• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسے فیصلے انتشار پیدا کرتے ہیں، جسے عوام پلس کریں اسے کوئی مائنس نہیں کرسکتا، نواز شریف

Todays Print

کوئٹہ(نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہاہے کہ احتساب کے نام پر انتقام لیا جارہاہے، صادق اور امین کا فیصلہ کر نے والے ججز نے پی سی او کے تحت حلف اٹھایا، جب پیسہ نہیں کھایا تو کیسے ایک وزیراعظم کو بے دخل کرسکتے ہو،ایسے فیصلے انتشار پیدا کرتے ہیں، جب مائنس ون کیلئے کوئی بہانہ نہیں ملا تو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر ایک وزیراعظم کو فارغ کردیا مائنس پلس کا بڑا کھیل ہوچکا، فیصلے ووٹ سے ہونگے، حکومتیں ووٹ سے آئیں اور جائیں، 2018ء میں عوام کو حتمی فیصلہ کرنا ہوگا، ایسا مضبوط فیصلہ جسے مارشل لاء یا چار پانچ لوگ تبدیل نہ کرسکیں، جسے عوام پلس کریں اسے کوئی مائنس نہیں کرسکتا،بلوچستان کے عوام نے کبھی پاکستان کا پرچم جھکنے نہیں دیا، پشتون خوا میپ اور مسلم لیگ (ن)نظریاتی رشتے میں منسلک ہیں، محمود اچکزئی سے نظریاتی وابستگی اور تعلق ہے، میری ساری سیاست نظریئے پر ہی رہے گی، پشاور پہلے سے خراب ہوگیا ہے، کرکٹر خان سے پشاور میں میٹرو نہیں بن سکی، ہمیں موقع ملا تو کوئٹہ میں میٹرو بس بنائیں گے، ناچنے گانے والے 2018 میں فارغ ہوجائینگے، ووٹ کے تقدس کیلئے عوام کو ساتھ دینا ہوگا، بلوچستان کے عوام کے ساتھ مل کر قانون کی حکمران کیلئے مارچ کرینگے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ کے ایوب اسٹیڈیم میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام خان عبد الصمد خان اچکزئی شہید کی 44ویں برسی کے موقع پر منعقدہ بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے سے پشتونخوامیپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری اور پشتونخوامیپ کے صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہمارا ملک ایک خطرناک موڑ پر کھڑا ہے ، ہم ہر آمریت نواز کے خلاف اور ہر جمہوریت نواز کیساتھ ہیں۔نوازشریف اپنے خطاب میں مزید کہا کہ محمود اچکزئی سے نظریاتی اتفاق ہے، پشتونخوا میپ اور مسلم لیگ (ن) نظریاتی رشتے میں منسلک ہیں، مجھے نظریہ ہمیشہ عزیز رہا ہے، نظریہ کبھی نہیں چھوڑتا اور نہ چھوڑا، میری ساری سیاست نظریئے پر ہی رہے گی۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ آج بلوچستان میں ترقی ہورہی ہے، آج بلوچستان میں پچھلے چار سالوں سے جو ترقی ہورہی ہے اسکی مثال تاریخ میں نہیں ملتی، صوبے میں سڑکوں اور موٹرویز کا جال بچھ رہا ہے، آج سے 4 سال پہلے کا منظر عوام کو یاد ہے، بلوچستان کے ا ندر کچھ بھی نہیں ہوتا تھا، یہاں ترقی کے کوئی آثار نہیں تھے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان کی ترقی کے وژن پر عمل کرکے بتایا، زبانی جمع خرچ نہیں کیا،بلوچستان پورے پاکستان سے مل رہا ہے، یہ صوبہ پاکستان کا حب اور ترقی کا مرکز ہوگا،گوادار اہم شہر ہوگا، ہم بلوچستان کے حوالے سے پچھلی کسر نکال رہے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ کوئٹہ والوں میں قانون کی حکمرانی کوٹ کوٹ کر بھری ہے،انہوں نے نے ہمیشہ آمریت کا مقابلہ کیا ہے، بلوچستان کے لوگ سچے اور کھرے ہیں، ہر آزمائش اور مشکل میں پورے اترے ہیں، یہاں کے عوام نے کبھی پاکستان کا پرچم جھکنے نہیں دیا۔نوازشریف نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں نے ہمیشہ نفرتوں کی آگ بھڑکانے والوں کا مقابلہ کیا اور انکے منصوبوں کو ناکام بنایا، دہشت گردی کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو پاکستان میں 20 ،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تھی، فیکٹریاں اور کارخانوں سمیت سب بند تھا، ہر طرف اندھیرے ہی اندھیرے تھے، جنہوں نے ملک میں تاریکی پیدا کی کبھی کسی نے ان سے نہیں پوچھا، وہ سب کام ہمارے لیے چھوڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے احتساب لیتے ہیں، احتساب کے نام پر نوازشریف سے انتقام لیا گیا،چار سالوں میں کرپشن کا کوئی اسکینڈل سامنے نہیں آیا، ایک پیسے کی کرپشن نہیں کی، اگر کی تو بتایا جائے لیکن پھر بھی نکال دیا گیا۔نواشریف نے کہا کہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لیکن اس پر نکال دیا گیا، یہ بھی کوئی فیصلہ تھا،یہ فیصلہ کون دے رہے ہیں جو ہمیشہ پی سی او کے تحت آمروں سے حلف لیتے رہے، وہ مجھے کہہ رہے ہیں کہ تم صادق اور امین نہیں ہو۔(ن) لیگ کے صدر نے کہا کہ عوام نے یہ فیصلہ مسترد کردیا،6 بہترین ہیرے چنے گئے ان کی جے آئی ٹی بنا ئی گئی، ایک ہی بینچ نے بار بار فیصلے کیے، کبھی دو کبھی تین اور کبھی پانچ ججوں نے فیصلہ دیا، شاہد پاکستان کی تاریخ میں ایسا فیصلہ نہیں ہوا، ایک پیسے کی کرپشن کا شائبہ بھی نہیں ہوا، ثبوت تو دور الزام بھی ثابت نہیں ہوا، کسی سرکاری پیسے میں خرد برد کا الزام نہیں ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر فیصلہ دینا ہی تھا تو اس بات پر دیتے کہ نوازشریف نے پانچ ہزار روپے سرکاری کھایا ہے یا ایک ہزار روپیہ کھایا ہے تو تسلیم کرتا اور گھر چلا جاتا،جب پیسہ نہیں کھایا تو کیسے ایک وزیراعظم کو بے دخل کرسکتے ہو۔انہوں نے کہا کہ جب مائنس ون کیلئے کوئی بہانہ نہیں ملا تو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر ایک وزیراعظم کو فارغ کردیا، ملک ایسے ہی فیصلوں سے برباد ہوتے ہیں،ایسے ہی فیصلے انتشار اور افراتفری پیدا کرتے ہیں، ایسے فیصلوں سے منزل کھوٹی ہوجاتی ہے، مائنس ون کا جو سلسلہ چلانا چاہتے ہیں، وہ کیا مائنس ون کریں گے جسے عوام پلس کردے۔

تازہ ترین