• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد دھرنےپرحکومتی رویہ مجرمانہ ہے،کامل علی آغا

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)مسلم لیگ ق کے رہنما سینیٹر کامل علی آغا نے کہا ہے کہ اسلام آباد دھرنے پر حکومتی رویہ مجرمانہ فعل ہے،دھرنے والوں کا وزیرقانون کے استعفے کا مطالبہ جائز ہے، وزیرقانون نے ختم نبوت حلف نامے میں ترمیم درست ثابت کرنے کی کوشش کی بعد میں احتجاج دیکھا تو بدل گئے،پنڈی اسلام آباد کے عوام حکومت کی وجہ سے تکلیف میں ہیں،حکومت نے الیکٹورل بل کی منظوری کیلئے ق لیگ سے مشاورت نہیں کی۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔

پروگرام میں ن لیگ کے رہنماسینیٹر جاوید عباسی او رپیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والابھی شریک تھے۔ میزبان حامد میر نے ن لیگ کے رہنما سینیٹر جاوید عباسی سے پوچھا کیا یہ درست ہے کہ پیپلز پارٹی نے آپ سے یہ کہا ہے کہ کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں جوا ن کا بل ہے ، نواز شریف جس بل کے ذریعے پارٹی صدر بن گئے تھے اور اس کیخلاف انہوں نے کاؤنٹر بل منظور کیا ہے تو وہ کہہ رہے ہیں کہ آپ اس بل کوسپورٹ کریں تو ہم آپ کے اس بل کو سپورٹ کریں گے؟ جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ میرے علم میں پہلے یہ بات بالکل نہیں تھی، لیکن جب قومی اسمبلی سے انہوں نے پاس کرلیا تو اگر یہ معاملہ کل رکتا تو وہاں ہی روک دیتے۔ممکن ہے پیپلز پارٹی نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہو۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایوان میں ن لیگ کے لوگ نہیں آرہے توا پوزیشن کیسے آئے گی، اگر حکومتی بل منظور نہیں ہوپاتا تو حکومت گرجاتی ہے، حکومت سادہ اکثریت بھی نہ لے سکے تو یہ اس پر عدم اعتماد ہوتا ہے۔ن لیگ کے رہنما سینیٹرجاوید عباسی نے کہا ہے کہ آئینی بل مسترد ہونے کامطلب یہ نہیں کہ حکومت اعتماد کا ووٹ لے،کل قومی اسمبلی میں کوئی بحرانی کیفیت نہیں ہوگی،پارلیمنٹ میں کوئی بھی دھرنا دینے والوں کے موقف کی تائید نہیں کررہا۔پروگرام میں اسلام آباد دھرنے سے متعلق پارلیمنٹرینز کی رائے بھی شامل کی گئی، مسرت جہانزیب نے کہا کہ دھرنے میں بہت گندی زبان استعمال ہورہی ہے۔

سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ دھرنے والوں نہ ماضی معلوم نہ مستقبل میں اس سے کچھ امیدیں ہیں۔ تاج حیدر نے کہا کہ وہ لوگ اللہ کے زیادہ قریب ہیں ان کیلئے کچھ کہہ کر گناہ کا مرتکب ہوجاؤں گا، ان کی تمام باتوں سے ہمارے دین کی بدنامی ہورہی ہے، ہمارے دین میں کسی کو تکلیف پہنچانا جائز نہیں ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ حکومت نے بدمعاشی کی ہے،حکومت کی مرضی پیچھے تھی یہ سافٹ کارنر بتانا چاہتے تھے اب بھگتیں۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ علماء کو یہ زبان استعمال نہیں کرنی چاہئے۔ وفاقی وزیر ریاض الدین پیرزادہ نے کہا کہ اگر مجھے استعفیٰ دینے کیلئے کہا جائے تو میں دیدوں گا۔شیراکبر خان نے کہا کہ دھرنے والے مذاکرات سے راضی نہیں ہوتے تو ان کا دھرنا ملک کیلئے اچھا نہیں ہے۔سینیٹر جاوید عباسی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکٹورل بل 2017ء منظور کروانے کا فیصلہ سیاسی جماعتوں کا مشترکہ تھا، صرف ن لیگ یہ بل ایوان میں منظور نہیں کرواسکتی ، پیپلز پارٹی کے ساتھ دیگر تمام جماعتوں کی رضامندی بھی ضروری ہے، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، فاٹا اور پی ٹی آئی کے ارکان کی غیرموجودگی کے سبب بل پیش نہیں ہوسکا،پیپلز پارٹی سے اس حوالے سے رابطے جاری ہیں، چوہدری اعتزاز نے ن لیگ کی قیادت کو پی پی قیادت سے بات کرنے کیلئے کہا ہے، اس معاملہ کا فوری حل ہوتا نظر نہیں آرہا پارٹیوں کو دوبارہ بیٹھنا پڑے گا۔

جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ جمعہ کو پی ٹی آئی کے علاوہ باقی پارلیمانی لیڈرز نے پیر کو بل منظور کرنے پر اتفاق کرلیاتھا، ممکن ہے پیپلز پارٹی نے اب اپنی حکمت عملی تبدیل کرلی ہو، کوئی آئینی بل مسترد ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ حکومت اعتماد کا ووٹ لے، کورم پورا نہیں ہوا تو بل پیش نہیں ہوسکتا ہے، تمام ارکان کو پارلیمنٹ میں آنا چاہئے، کل قومی اسمبلی میں کوئی بحرانی کیفیت نہیں ہوگی،اگر یہ بل سینیٹ سے منظور نہیں ہوا تو نئی مردم شماری پر الیکشن نہیں ہوں گے۔جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ ریاض پیرزادہ نے دھرنے کا ماحول ڈی فیوز کرنے کیلئے متبادل قربانی دینے کی بات کی ہے، پارلیمنٹ میں کوئی بھی دھرنا دینے والوں کے موقف کی تائید نہیں کررہا ہے، یہ بل تمام جماعتوں کے پاس گیا اگر کوئی غلطی رہ گئی تو سب کا قصور ہے، پارلیمان نے غلطی کو ٹھیک کردیا تو معاملہ حل ہوگیا، اگر اس میں بدنیتی ثابت ہوجاتی ہے تو پھر استعفے سے زیادہ بڑی سزا ہونی چاہئے۔جاوید عباسی نے کہا کہ پاناما پر عدالتی فیصلہ مانا ہے لیکن اس پر ہمارے تحفظات جائز ہیں، نظرثانی اپیل میں جو نکات اٹھائے وہ عوام کے پاس بھی لے کر جارہے ہیں۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سینیٹ میں الیکٹورل بل کی منظوری کیلئے آج کوئی پارٹی موجود نہیں تھی، کسی بل کی منظوری کیلئے تمام پارلیمانی لیڈرز کی بات چیت ضروری ہوتی ہے، حکومت نے بل کی منظوری کیلئے لیڈر آف دی اپوزیشن سے رابطہ نہیں کیا، حکومت باقی تمام جماعتوں کو اپنا نوکر سمجھتی ہے، ایسا نہیں ہے جو بل آئے سینیٹ میں منظور کرلیں، ایوان میں ن لیگ کے لوگ نہیں آرہے توا پوزیشن کیسے آئے گی.

قومی اسمبلی میں کورم ہی پورا نہیں ہورہا تو ن لیگ کی اکثریت کہاں ہے۔میزبان کے سوال آپ نے بلاول کو کیوں بتایا کہ کل حکومت گر سکتی ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ بلاول صاحب کی کیا بات کررہے ہیں ہماری پارٹی میں یہ بات ہورہی ہے، اگر حکومتی بل منظور نہیں ہوپاتا تو حکومت گرجاتی ہے، حکومت سادہ اکثریت بھی نہ لے سکے تو یہ اس پر عدم اعتماد ہوتا ہے، حکومتی ارکان کی پارلیمان سے مسلسل غیرحاضری اشارے دے رہی ہے،سینیٹ کا اجلاس بدھ کو ہوا تو بل پاس ہونے کی امید نہیں ہے، ن لیگی قیادت بل منظور کروانے کیلئے ہماری قیادت سے بات کرے۔سینیٹر کامل علی آغانے کہا کہ حکومت نے الیکٹورل بل کی منظوری کیلئے ق لیگ سے مشاورت نہیں کی، لگتا ہے پیپلز پارٹی نے الیکٹورل بل پر کوئی نئی حکمت عملی بنالی ہے، ن لیگ کے سینیٹرز کیوں سینیٹ میں نہیں آرہے ہیں، حکومتی بنچوں پرا ٓج 21 لوگ غیر حاضر تھے، قومی اسمبلی کا یہ حال ہے کہ وہاں آج کورم پورا نہیں ہوا،ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی ہے۔

تازہ ترین