• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیض آباد شاہراہ کو جام کرکے مقاصد حاصل کرلیے گئے

اسلام آباد(تبصرہ:طارق بٹ)فیض آباد شاہراہ جو کہ اسلام آباد کو راولپنڈی اور پاکستان بھر سے ملاتی ہے۔اسے دو ہفتوں سے احتجاج کے ذریعے جام کرکے بدقسمتی سے اپنے مقاصد حاصل کرلیے گئے ہیں اور حکومت کو کمزور ثابت کردیا گیا ہے۔چاہے دھرنا اب فوری طور پر ختم کردیا جائے یا طوالت اختیار کرے، یہ اپنے مقاصد حاصل کرچکا ہے اور یہ پیغام دیا جاچکا ہے کہ چند ہزار افراد وفاقی دارالخلافہ میں نظام زندگی معطل کرسکتے ہیں۔حکومت کا محاصرہ کرکے سویلین بالادستی کو کمزور کرنا ناقابل برداشت عمل ہے۔اس احتجاج کے سبب بیرون ممالک میں پاکستان کا منفی تشخص ابھر رہا ہے۔چاہے اس کے پیچھے مقاصد کچھ بھی ہوں ، بیرون ممالک میں آپ کے ملک کا منفی تاثر قائم ہوجاتا ہے۔اس طرح کے دھرنے چاہے سیاسی نوعیت کے ہوں یا مذہبی نوعیت کے ، انہیں اس بات کی پرواہ نہیں ہوتی کہ پاکستان سے باہر کیا تاثر قائم ہورہا ہے۔حیرت انگیز بات ہے کہ کسی بھی مذہبی یا سیاسی جماعت نے اس دھرنے پر اپنا موقف نہیں دیا ہے۔وہ حکومت کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کا انتظار کررہے ہیں کہ وہ احتجاج کرنے والوں کے خلاف فیصلہ کن اقدام کرے۔خدا نہ کرے ، اگر یہاںکسی آپریشن کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان ہوگاتو یہی سیاسی قوتیں اس سے سیاسی فائدہ اٹھائیں گی اور حکومت کی نااہلی کا رونا روئیں گی۔یہی پاکستانی سیاست کی روایت رہی ہے۔2013میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک اپنے دھرنوں کے ذریعے مقاصد کے حصول میں ناکام رہی تھیں۔تین ہفتے قبل تحریک لبیک کا احتجاج جو کہ جناح ایونیو میں ہوا تھا۔اس احتجاج نے حکومت یا ریاستی رٹ کو زیادہ متاثر نہیں کیا تھاکیوں کہ وہ وہاں ہفتے بھر احتجاج کرکے پرامن طور پر منتشر ہوگیا تھا۔اس کے شرکاءجناح ایونیو کی مختصر سے جگہ پر قابض تھے اسی سبب اسلام آباد کے معمولات زندگی زیادہ متاثر نہیں ہوئے تھے۔حکومت بھی ان کا بنیادی مطالبہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ہٹانے کے لیے آمادہ نظر نہیں آرہی۔تاہم وہ حکومتی اختیارات کا مذاق بنوارہے ہیں، گو کہ عوام کو بکھیرنے کے لیے بڑی تعداد میں سیکوریٹی فورسز کی ضرورت نہیں ہے، تاہم حکومت قوت کا استعما ل کرنے سے اجتناب برت رہی ہے۔ماڈل ٹائون کا حادثہ اب بھی حکومت کے ذہن میں ہے اور اس کے مخالفین بھی اس برے وقت میں انہیں پھنسانا چاہتے ہیں۔
تازہ ترین