• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نوازشریف مائنس نہیں ہوئے ،بھرپور سیاسی قوت سے للکار رہے ہیں

Todays Print

اسلام آباد(تبصرہ / طارق بٹ )سابق وزیراعظم نوازشریف کیلئے مائنس کا فارمولانہیں چلا اور وہ بھرپور سیاسی قوت سے للکار رہے ہیں ،ایبٹ آباد جلسے میں ان کا انداز و لہجہ ان کی عدالتی فیصلے پر نااہلی کے بعد 4 روزہ جی ٹی روڈ مارچ جیسا برقرار تھا ،انہوں نے ڈکٹیٹرزاور عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیا۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے ایبٹ آباد میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نہ جیل سے ڈرتا ہوں اور نہ موت کا خوف ہے،نہ عدالتی فیصلہ ،نہ ہی پاناما ڈرامہ ،شکست نہیں مانی اور سرینڈر نہیں ہوئے ،لوٹنے والوں کیخلاف شکایت اور سوال نہیں اُٹھا اور ڈکٹیٹر وں کا حساب کیوں نہیں ہوا ۔یہ سپریم کورٹ سے ان کو نااہل کیے جانے پر ان کے4 روزہ جی ٹی روڈ مارچ کے بعد بڑا اجتماع عام تھا ،ہزارہ علاقے میں ہونےو الے انتخابات میں ثابت ہوا تھا کہ یہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کا مضبوط گڑھ ہے، اپنے خطاب میں ان کاکہناتھا کہ ان کے پاس بہت سی معلومات ہیں اور وہ اسے وقت کی مناسبت سے سامنے نہیں لانا چاہتے ۔اس کا تعلق ان کی اس بات سے تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ایک دن تمام کہانی منظر عام پر آجائے گی ۔

انہوں نے فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے ججز کے علاوہ کسی دوسرے اعلی ادارے کی طرف اشارہ نہیں کیا،لیکن انہوں نے متنبہ کیا کہ ایک دن آئے گا جب ہر چیز کا احتساب ہوگا،لوگ مزید کان اور منہ بند نہیں رکھیں گے اور مزید خاموش نہیں رہیں گے۔انہوں نے عدالتی فیصلے اور ججز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی سی او کے تحت حلف اُٹھایا گیا ،انہوں نے کہا کہ ڈکٹیٹرز سے کچھ نہیں پوچھا گیا اور مقدمات کیوں نہیں بنائے گئے،کیوں غیر آئینی اقدامات کرنے والوں کیخلاف کارروائی نہیں ہوئی اور کیوں لوٹ مار کرنے والوں سے نہیں پوچھا گیا۔انہوں نے کرپشن سے متعلق اپنے بیان کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کیخلاف ہونے والی تحقیقات میں پائی کی بھی کرپشن نہیں پائی گئی اور جب وہ ناکام ہوگئے تو پھر انہیں صرف اقامہ کیلئے ،اپنے بیٹے کی دبئی میں کمپنی سے تنخواہ نہ لینے کی بنیاد پر اقتدار سے ہٹادیا گیا ،انہوں نے اپنی نظر ثانی کی رد ہونے والی پٹیشن سے متعلق بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اب فیصلے کیلئے عوام کی عدالت میں نظر ثانی کی پٹیشن ڈالی ہے ،عوام نے ان کے حق میں آواز بلند کی ،اصل عدالت 20 کروڑ پاکستانی عوام کی ہے۔

اس سے قبل انہوں نےجلسے میں شریک عوام کے سامنے اپنی کارکردگی بتاتے ہوئے ہائی ویز اور موٹر ویز کی تعمیر،بجلی کی قلت کا خاتمہ ،ملک میں ہونےو الی ترقی اور دہشت گردی کے خاتمے کا ذکر کرتے ہوئے اس کا موازنہ 2013 سے کیا جب وہ وزیر اعظم بنے تھے،انہوں نے کہاکہ انہوں نے 2013 انتخابات میں کیے ہوئے تمام وعدے پورے کیے ہیں،اس کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ 2018 میں دوبارہ وہ آئیں گے،پاکستان ترقی کررہا تھا لیکن اسے عدم استحکام سے دوچار کیا گیا،سابق وزیراعظم نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر وار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی گالیاں دینے اور ہر ایک کو بدنام کرنے کی عادت شرمناک ہے،خیبر پختونخوا میں جیسا کہ ایک ارب درخت لگانے کا کہا گیا تھا ویسا نہیں ہوالیکن اربوں کی کرپشن کی گئی ہے،لوگ آپ سے کرپشن کیے گئے ہر پیسے کا حساب لیں گے،نوازشریف نے کہا کہ عمران خان نے 90 روز میں کرپشن خاتمے کا اعلان کیا تھا لیکن یہ الٹا بڑھی ہے۔نوازشریف کی جانب سے ایسے للکارے جانے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت میں انہیں نااہل کیا گیالیکن وہ مائنس نہیں ہوئے اور پوری سیاسی طاقت سے مقابلہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

ان کالہجہ اور انداز بالکل اسی طرح تھا جیسا کہ جی ٹی روڈ سفر میں تھا اور وہ اپنے مخالفین کے ساتھ اپنی مقبولیت کے سفر کو جاری رکھے ہوئے ہیں،وہ جو انہیں مشورہ دیتے تھے اور توقع رکھتے تھے کہ سابق وزیر اعظم کو پیچھے ہٹ جانا چاہیے وہ سیاست میں بھولے بھالے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف کو جیل جانے کا خوف نہیں ہے اور ان کے پاس بہت کچھ موجود ہے اور خاموش رہنے کا کوئی نکتہ بھی نہیں ،اگر وہ چپ رہتے ہیں تو دوسروں کو حوصلہ ملے گا ،وہ نہیں چاہتے کہ ان کی راہ ہموار ہو اوران کا مشن پورا ہوجائے،نوازشریف ایک نظریے کا نام ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگا۔ 

تازہ ترین