• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریاست کمزور ہورہی ہے۔عوام کا اعتماد اٹھ رہا ہے۔ہر شہری خود کو غیر محفوظ تصور کررہا ہے۔عوام کو تحفظ فراہم کرنے والی پولیس اپنی عزت بچاتی پھررہی ہے۔پولیس اہلکاروں کے قاتل ایک معاہدے کے بعد بری ہوگئے ہیں۔عام تاثر ہے کہ ایک ادارہ دوسرے ادارے سے لڑ رہا ہے۔پولیس کے جوانوں پر بدترین تشدد کرنے والوں کو ریاستی شیلڈ فراہم کرنا خوفناک ہے۔فیض آباد میں پولیس فورس کی بے توقیری ریاستی بے توقیری ہے۔سیکورٹی اہلکاروں کے قاتلوں کو معاف کردینے کے خوفناک نتائج مرتب ہونگے۔پاکستان انتشار کی طرف بڑھ رہا ہے۔آج کوئی بھی شخص یہاں محفوظ نہیں۔عام آدمی تو دور کی بات ہے کہ ضلع کا ڈپٹی کمشنر او ر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اپنے دفتر میں غیر محفوظ ہوچکا ہے۔ادارہ جاتی کشمکش نے ریاست کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ہر معاملے میں مذہب کا استعمال خطرناک روایت ہے۔کسی کو اپنے دشمن کے خلاف بھی مذہب کا استعمال نہیں کرنا چاہئےاور یہاں تو سب ایک ملک کے شہری ہیں ۔ریاست کو مذہب سے بالاتر ہوناچا ہئے۔آج کچھ مخصوص لوگوں نے ایسی آگ لگادی ہے ،پورے ملک کے جس کی لپیٹ میں آجانے کاخدشہ ہے۔ مذہب کا معاملہ انتہائی حساس ہے،ہم سب اس معاملے پر حد سے بھی زیادہ جذباتی ہوجاتے ہیں۔مگر جب ہمارے جذبات کو ریاست کی اشیر باد مل جاتی ہے تو پھر وہی ہوتا ہے جو فیض آباد دھرنے کے دوران ہوا۔ کسی علامہ یا مخصوص مکتب فکر کے عالم سے شکوہ کرنا مناسب نہیں۔گلہ تو ان سے کرنا چاہئے جن کی مبینہ حمایت سے یہ دھرنا 21روز تک جاری رہا۔فیض آباد دھرنے پر پہلے دن سے میرا موقف رہا ہے کہ اگر ’’مسیحاؤں‘‘ کی حمایت نہیں ہے تو مخالفت بھی نہیں کی جارہی ۔معاہدے کے ضامنوں اور متنازع فوٹیج آنے کے بعد ہنڈیا بیچ چوراہے پھوٹ گئی ہے۔ مذہب کو جب بھی استعمال کیا گیا ہے،نقصان ہمیشہ ریاست کا ہوا ہے۔نوازشریف سے جنگ کرنا یا نہ کرنا علیحدہ معاملہ ہے،اداروں کی آپس کی کھینچا تانی فطری ہے ۔مگر تمام حملے ناکام ہونے کے بعد مذہب کا استعمال کرنا بہت تکلیف دہ ہے۔آج کسی کا نہیں میرے پاکستان کا نقصان ہورہا ہے۔آج ہمارے قائداعظم محمد علی جناح کی روح بے چین ہوگی۔یہ میرے بابائے قوم کا پاکستان ہرگز نہیں ہے۔
نبی کریم ﷺ سے اولین محبت ہم سب کے ایمان کا بنیادی جزو ہے۔ہم سب کا عقیدہ ہے کہ نبی کریم محمد ﷺ پر ہمارے ماں باپ بھی قربان۔اللہ تعالیٰ نے نبوت ،رسالت کا سلسلہ نبی کریم ﷺ پر مکمل بند کردیا ۔آپؐ کے بعد قیامت تک جبریل امین ؑکسی پر وحی لے کر نازل نہیں ہونگے۔حضرت محمد ؐ اللہ کے آخری نبی،پیغمبر اور رسول ہیں۔آپ ﷺ کے ساتھ ہی دین اسلام مکمل ہوگیا ہے۔مجھ سمیت دنیا بھر میں بسنے والے تمام مسلمانوں کا یہ عقیدہ او ر ایمان ہے ۔نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی تو دور کی بات ہے، ہم سب مسلمان ایسا تصور بھی نہیں کرسکتے۔