• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جونیئرز کو شکست خطرے کی گھنٹی، سنبھل جائیں ورنہ پاکستان کرکٹ کا نام کتابوں میں رہ جائے گا، یوسف

کراچی (عبدالماجد بھٹی،اسٹاف رپورٹر) ماضی کے عظیم بیٹسمین اور سابق کرکٹ کپتان محمد یوسف نے انڈر19ایشیا کپ فائنل میں افغانستان کے ہاتھوں پاکستان کی ذلت آمیز شکست کو خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ کرکٹ کی بہتری کے لئے اچھے لوگوں کو آگے نہیں لایا گیا تو وہ دن دور نہیں ہے جب پاکستان کرکٹ کانام صرف کتابوں میں رہ جائے گا۔ چیمپئنز ٹرافی کی جیت سے پاکستان کرکٹ زندہ ہوئی ہے۔ اسی تسلسل کو برقرار رکھنا ہوگا۔ سرفراز احمد کے کپتان بنتے ہی ٹیم میں نئی روح پھونک دی گئی ہے۔ سرفراز احمد نے کپتان بن کر ٹیم تبدیل کردی ہے۔ کرکٹ کی بہتری کے لئے بہترین اور دیانت دار لوگوں کو آگے آنا ہوگا۔ اگر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہیں کئے گئے تو ملک میں کرکٹ کا اللہ ہی حافظ ہے۔ محمد یوسف نے پیشکش کی کہ اگر بورڈ مجھے اس قابل سمجھتا ہے تو میں پاکستان انڈر19 ٹیم کی کوچنگ کرنے کو تیار ہوں ۔ جب راہول ڈریوڈ بھارت کی جونیئر ٹیم سنبھال سکتا ہے تو مجھے بھی کوئی عار نہیں ہے۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ میں جونیئر ٹیم کا کوچ بننے کے لئے تیارہوں۔ پاکستان میں ثقلین مشتاق جیسا عظیم کھلاڑی اپنی خدمات پیش کررہا ہے۔ اسے نہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے لفٹ کرائی اور نہ پاکستان سپر لیگ کی چھ فرنچائزوں نے موقع دیا۔ دنیا بھر میں آف اسپن کے فن کو زندہ کرنے والے ثقلین مشتاق آج انگلش ٹیم کے لئے کام کررہے ہیں لیکن پاکستان کرکٹ میں کوئی موقع نہیں دے رہا۔ محمد یوسف اتوار کو جنگ کو لاہور سے ٹیلی فون پر انٹرویو دے رہے تھے۔ ماضی میں رن مشین کی نام سے شہرت رکھنے والے محمد یوسف نے پاکستان کی جانب سے 90ٹیسٹ میں7530اور 288 ون ڈے انٹرنیشنل میں9720رنز بنائے ہیں۔ افغانستان انڈر19کی ٹیم نے ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں انڈر19ایشیا کپ کے فائنل میں پاکستان کو186رنز سے شکست دے کر شاندار فتح حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈر19ٹیم پاکستان کرکٹ کا مستقبل ہے اگر نوجوان کرکٹرز میں صلاحیت نہیں ہے تو پھر آگے چل کر کرکٹ کو نقصان ہی ہوگا۔ جونیئر ٹیم سے اچھے کھلاڑی اوپر آتے ہیں۔ محمد یوسف نے کہا کہ افغانستا ن کے ہاتھوں مسلسل دوسری شکست پاکستانی جونیئرکرکٹ ٹیم کے لئے بڑا دھچکا ہے۔ اس مایوس کن شکست سے غلطیوں کی اصلاح کرنا ہوگی۔ جونیئر ورلڈ کپ چند ماہ بعد نیوزی لینڈ میں ہورہا ہے۔ جبکہ ڈیڑھ سال بعد انگلینڈ میں سینئر ورلڈ کپ ہونا ہے۔ کوئی بھی کوچ کھلاڑی کو غلط بات نہیں بتاتا۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کھلاڑی سیکھنا بھی چاہتے ہیں یا نہیں۔ ایسے کوچ کو اہمیت دی جائے جو اپنی بات پر کھلاڑیوں کو قائل کرے اور کھلاڑی اس کے مشوروں پر عمل کریں۔ محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کو بولر بچار ہے ہیں۔ بیٹنگ نے اکثر دھوکا دیا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی میں بھی بولنگ کام آئی جبکہ سینئر کھلاڑیوں نے کارکردگی نہیں دکھائی تھی۔ ورلڈ کپ میں اب ڈیڑھ سال دور ہے۔ اب ہمیں اس بارے میں سوچنا ہوگا۔ ورنہ ایسا نہ ہو کہ کوئی کرکٹ کے بارے میں نام ہی نہ لے۔ یہ صورتحال الارمنگ ہے۔ غلط لوگوں کو فیور کرنے سے گریز کرنا ہوگا۔ دنیا میں کئی کھلاڑی ہیں جو تینوں فارمیٹس میں کھیلتے ہیں۔ پاکستان میں کم لوگ ہیں جو تینوں فارمیٹس کھیلتے ہیں۔ لیکن کرکٹرز سمجھ دار ہیں وہ ٹیسٹ سے بھاگ رہے ہیں ان کا فوکس ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ہے۔ 
تازہ ترین