لندن(مرتضیٰ علی شاہ)برطانوی تھنک ٹینک کے مطابق،پاک فوج سے بہتر تعلقات میں امریکا نے برطانیہ کو آگے کیا۔برطانوی آرمی چیف پاکستانی پریڈ میں مہمان خصوصی ہوں گے ، یہ اعزاز عموماً سعودی اور عرب خاندانوں کو حاصل رہا ہے۔برطانوی سیکورٹی ماہرین رائل یونائیٹڈسروسز انسٹیٹیوٹس (روسی)کا کہنا ہے کہ پاکستانی اور برطانوی فوج کے درمیان تعلقات بدل رہے ہیں ، جو کہ مشترکہ اسٹریٹیجک مفادات پر مبنی ہیں۔ایک تجزیے میں روسی نے دونوں افواج کے درمیان اشتراک اور قربت کا نقشہ کھینچتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی افواج حالیہ برسوں میں ایک دوسرے کے قریب آئی ہیں۔تجزیہ میں کہا گیا ہے کہ بسا اوقات پاک فوج ، برطانوی فوج سے بھی زیادہ برطانوی نظرآتی ہے، کم از کم شان وشوکت یا تقریب کے حوالے سے تو ایسا ہی ہے، کیوں کہ اس کے گھڑسوار فوج کے پاس بہترین گھوڑے ہوتے ہیں اور وہ ارجینٹینا اور برطانیہ میں بہترین پولو کے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں ۔اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ان کے بچے برطانیہ کے اعلیٰ بورڈنگ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں اور وہ فیشن میں اپنی مونچھیں فیلڈ مارشل ہربرٹ کچنر کی طرح بناتے ہیں ۔تجزیے کے مطابق، پاک فوج کے میجر عقبہ نے حال ہی میںرائل ملٹری اکیڈمی سندھرسٹ میں بطور ٹرینر ذمہ داری ادا کی ہیں اور اب برطانوی این سی اوز پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کا حصہ بننے جارہی ہیں۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ برطانوی میجر پاکستان میں انسٹرکٹر بننے جارہے ہیں۔فی الوقت ایک پاکستانی کرنل ڈیفنس اکیڈمی شری وینھم میں تعینات ہیں، جہاں وہ ڈائریکٹنگ اسٹاف کے رکن ہیں اور ان کا اپنا سینڈیکیٹ گروپ ہے۔روسی تجزیہ ، کمال عالم نے لکھا ہے، ان کا کہنا ہے کہ جب سے امریکی قیادت میں نیٹو افغانستان آئی ہےتب سے یہ کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے کہ مغرب، خاص طور پر امریکی، پاک فوج کی جانب دیکھ رہے ہیں، ۔جب کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں ، خاص طورپر امریکی ملٹری ہیلی کاپٹر کے 2011میں کیے گئے حملے کے نتیجے میں کم از کم 24پاکستانی فوجیوں کی شہادت کے بعد سے برطانوی سینئر افسران نے پاکستانی فوج کو ایک جانب کردیا ہے۔امریکا اور افغانستان کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ برطانوی فوج کا پاکستانیوں نے رویہ خاصہ نرم ہے اور وہ افغانستا ن سے زیادہ پاکستان کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہیں۔افغانستان میں برطانیہ کے سابق سفیر سر شیرارڈکوئپر کولز کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوںنے اپنی کتاب کیبلز فرام کابل میں لکھا ہے کہ دو برطانوی چیفس ، فیلڈ مارشل چارلس گوتھری اور جنرل لارڈ رچرڈ نے پاکستان کے اعلیٰ حکام سے قریبی تعلقات قائم کیے۔رپورٹ کے مطابق جنرل کارٹر پہلے برطانوی آرمی چیف ہوںگے جو رواں ماہ پاکستان آرمی کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کرینگے، اس پریڈ میں بطور مہمان خصوصی کااعزاز صرف سعودی اور عرب شاہی خاندان کو ہی حاصل رہاہے۔گزشتہ سال جنرل کارٹر نے پاکستان کے 3دورے کئے جو کسی بھی ’’نان نیٹو ‘‘رکن ملک کے دوروں میں سب سے زیادہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ اور پاکستان کے تعلقات اس حد تک مزید اسٹرٹیجک ہورہے ہیں کہ دونوں ممالک کی فوج ملکر مشترکہ دشمن کیخلاف لڑ سکیں اور برطانوی فوج پاکستانی فوج کےآپریشن ضرب عضب کی بیان کردہ کامیابی سے سیکھنے کی خواہشمند ہے۔ (آر یو ایس آئی)کی رپورٹ کےمطابق پاکستان و برطانیہ ایک دوسرے کےساتھ ریگولر سیکیورٹی کانفرنس کا بھی اہتمام کرتے ہیںجس میں متعدد مسائل پر انٹیلیجنس اور آئیڈیاز کا تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانوی فوج برطانیہ کی مسلح افواج میں مزید برطانوی مسلمانوں کی تقرری میں مدد کرےگی۔ برطانوی مسلمان جزوی طور پرمسلح افواج میں شمولیت کے خواہشمند ہیں کیوں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ برطانیہ نے اسلام کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ کہہ کر کہ برطانوی اور پاکستانی افواج اسلام نہیں دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑرہے ہیں، فوج نئے نقطہ نظر کیلئے پر عزم ہے۔ یہ بھی انکشاف ہواہےکہ پاکستانی فوجی تقرری کی تقریبات کے ہمیشہ ہی مہمان رہے ہیں اور برطانوی فوج مانچسٹر اوربرمہنگھم جیسے شہروں میں خطاب کیلئے پاکستانی فوجیوں کو مدعو بھی کرچکی ہے تاکہ آگا ہی دی جاسکے کہ علاقائی تنازعات میں کیاہورہا ہے۔