لیکن ان سب بالا عقائد کی توثیق کے لئے ہمیں کسی سرٹیفکیٹ یا فتویٰ کی بھی ضرورت نہیں ہے۔انتخابی اصلاحاتی بل کی ایک شق میں ختم نبوت کے حوالے سے ہونے والی غلطی ناقابل برداشت ہے۔مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نوازشریف کی ذمہ داری ہے کہ اس تنازع کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔اس معاملے میں جن دو افراد کا نام سامنے آیا۔ان کی ذات کے متعلق کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھتا ۔لیکن مسلم لیگ ن کے اکابرین کو خوداحتسابی کے عمل سے گزرنا چاہئے کہ اس آگ کو ہوا دینے کا آغاز ان کی اپنی صفوں سے کیا گیا۔یہاں تک تو نوازشریف صاحب کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔دوسری طرف جب ختم نبوت ؑ کے حوالے سے ہونے والی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے فوری طور پر درستی کردی گئی اور قوم سے معافی بھی مانگ لی گئی تھی تو پھر اس سارے احتجاج کی ضرورت نہیں تھی۔ختم نبوت حلف نامے میں درستی کے بعد فیض آباد احتجاج کا کوئی اخلاقی جواز نہیں تھا۔آج ہم نے اس احتجاج سے کچھ بھی حاصل نہیں کیا،ہاں البتہ ریاست پاکستان اپنی پولیس فورس سے محروم ضرور ہوچکی ہے۔ہم نے اپنا تحفظ کرنے والی پولیس فورس کی حوصلہ شکنی کی ہے۔وہ پولیس فورس جو علامہ خادم حسین رضوی کی بھی محافظ تھی اور ڈاکٹر اشرف آصف جلالی کا بھی تحفظ کرتی تھی۔پیر حمید الدین سیالوی کی بھی حفاظت کرتی تھی اور مجھ جیسے گنہگار عام شہری کی بھی۔مگر ہم نے اپنے ادارے کو رسوا کیا ہے۔نبی کریم ﷺ ہم سب کو اپنی جانوں سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔نبی کریم ﷺ کی تعلیمات ہمیں یہ ہر گز نہیں سکھاتیں کہ ریاست کے خلاف بغاوت کرکے ریاست کے رکھوالوں کاقتل کیا جائے۔
کچھ عرصے کے دوران ریاست پاکستان میں جو کچھ ہوا ہے۔ سب کچھ کھل کر سامنے آچکا ہے۔پہلے بھارت سے نفرت کو حب الوطنی سے تعبیر کیا جاتا تھا۔اب اپنے ذاتی مفادات اور اقتدار کی جنگ کو تقویت دینے کے لئے مذہب کا کندھا استعمال ہوتا ہے۔کسی نے آج کے پاکستان کی خوب منظر کشی کی ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں دروازے پر دستک دوتو اندر سے پاکستان زندہ باد کا نعرہ گونجتا ہے۔اور اسی طرح پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں کسی مسلم لیگی کے دروازے پر دستک دیں تو لبیک یارسولﷺ اللہ کی صدائیں بلند ہوتی ہیں اور اچھل اچھل کر دروازہ کھولا جاتا ہے۔یہ میرے قائدؒ کا پاکستان نہیں ہے۔قائدا عظم محمد علی جناح نے اس پاکستان کا خواب نہیں دیکھا تھا۔آج کا پاکستان قائدا عظم محمد علی جناح کا پاکستان نہیں ہے۔ملک کے انہی حالات پر جون ایلیا صاحب نے فرمایا تھا کہ
اب نہیں کوئی بات خطرے کی
اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے

تازہ ترین