• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور، عید میلادالنبیﷺ پر دہشت گردی، 9 شہید، پولیس اور فوج نے سارے حملہ آور ماردیئے

Todays Print

پشاور( نمائندہ جنگ) پشاور میں عیدمیلادالنبی ﷺ کے موقع پر زرعی تربیتی مرکز پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد شہر کی فضاء سوگوار رہی ٗ شہداء کو ان کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کردیا گیا‘اس موقع پر انتہائی رقت آمیزمناظردیکھنے میں آئے‘پولیس نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہ لائی جاسکی‘حملے کا مقدمہ درج کرلیاگیا ۔جمعہ کے روزتین دہشتگردبرقعے پہن کر انسٹی ٹیوٹ میں داخل ہوئے اور انھوں نے طلباء سمیت 9 افراد کو شہید جبکہ 28 کو زخمی کردیا‘زخمیوں میں پاک فوج اورپولیس کے متعدداہلکار شامل ہیں‘حملے کی اطلاع پر پولیس ،پاک فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکارموقع پر پہنچ گئےاورعلاقے کا محاصرہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا اور تقریباً 2گھنٹے تک جاری آپریشن کے دوران تمام تینوں دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا، پاک فوج کی جانب سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے آپریشن کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی‘آپریشن کلیئرنس کے دوران بم ڈسپوزل یونٹ نے 3 خودکش جیکٹس، 2 آئی ای ڈیز اور 20 گرینیڈز کو برآمد کرکے ناکارہ بنادیا‘برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی )نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفورکا کہنا ہے کہ ملزمان افغانستان میں اپنی قیادت کے ساتھ رابطے میں تھے ۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کی صبح تقریباً 8بج کر 35 منٹ پر انسٹیٹیوٹ کے سامنے خودکش جیکٹس، خودکار ہتھیاروں ، دستی بموں اور دیگر آلات سے لیس3برقع پوش دہشت گردوں نے رکشے سے اتر کر اپنے برقعے پھینک دیئے اور عمارت میں داخل ہوتے ہی پہلے چوکیدار کو فائرنگ کرکے گرا دیا جس کے بعد ہاسٹل میں رہائش پذیر طلباءپر گولیاں بھرساتے ہوئے عمارت کی بالائی منزل پر قبضہ کرکے مورچہ زن ہوگئے، واقعے کی اطلاع ملنے پر پشاور پولیس کے اینٹی ٹیررازم اور ایلیٹ فورس نے موقع پر پہنچ کر یونیورسٹی روڈ کو ٹریفک کےلئے بند کرکے عمارت کا محاصرہ کرلیا اور ایس ایس پی آپریشن پشاور سجاد خان کی نگرانی میں آپریشن کا آغاز کردیا، اس دوران پاک فوج ، فرنٹیر کور اور دیگر اداروں کے اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے مشترکہ آپریشن کا آغاز کرنے کے ساتھ ساتھ زخمیوں اور اندر محصور ہونے والے افراد کو بکتر بند گاڑیوں کے ذریعے ریسکیو کرنے کا عمل بھی شروع کردیا، اس دوران فائرنگ تبادلے میں پاک فوج اور پولیس کے متعدد اہلکار زخمی ہوگئے جبکہ کوریج کےلئے قریب ہی کھڑا نجی نیوز چینل کا رپورٹر رحم یوسف زئی بھی دہشت گردوں کی گولیوں کی زد میں آکر زخمی ہوگیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور دہشت گردوں کے مابین جاری رہنے والا یہ مقابلہ تقریباً 2 گھنٹے تک جاری رہا اور بالآخر تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا، جس کے بعد سکیورٹی اہلکاروں نے کلیرنس کا آغاز کرتے ہوئے زخمیوں کو طبی امداد کےلئے خیبر ٹیچنگ ہسپتال اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کرنا شروع کردیا،حکومتی ترجمان کے مطابق دہشت گرد حملے کے نتیجہ میں مجموعی طور پر 7 طلباءسمیت 9 افراد جاں بحق جبکہ 28 زخمی ہوئے ہیں۔دوسری جانب دہشت گردوں کو مارنے کے بعد آپریشن کلیئرنس کے دوران بم ڈسپوزل یونٹ نے 3 خودکش جیکٹس، 2 آئی ای ڈیز اور 20 گرینیڈز کو برآمد کرکے ناکارہ بنادیا۔ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی نعشوں کو تحویل میں لے کر مردہ خانہ منتقل کردیا گیا ہے۔ موصول ہونے والی ویڈیو کے مطابق تین حملہ اوروں میں ایک دہشت گردنے اپنے موبائل فون سے واٹس اپ پر لائیو کال بھی ملائی تھی جس کے ذریعے وہ اپنے نیٹ ورک کوویڈیو دکھاتارہاجس کے مطابق جب حملہ اووں نے حملہ کیا تو اللہ اکبر کے نعرے لگا رہے تھے جبکہ ان کا ایک ساتھی انہیں ہینڈ گرنیڈ پھینکنے کی ہدایت کرتارہا‘حملہ کرکے فائرنگ کرکے جب وہ طلباء کے ہاسٹل پہنچے تو وہ ایک کمرے میں موجود طالب علم نے حملہ اوروں کو کہا کہ اس کو نہ مارا جائے جس پر ایک حملہ آور نے اسے چھوڑنے کا وعدہ کرکے پوچھا کہ یہ حساس ادارے کا دفترہے تو وہاں سے آواز آئی کہ ہاں یہ وہی دفتر ہے ٗ حملے کے عینی شاہدین طلباء کاکہناہے کہ حملے کے وقت متعدد طلباء نے جان بچانے کے لئے دوسری منزل سے چھلانگ لگا کر جانیں بچائیں۔

تازہ ترین