• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں توانائی کے بحران نے گھریلو صارفین کے علاوہ سب سے زیادہ صنعتوں کو متاثر کیا جس سے ملکی ترقی کی رفتار توقع سے کم رہی لیکن گیس خصوصاً ایل این جی کے استعمال کی منصوبہ بندی سے صورت حال اب بہتر ہو رہی ہے اور امید کی جا سکتی ہے کہ مستقبل میں معیشت مزید فعال اور پائدار بنیادوں پراستوار ہو گی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پیر کو پورٹ قاسم پر ایل این جی کے دوسرے ٹرمینل کا افتتاح کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایل این جی توانائی کا سب سے سستا ذریعہ ہے آئندہ تین سال میں اس کی طلب 30ملین ٹن سے تجاوز کر جائے گی۔ چین، جاپان اور یورپ کی کمپنیوں کی شراکت داری سے قائم ہونے والے نئے ٹرمینل کے بعد مزید ٹرمینلز بھی قائم کئے جائیں گے جس سے نہ صرف سرمایہ کاری کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے بلکہ جلد ہی ہم گیس میں سرپلس ہو جائیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گیس اور بجلی کے مزید پلانٹس آرہے ہیں۔ 1360میگاواٹ کے کول پاور پلانٹ کا حتمی مرحلہ مکمل ہونے کو ہے۔ ملک میں موجود کوئلے کے وسیع ذخائر سے فائدہ اٹھانے کے لئے مزید بجلی گھر بھی لگائے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ماضی میں حکومتیں صرف منصوبوں کے سنگ بنیاد رکھتی تھیں ہم نے جس منصوبے کا پتھر رکھا اسے مکمل بھی کیا۔ توانائی کی قلت دور کرنے کے لئے بلاشبہ موجودہ حکومت نے خصوصی اقدامات کئے، سب سے زیادہ بجلی سی پیک منصوبے پر عملدرآمد سے حاصل ہو گی جس سے پورے ملک خصوصاً غیر ترقی یافتہ علاقوں کو فائدہ پہنچے گا تاہم بجلی اور گیس کی ملکی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے نظام میں خامیاں دور کئے بغیر یہ ساری مشق مطلوبہ نتائج کے حصول میں زیادہ مددگار ثابت نہیں ہو سکتی۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے ان دونوں وسائل کے درست استعمال اور صحیح بلنگ کو یقینی بنانے اور اربوں روپے کی چوری روکنے کے لئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس سے نہ صرف مزید گیس اور بجلی کے حصول میں مدد ملے گی بلکہ عوام کو یہ دونوں نعمتیں سستے داموں مہیا کرنا بھی ممکن ہو جائے گا۔ اس حوالے سے یہ امر خوش آئند ہے کہ قومی اسمبلی نے ایک بل کی منظوری دی ہے جس کی رو سے اوور بلنگ میں ملوث افسروں اور اہلکاروں کو تین سال قید کی سزا دی جائے گی۔ غلط بل بھیجنے پر تحقیقات ہو گی، نظام میں شفافیت آئے گی موجودہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی اجارہ داری ختم ہوگی۔ بجلی جتنی استعمال ہو گی اتنی ہی اس کی قیمت وصول کی جائے گی اور بے جا اضافی چارجز ختم کر دیئے جائیں گے۔ اوور بلنگ کی شکایات دور کرنے کے لئے تمام اضلاع میں دفاتر قائم کئے جائیں گے، بجلی پیدا کرنے والی کوئی بھی کمپنی قومی گرڈ کے علاوہ لائسنس یافتہ کسی بھی کمپنی کو بجلی فروخت کر سکے گی جس سے بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو زیادہ تحفظ حاصل ہو گااور صارفین کو بجلی کی فراہمی بہتر ہو گی، وزیر توانائی اویس لغاری نے ایوان میں توجہ دلائو نوٹس پر کہا کہ توانائی کے پالیسی بورڈ میں اصلاحات کی جارہی ہیں جس کے تحت اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جائیں گے، جس سے فیصلہ سازی میں رکاوٹیں دور ہوں گی۔ توقع ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں بجلی کے محکمے میں خرابیاں ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ ایک اور اچھی خبر یہ ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے نیپرا کو فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں چارجز کم کرنے کی درخواست دی ہے جس سے توقع ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں 2 روپے 20پیسے کمی آئے گی۔ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے حکومت کے یہ اقدامات قابل ستائش ہیں لیکن ابھی مزید بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ گھریلو صارفین کے استعمال اور صنعت و زراعت کو پھلنے پھولنے کا موقع دینے کے لئے ان کی طلب کے مطابق بجلی اور گیس مہیا کی جائے اور اس سلسلے میں ملک میں موجود وسیع ذخائر بروئے کار لانے کی کوشش کی جائے خصوصاً بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لئے غیر روایتی طریقے اپنانے پر زیادہ توجہ دی جائے۔ٹھوس توانائی پالیسی اختیار کی جائے جو وقت کے تقاضوں اور عوام کی ضروریات سے مطابقت رکھتی ہو۔

تازہ ترین