• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیرکے عوام کو اپنے مستقبل کے آزادانہ فیصلوں کا اختیار دیا جائے، کمیونٹی رہنما

لوٹن(شہزاد علی/لائق علی خان) کشمیری وائسز انٹرنیشنل کے زیر اہتمام مسئلہ کشمیر پر ایک کانفرنس چیئرمین کشمیری وائسز انٹرنیشنل پروفیسر عبدللہ رانا کی میزبانی اور جنرل سیکرٹری جاوید کاکرو کی نظامت میں لوٹن کے ایک ریستوران میں منعقد کی گئی۔اس موقع پر مسئلہ کشمیر کے مختلف پہلوئوں اور آزادی کے راستے میں حائل رکاوٹوں پر طویل بحث وتمحیص کی گئی۔اس بات کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا گیا کہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کے فیصلوں کا اختیار دیا جائے مقبوضہ کشمیر،آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان کی اسمبلیوں کو زیادہ سے زیادہ اٹانومی حاصل ہو۔ مقررین کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اگر حل کر دیا جائے تو نہ صرف کشمیری امن و چین کی زندگی بسر کرسکتے ہیں بلکہ پاکستان اور بھارت اپنے وسائل جنگ پر خرچ کرنے کے بجائے اپنے ملک کے عوام کی خوشحالی پر صَرف کر سکیں گے۔ کشمیری وائسز انٹرنیشنل کے جنرل سیکرٹری جاوید کاکرو نے مختلف جماعتوں کے مندوبین کی جانب سے یہ مطالبہ پیش کیا کہ آزادکشمیر کے عبوری ایکٹ 1974 کے بجائے مکمل آئین تشکیل دیا جائے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کو ختم کرے، کشمیر کے تمام سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، بھارت پیلٹ گن کا استعمال بند کرے، سیاسی اور مذہبی آزادیوں کو بحال کرے،بھارت کشمیر پر ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ ترک کرے،پاکستان اور بھارت کشمیری عوام کی رائے کا احترام کرتے ہوئے کشمیر پر سنجیدہ مذاکرات کا آغاز کریں، بغیر کسی مداخلت کے ریاست جموں کشمیر کے عوام کے سیاسی ، سماجی اور مذہبی حقوق بحال کیے جائیں، کنٹرول لائن کو نرم کیا جائے، ریاست کے تمام راستے کشمیری عوام کی سہولت کے لیے کھول دئیے جائیں، بھارت کشمیر میں حقوق انسانی کی عالمی تنظیموں کو داخلہ کی اجازت دے، کشمیر سے بندوق کے کلچر کو ختم کیا جائے،صدر جموں کشمیر لبریشن لیگ ڈاکٹر مسفر حسین نے کہا کہ آزاد کشمیر حکومت کی نمائندہ اور بااختیار حیثیت کو تسلیم کیا جائے جو کہ بانی لبریشن لیگ خورشید ملت کے ایچ خورشید کی سوچ تھی، انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر کے نظریہ پر عمل درآمد سے ہی کشمیری خود اپنا کیس اقوام عالم کے سامنے پیش کر سکتے ہیں، آزاد کشمیر کو بااختیار حکومت تسلیم کرکے جب خود کشمیری مقدمہ کشمیر دنیا کے سامنے پیش کریں گے تو دنیا ہماری بات سننے پر مجبور ہو جائے گی،آزاد کشمیر کے وسائل اس حکومت کے حوالے کیے جائیں،اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں گمنام قبروں کے واقعات کی تحقیقات کرے اور میڈیا کے تمام حصے تحریک آزادی کشمیر کے مختلف پہلوئوں اور مختلف نظریات کو سامنے لانے میں مدد دیں تاکہ مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کیا جا سکے، انہوں نے کہا کہ کشمیر کوئی مذہبی ایشو یا سرحدی جھگڑا نہیں بلکہ ایک قوم کی آزادی و بقا کا مسئلہ ہے۔شہید کشمیر محمد مقبول بٹ کے فرزند شوکت مقبول بٹ نے کہا کہ مقاصد کے حصول کے لئے کشمیری پارٹیوں کے خول سے باہر نکلیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک ایسے مضبوط پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جس میں ریاست کے تمام حصوں کے رہنما شامل ہوں۔کشمیری نژاد کونسلر وجیہ شرجیل نے اپیل کی کہ کشمیریوں کو ایک مرکز پر جمع ہو جانا چاہئے، کشمیر فریڈم موومنٹ کے مرکزی سینئر نائب صدر حاجی محمد یٰسین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے تمام کشمیری ایک نقطہ پر متفق ہو جائیں،انہوں نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کو رکوایا جائے، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل آزاد ریاست کا قیام ہے۔ لبریشن الائنس کے محمود کشمیری نے کہا کہ کشمیری اتحاد کے بغیر اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔نیپ کے صادق سبہانی نے کہا کہ اتحاد اتفاق اور اعتماد کے رشتوں میں جُڑ کر ہی تحریک کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔ جے کے ایل ایف کے بزرگ اور سینئر رہنما پروفیسر لیاقت علی خان نے کہا کہ ہمیں ایک ایسے قائد کی ضرورت ہے جو منزل تک پہنچا سکے۔پروفیسر عبداللہ رانا نے کہا کہ کشمیر ایک سیکولر ریاست بن سکتی ہے، کشمیر کے پانچوں ریجنز کو ملا کر ایک سیکولر خودمختار ریاست بنادیا جائے،ہماری تحریک کو مذہبی رنگ نہیں دیا جا سکتا، ہمیں جموں اور لداخ کے ہندوئوں اور بدھ مت کے پیروکاروں کو بھی اعتماد میں لے کر اپنی تحریک میں شامل کرنا ہے وہ بھی کشمیر کے باشندے ہیں۔ فرنٹ کے صدر صابر گل نے کہا کہ آزادی وخودمختاری کشمیری عوام کا پیدائشی حق ہے،انہوں نے تجویز پیش کی کہ ریاست کے دونوں اطراف کے کشمیریوں کے درمیان ایک کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کی جائے تاکہ مسئلہ کشمیر پر قومی اتفاق رائے پیدا ہو ۔کشمیر نیشنل پارٹی کے عباس بٹ نے کہا کہ کشمیر کی سنگین صورتحال کے پیش نظر اتحاد اشد ضروری ہے۔ ارشاد ملک ایڈووکیٹ، ڈاکٹر غلام نبی فلاحی، زاہد کلیال، آصف مسعود چوہدری نے بھی اظہار خیالات کیا۔آخر میں جنرل سیکرٹری جاوید کاکرو نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ اجلاس میں پاکستان کے ساتھ مذاکراتی سطح پر گول میز کانفرنس، کشمیر پر سہ فریقی کانفرنس اور دیگر اہم امور کو زیر بحث لایا جائے گا ۔
تازہ ترین