• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دشمنوں کو خوش نہ کریں
اظہار،احتجاج، فریاد پر کوئی پابندی نہیں، مگر جب یہ روگ بن جائے، نظام زندگی کو درہم برہم کر دے تو پھر انتشار پیدا ہوتا ہے جس کا فائدہ ملک دشمن عناصر اور قوتیں اٹھاتی ہیں، حکمران حصولِ اقتدار میں جتنی دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہیں اتنی ہی بے عقلی حکومت چلانے میں دکھاتے ہیں، ایک پشتو کہاوت ہے ’’جس کی عقل کم ہوتی ہے سدا اس کے گھر جنگ ہوتی ہے‘‘ بہت سے مسائل بے پروائی اور بروقت کارروائی نہ کرنے کے سبب پیدا ہوتے ہیں، خدا کا شکر ہے کہ حالات میں برپا ہونے والا زلزلہ ہر بار بے اثر ثابت ہوتا ہے اور یہ مملکت خدا داد بچ جاتی ہے، اقتدار کی پرستش اور ہوس نے اس ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، خود مختاری کے معاملے پر تو ہم کسی کے سامنے سینہ تان کر کھڑے نہیں ہوتے، اپنے ہی لوگوں کے سامنے دیوار بننے اور انہیں روئی کی طرح دھننے میں شیر ہوتے ہیں، اگر کوئی بہ نظرغائر 70سالہ تاریخ کو دیکھے تو دراصل پاکستان کے معرض وجود میں لانے والے دو قومی نظریئے پر ہی حملے ہو رہے ہیں، یہ وہی طریقہ ہے جو تاریخ اسلام میں جا بجا نظر آتا ہے، یہی وہ بے عقلی ہے جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا، حساس معاملات کے لئے احساس کی بلوغت درکار ہوتی ہے، مگر ہم ایسے ایسے افلاطون منتخب کرتے ہیں کہ جن سے مسئلہ بگڑ تو سکتا ہے وہ اس کو سنوار نہیں سکتے۔
٭٭٭٭
وہ باتیں تری وہ فسانے ترے
سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے:دل میں باتیں بہت ہیں، ایک دو روز میں کروں گا، باتیں کس کے دل میں نہیں ہوتیں، میری اپنی کیفیت یہ ہے کہ اچھے خواب بھول جاتا ہوں برے خواب یاد رہتے ہیں اور برے خواب بھلانے کی لاکھ کوشش کریں وہ رہ رہ کر ستاتے ہیں؎
جو دل کو ہنسائے رُلائے
ہم ایسی حکومت سے باز آئے
نواز شریف طبعاً دلنواز ہیں، وہ اپنی زبان سے کبھی کسی کو گزند نہیں پہنچاتے، قوم سے تنخواہ تک نہ لی، صرف محبت لی اور اتنی لی کہ اب قوم کے پاس عشق ہونے کی صورت میں محبوب کو بھی دینے کو محبت باقی نہیں رہی، محبت ایک ایسا سکہ ہے اگر یہ تسلسل کے ساتھ ملتا رہتا تو آج ہم خوشحال ہوتے، کسی کا ایک دھیلہ قرض ہمارے ذمہ واجب الادا نہ ہوتا، ہم آج انہیں شیخ سعدی کا ایک شعر سناتے کیا پتا تیسرے روز ان کو سمجھ آ جائے اور ان کے دن پھر جائیں شعر کچھ یوں ہے؎
نہ یک لقمہ صبح نہ دَہ لقمہ شام
نہ یک یار پختہ نہ دَہ یارِ خام
(صبح کا ایک لقمہ شام کے دس لقموں اور ایک پکار یار، دس کچے یاروں پر بھاری) بہرحال ہونی کو کون روک سکتا ہے وہ تو ہو کر رہتی ہے مگر اس ہونی کی بابت فرمان خداوندی ہے: ’’ذٰلک بما کسبت ایدیکم‘‘ یہ سب تمہارے ہاتھوں کا کمایا ہوا ہے کہ اب جس کے باعث پریشان ہو۔ ہمیں میاں صاحب میں اب بھی بہت خوبیاں نظر آتی ہیں، انہوں نے 3بار وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا کامیاب سیاست کی، اگر حلقہ یاراں کے انتخاب میں انہوں نے اور طبقہ حکمراناں کے انتخاب میں قوم نے احتیاط برتی ہوتی تو آج ہم اوج ثریا پر بیٹھے موج مستی کر رہے ہوتے۔
٭٭٭٭
سب کچھ لٹا کے ہوش میں آئے تو کیا کیا
....Oمریم نواز نے ایک صحافی سے کہا:والد کی موجودگی میں کیسے بات کر سکتی ہوں، کہیں ڈانٹ ہی نہ پڑ جائے۔
آپ نے اب تک جتنی باتیں کیں اپنے والد کی موجودگی ہی میں کیں اور ان تک پہنچیں بھی لیکن انہوں نے آپ کی بات کو اپنی بات سمجھ کر کبھی نہیں ڈانٹا اس لئے کہ آپ نے کبھی کوئی غلط بات کی ہی نہیں ایسی بیٹی تو نصیبوں سے ملتی ہے۔
....Oایوانکا ٹرمپ بھارت پہنچ گئیں، عالمی کاروباری اجلاس میں شرکت کریں گی،
اب تو ایوانکا ٹرمپ ہوں یا پریانکا چوپڑا، ایک ہی بات ہے، بھارت کی طرف ہرامریکی صدر کے جھک جانے کی ایک وجہ بالی وڈ کی مقناطیسی کشش بھی، شوبز بھارتی سیاست کا اہم جزو رہا ہے۔
....Oمریم اورنگزیب:ملک کے وسیع تر مفاد میں وزیر قانون زاہد حامد کو مستعفی ہونا پڑا۔
اگر پہلے ہو جاتے تو وسیع تر کے بجائے وسیع ترین مفاد پا لیتے، بہرحال دیر آید درست آید کہ نہ آید کوئی فرق نہیں پڑتا؟
....Oسابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی: زرداری نے ریکوڈک منصوبہ من پسند کمپنی کو دینے کے لئے دبائو ڈالا۔
اور آپ نے قبول کر لیا، اس وقت بتا دیتے کہ اے قوم یہ دیکھو تمہارا نقصان کیا جا رہا ہے، اب زرداری پھر سے زیادہ دبائو کے ساتھ آنے کی کوشش کر رہے ہیں ملک کے تمام اسلم رئیسانی ہوشیار رہیں۔

تازہ ترین