• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امت مسلمہ متحد ہوکر فتنوں کا مقابلہ کرے، پیر عتیق الرحمٰن

بریڈ فورڈ (محمد رجاسب مغل) جمعیت علماء جموں و کشمیر کے صدر مولانا پیر محمد عتیق الرحمٰن سجادہ نشین آستانہ عالیہ فیض پورہ شریف نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت اصل ایمان ہے جو شخص بنیادی عقائد کا منکر ہو اس کا کوئی دین نہیں، آج عقیدہ ختم نبوت پر تمام مکاتب فکر ایک ہیں، حضور اکرم ﷺ کی ظاہری پردہ پوشی کے بعد جب مسیلمہ کذاب نے نبوت کا کو جھوٹا دعویٰ کیا تو خلیفہ اول بلا فضل حضرت سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے جنگ کے ذریعے اس فتنے کو نیست و نابود کیا، اٹھارویں صدی میں جب فتنہ منکرین ختم نبوت نے سر اٹھایا تو سب سے پہلے 1893میں حجۃ الاسلام مولانا شاہ احمد رضا خان فاضل بریلوی اور مولانا شاہ احمد رضا خان بریلوی نے تاریخ ساز فتویٰ دیا پھر 1974 کو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی میں صدیقی خاندان کے حضرت مولانا شاہ احمد نورانی نے منکرینن ختم نبوت کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دینے کے لئے بنیادی کردار ادا کیا، وہ الجامعہ صفتہ الاسلام میں حضرت داتا گنج بخش علی ہجویریؒ، حضرت شیخ احمد مجدد الف ثانیؒ اور امام اہلسنت حضرت الشیخ احمد رضا خانؒ کے سالانہ عرس کے موقع پر خطاب کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ آج اسلام مخالف قوتیں روپ بدل کر اسلام کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں پر حملے کر رہی ہیں، وقت کا تقاضا ہے کہ امت مسلمہ متحد ہو کر ان کا مقابلہ کرے، اولیاء کاملین نے ہر دور میں اپنے کردار اور سوچ سے ہمیشہ انسانیت کی بھلائی کے لئے کام کیا۔ اولیاء اللہ نے اپنے نور باطن اور روحانی کیفیات کے ذریعے خلق خدا کو سنوارنے اور رشد و ہدایت کی شمع روشن کرنے کا جو فریضہ انجام دیا وہ تاریخ اسلام کا ایک انتہائی روشن باب ہے۔ برصغیر میں گیارہویں صدی ہجری میں امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ نے اس وقت آنکھ کھولی جب اکبر بادشاہ کا فتنہ عروج پر تھا اور دین الٰہی کے نام سے اسلام کے متوازی ایک نیا مذہب اختراع کرکے لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا تھا، ایسے نازک دور میں مجدد الف ثانیؒ نے اپنے تجدیدی مشن کا آغاز کیا، مختر عرصے میں اکبر اور اس کے حوارین کے برپا کردہ فتنے کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکا اور حکمرانوں کی فکروں کو بدل کر رکھ دیا، انہوں نے کہا کہ مجدد الف ثانیؒ کا یہ خاموش تجدیدی کارنامہ دور حاضر کے عالمی پس منظر میں ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔ فضلیت الشیخ پیر محمد حبیب الرحمٰن محبوبی کی زیر سرپرستی ہونے والی اس تقریب میں پیر سید ریاض حسین شاہ، پیر سید شعیب حسین شاہ، صاحبزادہ محمد اسرار الحق اویسی، پروفیسر صدیق اکبر، مفتی فضل احمد قادری، علامہ دلشاد حسین قادری، مفتی غلام سرور نقشبندی، مولانا صدیق الکوثر، سید سلطان شاہ، قاری محمد علی اظہری، قاری علائو الدین، مفتی نذیر احمد، ذوالکفل حسین، مولانا نوید احمد سیالوی نے خطابات اور شرکت کی۔ بزم رضا گروپ نے نعت شریف کے نذرانے پیش کئے جبکہ حافظ طارق محمود ربانی نے نظامت کے فرائض سر انجام دیئے۔ آخر میں مولانا پیر محمد عتیق الرحمٰن نے امت مسلمہ اور استحکام پاکستان کے لئے خصوصی دعا کی۔
تازہ ترین