داد دیتے رہے۔1960میں آرمی کے محمد نواز نے جولین تھرو کا برٹش کامن ویلتھ اینڈ ایمپائر ریکارڈ اسی سٹیڈیم میں برٹش ایتھلیٹک ایسوسی ایشن چیمپئن شپ میں توڑا۔1960ءکی اولمپک گیمزکیلئے چنے گئے12میں سے11پاک فوج کا حصہ تھے، ہاکی کے لئے پاک فوج کی خدمات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ٹیم جس نے روم اولمپک 1960میں ورلڈ چیمپئن شپ جیتی میں کپتان میجراے حامد سمیت فوج کے8کھلاڑی شامل تھے۔

باکسنگ کی بات کی جائے تو وہ 5باکسرز جنہوں نے ٹوکیو ایشیئن گیمز1958ء میں پاکستانی کی نمائندگی کی ،ان میں سے 4کا تعلق آرمی سے تھا، جن میں سے 3نے میڈلز حاصل کئے۔ اسی طرح وہ 4باکسرز جنہوں نےروم اولمپکس 1960ء میں پاکستان کی نمائندگی کی وہ تمام فوجی تھے جس میں سے 3حاضر سروس اور ایک ایکس سروس میں تھا۔پاک فوج سوئمنگ میں بھی پیچھے نہیں رہی ۔7رکنی قومی سوئمنگ ٹیم جس نے 1958ء کی ٹوکیو ایشیئن گیمز میں شرکت کی وہ تمام فوجی تھے۔ ریکارڈز کے مطابق اکتوبر2016ء میں مختلف ممالک کی آرمی سپورٹس ٹیمیں لاہور آئیں اور پہلے فزیکل کومبیٹ ایفی شینسی سسٹم کے مقابلے میں شرکت کی جس کی میزبانی پاک فوج نے کی، سری لنکا ، انگلینڈ، سعودی عرب، چین اور آسٹریلیا کی ٹیموں نے اس مقابلے میں شرکت کی۔

سپورٹس اور بھارتی فوجبھارت میں آرمی سپورٹس انسٹیٹیوٹ 7کھیلوں کی تربیت دیتا ہے جس میں آرچری، ایتھلیٹکس ،باکسنگ ، ڈرائیونگ ، ریسلنگ اور ویٹ لفٹنگ وغیرہ شامل ہیں ۔2001ء میں پونے میں قائم ہونے والے اس ادارے میں بین الاقوامی شہرت یافتہ غیر ملکی اور بھارتی کوچز، فزیکل ٹرینرز کام کرتے ہیں جبکہ سپورٹس میڈیسن ،سپورٹس سائیکالوجی ،سپورٹس فزیالوجی، بائیو مکینکس اور نیو ٹریشن کے ماہرین کی ٹیم بھی موجود ہے۔بھارتی آرمی سپورٹس انسٹی ٹیوٹ سٹیٹ آف دی آرٹ ٹریننگ انفراسٹرکچر ، ایکوئپمنٹ ، رہائش، ماحول اور سپورٹس سائنس سنٹر فراہم کرتا ہے۔برطانوی فوج اور سپورٹس:99سال کی تاریخ کاحامل برطانوی آرمی سپورٹس کنٹرول بورڈ برطانوی فوج میں ہر سطح کےکھیلوں کو ریگولیٹ کرتا ہے، اسے سرکاری و غیر سرکاری دونوں فنڈز ملتے ہیں، برٹش آرمی سپورٹس کنٹرول بورڈ کا ایک چیری ٹیبل فنڈ بھی ہے جوبنیادی طورپر ملک کی مسلح افواج کی جانب سے کھیلی جانے والی سپورٹس کے لئے گرانٹ مہیا کرتا ہے۔یہ بیرون ملک سپورٹس ٹورز اور دوروں کی اجازت دیتا اور ان کی نگرانی بھی کرتا ہےجس میں سالانہ 30سے زائد ممالک کے اوسطاً 150سے زائد دورے ہوتے ہیں،برطانوی فوج سال بھر متعدد پبلک ایونٹس میں شرکت کرتی اور ان کی میزبانی کرتی ہے جن میں میوزیکل آلات سے لے کردنیا بھر میں آرمڈ فورسز کی طرف سے استعمال ہونے والے جدید ترین آلات کی نمائش تک شامل ہوتی ہے۔

برطانوی فوجی مختلف طرح کی کھیلوں میں شریک ہوتے ہیں جن میں ایتھلیٹس ، ہاکی، فٹ بال ، رگبی ،آئس ہاکی، سائیکلنگ ، موٹر سپورٹس، باکسنگ، جوڈو، کنوئنگ، لان ٹینس، مارشل آرٹس،سیلنگ ، سکوائش، باسکٹ بال روئنگ، فینسنگ، بیڈ منٹن ، رسہ کشی ، نیٹ بال اور گالف شامل ہیں۔ برٹش آرمی سپورٹس کنٹرول بورڈ45الگ الگ سپورٹس ایسوسی ایشنز اور یونینز کا انتظام سنبھالتا ہے جو اس کے اپنے چارٹر کے تحت آپریٹ کرتی ہیں۔ برطانوی آرمی ، ہالینڈ، فرانس، مراکش، انٹار کٹکا، امریکا، مصر، پُر تگال ، برازیل ، جنوبی افریقا ،باربا ڈوس، کینبرا، ہانگ کانگ، سری لنکا میں مقابلوں میں شریک ہو چکی ہے۔امریکی مسلح افواج اور سپورٹسامریکی مسلح افواج باسکٹ بال ، بائولنگ، سائیکلنگ، گالف، جوڈو، میرا تھن، ماڈرن پینٹاتھلون، پیرا شوٹنگ، رگبی،، ساکر، سافٹ بال، سوئمنگ، تیکوانڈو، والی بال اور ریسلنگ وغیرہ جیسی کھیلوں میں شریک ہوتی ہیں۔ امریکی فوج کا سپورٹس پروگرام میں 25مرد و خواتین کی ٹیم اورانفرادی سپورٹس پر مشتمل ہے۔یہ سالانہ 116آرمڈ فورسز سپورٹس چیمپئن شپس اور 9کوالیفائنگ / ٹرائل کیمپس کا اہتمام کرتی ہے۔

یہ 9قومی چیمپئن شپس اور16ملٹری ورلڈ چیمپئن شپس میں شریک ہوتی ہے۔ 2016ء میں تقریباً 19امریکی آرمڈ فورسز ممبرز نے ریواولمپک گیمز اور ریو پیرااولمپک گیمز میں شریک ہوئی، قومی و بین الاقوامی ایونٹس کے لئے انتخاب سالانہ آرمڈ فورس چیمپئن شپ یا ٹرائل کیمپ جیسے ایک انتخابی مرحلے کے ذریعے ہوتا ہے۔ سالانہ لگ بھگ 20ورلڈملٹری چیمپئن شپس ہوتی ہیں جن میں امریکا ہر سال16ایونٹس میں اپنے 300ایتھلیٹس کے دستے کے ساتھ شریک ہوتا ہے۔

تازہ ترین