• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک لبیک کا دھرنا جاری ، پولیس پر حملہ، ایس پی سمیت16 اہلکار زخمی

Todays Print

اسلام آباد( خصوصی نامہ نگار خصوصی رپورٹ، اسٹاف رپورٹر) راولپنڈی اسلام آباد کے سنگھم پر واقع فیض آباد انٹر چینج پر تحریک لبیک پاکستان کا دھرنا بدھ کو 16 روز بھی جاری رہا ، جس سے شہریوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا ہے ۔ ، اسلام آباد پولیس ،فرنٹیر کانسٹیبلری،پنجاب کانسٹیبلری اور رینجرز کے چھ ہزار سے زائد اہلکار دھرنا دینے والوں کے چاروں طرف کھڑے بے بسی کی تصویر بنے رہے۔مظاہرے میں موجود تحریک لبیک کے کارکنوں نے پولیس پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایس پی صدر عامر نیازی سمیت 12پولیس اور 4ایف سی اہلکار زخمی ہو گئے۔ جن میں سے دو اہلکار محمد عارف اور عبداللہ کو حالت خراب ہونے پر دوبارہ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ زخمیوں میں کانسٹیبل خالد‘ فیاض‘ عارف‘ طلعت اعجاز‘ اقبال شاہ‘ محمد خان‘ ذیشان‘ غلام مجدد‘ طارق عزیز‘ اشفاق‘ یونس اور ایف سی اہلکار غفار‘ شہزاد‘ آفاق اور عبداللہ شامل ہیں۔ پولیس نے 6افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ تحریک کے کار کن نہ صرف پولیس اہلکاروں پر پتھرائو کرتے رہے بلکہ دو سو سےزائد کارکنوں نے مل کر جنگ کے فوٹو گرافر جہانگیر چوہدری اور ڈان کے فوٹو گرافر عاصم سمیت تین فوٹو گرافروں کو مار مارآدھ موا کردیا۔فوٹو گرافروں کے مطابق ان کے کیمرے توڑ دئیے اور ان کیمروں سےمیموری کارڈ نکال کرضائع کردئیے۔عینی شاہدوں کے مطابق انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے دھرنے کے مقام پر کنٹینرز لگائے جارہے تھے کہ شرکا نے پولیس پر پتھراؤ کردیا ۔سپریم کورٹ کی طرف سے دھرنے کے نوٹس کا جواب تیار کرنے کے سلسلے میں پنجاب ہائو س میں جڑواں شہر کی انتظامیہ ، بیورو کریسی اورپولیس افسران کا اجلاس ہوا جس میں دھرنا ختم کرانے کے سلسلے میں مختلف پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ ادھر تحریک لیبک یا رسول اللہ کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی نے دھرنا شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری املاک کو کسی صورت بھی نقصان نہ پہنچایا جائے۔ شام کے وقت پولیس نے دھرنے کے کچھ شرکا کو آ ئی ایٹ کی طرف مسجد میں جانے سے روکنے کی کوشش کی تھی جس پر دھرنا کار کنو ں اور پولیس اہلکاروں کے مابین پتھرائو ہوا ۔ اس سے قبل تحریک کے مرکزی سرپرست اعلیٰ پیر محمد افضل قادری نے میڈیا کے نمائندوں اور دھرنے کے شرکا​ء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک علامہ خادم حسین رضوی نہ کہے کوئی شخص دھرنا چھوڑر کر نہیں جائے گا ۔دریں اثناء دھرنے کوپر امن انداز میں ختم کرانے کےلئے حکومت کی طرف سے قائم کی گئی مصالحتی کمیٹی نے ابتدائی طورپر اپنی تجاویز مرتب کرکے وزیرداخلہ کوبھجوا دی ہیں جن میں کہا گیا گیا ہے کہ راجہ محمد ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے تک وزیر قانون زاہد حامد کو کام کرنے سے روک دیا جائے، کابینہ سے الگ نہ کیا جائے ۔ فی الحال ساری ذمہ داری ان پر ڈالنا مناسب نہیں۔ وزارت داخلہ سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ حیدر علی شاہ نے تحریک لبیک یا رسول اللہ کے 80کارکنان کو 5ہزار روپے فی کس مچلکوں کے عوض رہا کر دیا ہے ۔ علاوہ ازیں پنجاب ہاؤس اسلام آبادمیں صوبائی وزیرقانون کی زیرصدارت دھرنے کی صورت حال کے بارے اہم اجلاس ہوا، جوتقریباً ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہا۔ اجلاس میں فیض آبادمیں جاری مذہبی جماعت کے دھرنے سے پیداہونے والی صورت حال پرتفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا،ذرائع کے مطابق بدھ کی رات ہونے والے اجلاس میں وزیرقانون راناثناء اللہ ،ہوم سیکرٹری پنجاب اعظم سلیمان ،آئی جی پولیس پنجاب کیپٹن (ر)عارف نوازخان اورآرپی اوراولپنڈی محمدوصال فخرسلطان نے شرکت کی ۔لاہور سے نمائندہ جنگ کے مطابق تحریک لبیک یارسولؐ اللہ نے راجہ ظفر الحق رپورٹ کو بد نیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مشترکہ طور پر مسترد کردیاہے۔مختلف شہروں میں تحریک لبیک سمیت دیگر مذہبی جماعتوں نے دھرنا کی حمایت میں ریلیاںنکالیں۔ تحریک کے رہنمائوں ڈاکٹر اشرف آصف جلالی،میاں ولید احمد شرقپوری،پیر سید نوید الحسن شاہ مشہدی و دیگر نے رپورٹ کو مسترد کردیا اور کہا کہ پولیس کا فیض آباد دھرنا کے شرکاء پر پتھراؤ ظلم ہے۔ تحریک کے کارکنوں نے نارووال میں چوک ظفروال بائی پاس پر دھرنادیا تاہم مذاکرات کے نتیجے میں مظاہرین منتشر ہوگئے۔قبل ازیں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا ،جس کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ۔ادھر تحریک لبیک یارسولؐ اللہ نے راجہ ظفر الحق رپورٹ کو بد نیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مشترکہ طور پر مسترد کردیاہے۔مختلف شہروں میں تحریک لبیک سمیت دیگر مذہبی جماعتوں نے دھرنا کی حمایت میں ریلیاںنکالیں۔ تحریک کے رہنمائوں ڈاکٹر اشرف آصف جلالی،میاں ولید احمد شرقپوری،پیر سید نوید الحسن شاہ مشہدی و دیگر نے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ راجہ ظفر الحق کی موجودہ رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے۔پولیس کا فیض آباد دھرنا کے شرکاء پر پتھراؤ ظلم ہے۔ہم اسکی مذمت کرتے ہیں۔ دوسری جانب بچیکی میں تحریک لبیک کے زیراہتمام اسلام آباد دھرنا سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالی گئی۔ جس سے مولانا ضیاء الا سلام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ذمہ داروں کے خلاف کاروائی نہ کی گئی اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔ مرکزی چیئرمین محمد اشرف آصف جلالی نے مرکزی جامع مسجد میاں چنوں میں ربیع الاوّل کے سلسلہ میں منعقد ہ تقریب سے خطاب میں کہا کہ ختم نبوت قانون میں تبدیلی کرنے والوں کو کٹہرے میں لایا جائے ۔ریلی کے دوران ملتان، شجاع آباد اور لودھراں جانے والی ٹریفک جام ہو گئی۔علاوہ ازیں کراچی اسٹاف رپورٹر کے مطابق تحریک لبیک یا رسول اللہ پاکستان کی جانب سے فیض آباد دھرنے شرکاکی حمایت میں کر اچی میں نمائش چورنگی پر دھرنا 5 ویں روز بھی جاری ہے۔شرکا نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔ دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے شاہ فرید الدین صابری، علامہ مبارک عباسی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر امن لوگ ہیں ختم نبوتﷺ پر حلف نامے میں تبدیلی کے ذمہ داروں کو منظر عام پر لایا جائے اور ان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے اگر ایسا نہ ہو ا تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

تازہ ترین