• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ بات اب تقریباً پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ پاکستان کی عدلیہ آزاد و خود مختار ہے ہماری عدلیہ زمینی حقائق کی روشنی میں فیصلے صادر کرتی ہے گزشتہ دنوں عدلیہ نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ جناب حافظ محمد سعید کی جبری نظر بندی ختم کر کے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا جس پر عمل کرتے ہوئے ان کو رہا کردیا گیا، ان کی رہائی پر امریکہ اور بھارت نے اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ انہیں دوبارہ گرفتار کیا جائے۔ امریکی صدارتی محل کی ترجمان سارا سینڈرز نے حافظ سعید کی رہائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں دوبارہ پابند سلاسل کرنے اور انہیں قرار واقعی سزا دینے کی فرمائش بھی کی ہے۔ امریکیوں کا خیال ہے کہ حافظ سعید کی رہائی سے عالمی دہشت گردی کو فروغ ملے گا اور پاکستان کی جانب سے منفی پیغام جائے گا امریکی محکمہ انصاف و قانون نے حافظ سعید کی گرفتاری اور سزا کے حوالے سے معلومات دینے پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی مقرر کر رکھا ہے گزشتہ دنوں امریکی وزارت خارجہ کے مشیر بھی اسی بارے میں امریکی تشویش سے آگاہ کرنے تشریف لائے تھے جانے کیوں جماعت الدعوۃ اور اس کے امیر کے بارے میں امریکی اس قدر مضطرب اور بے چین ہیں جبکہ حافظ سعید یا ان کی جماعت کے کسی رکن نے نہ تو امریکہ میں اور نہ ہی اس کے اتحادی ممالک میں کوئی کارروائی کی یا کرائی ہے۔ یہاں تک کہ حافظ سعید کے حامیوں کے مطابق تو جماعت الدعوۃ نے بھارت میں بھی اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ہاں مسئلہ کشمیر کے بارے میں حافظ صاحب اپنے خیالات و تشویش کا برملا اظہار کرتے رہے ہیں۔ امریکہ صرف اسلام دشمنی اور بھارت نوازی میں پاکستان پر دبائو ڈال رہا ہے امریکی دبائو دراصل بھارت، اسرائیل گٹھ جوڑ کا مظہر ہے جبکہ جماعت الدعوۃ، اس کے امیر نہ تو پاکستان میں اور نہ ہی کسی دوسرے ملک خصوصاً بھارت میں ہونے والی کسی دہشت گردی میں کسی طرح ملوث رہے ہیں۔ وہ صرف فعال پاکستانی ہیں جو کشمیریوں کی نا صرف حمایت کرتے ہیں اور ہر ممکن امداد اور تعاون کا بھی اہتمام کرتے ہیں، ان کی یہی بات بھارت کو اور اس کی حمایت میں امریکہ کو بری لگتی ہے حافظ سعید کے خلاف سارا منفی پروپیگنڈہ صرف اس لئے کیا جا رہا ہے کہ کشمیر سے ان کی آدھی ادھوری وابستگی کو ختم کرایا جاسکے بھارتی حکمران اپنی کمزوری اور ناکامی کا ملبہ جماعت الدعوۃ پر ڈال کر دراصل اپنی ناکامیوں کا اقرار کر رہے ہوتے ہیں حالانکہ یہ وہی جماعت الدعوۃ ہے جب وطن عزیز میں سیلاب کی تباہ کاری نے نظام زندگی مفلوج کر کے رکھ دیا تھا تب اقوام متحدہ نے جماعت الدعوۃ کی فلاحی سماجی خدمات کو سراہتے ہوئے نہ صرف اس جماعت کی ستائش کی تھی بلکہ امریکی امدادی سامان بھی اسی جماعت کے ذریعے تقسیم کرایا تھا۔ اب جانے کن وجوہات کی وجہ سے یہ جماعت امریکہ کے دل میں پھانس بن کر چبھ رہی ہے۔ اس نے واشگاف الفاظ میں پاکستانی حکام کو کہہ دیا ہے کہ اگر امریکہ سے تعلقات استوار رکھنے ہیں تو جماعت الدعوۃ کے امیر کو گرفتار کر کے سزا دے دی جائے ورنہ دو طرفہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں اور اقوام عالم میں اس کی ساکھ ختم ہوسکتی ہے۔ یہ اور ایسی ہی کئی دھمکیاں جو اقوام عالم کے ضابطوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں امریکہ اپنی بے جا طاقت کے زعم میںپاکستان کو دے رہا ہے ہمارے حکمران جو اپنی مصیبت میں الجھے ہوئے ہیں ان کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ اس امریکی دبائو سے کیسے نکلیں حالانکہ یہ بہت آسان صورت حال ہے امریکہ کی یہ گیڈر بھبکی کیا صرف اس لئے ہے کہ ہمارے حکمران اب تک اپنے اقتدار کی سلامتی کے لئے امریکہ کے سامنے سر جھکاتے رہے ہیں حالانکہ یہ معاملہ اقتدار سے بڑا اور اہم ہے یہ ملک و قوم کے وقار اور سلامتی کا مسئلہ ہے۔ پاکستان کسی بھی طرح امریکی کالونی نہیں ہے پاکستان خود ایک اہم جوہری قوت رکھنے والا ملک ہے اور خطے میں اس کا محل وقوع اور حدود اربعہ بہت اہمیت کا حامل ہے اگر ہمارے حکمران تھوڑی سی ہمت اور حوصلہ کریں اور امریکہ کے مطالبے کا منہ توڑ جواب دیں اور اسے بتا دیں کہ ہمارے داخلی معاملات میں مداخلت قطعی برداشت نہیں کی جائے گی پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے اس کی عدلیہ بھی آزاد اور خود مختار ہے عدلیہ اپنا ہر فیصلہ زمینی حقائق کی روشنی میں کرتی ہے امریکہ اگر یوں ہی ہر معاملے میں دخل اندازی کرتا رہا اور ہمارے حکمران خاموشی سے سر خم کرتے رہے تو خدانخواستہ بھارت ایک طرف سے اور دوسری طرف سے افغانستان امریکی شہ پر چڑھ دوڑے گا اور امریکہ اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنانے خود بھی پہنچ جائے گا۔اب بھی وقت ہے حکمران ہوش کے ناخن لیں اور امریکی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں ۔ اب جبکہ پاک چین تعلقات مضبوط سے مضبوط ہوتے جا رہے ہیں اور تو اور روس جیسا ناراض اور زخم خوردہ ہمسایہ بھی اب تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے تو پھر ہم کیوں سات سمندر پار کے حلیف بنیں اور زبردستی کی سرپرستی کو برداشت کریں امریکہ پر واضح کردینا چاہیے کہ ہم ایک آزاد و خود مختار جوہری ملک ہیں۔ یوں بات بات پر ہمارے داخلی معاملات پر ہمیں دھمکایا نہیں جاسکتا ہمارے خوف زدہ حکمرانوں کو چاہیے کہ امریکی تعلقات کو توڑنے کا ایک کڑوا گھونٹ پی لیںپھر دیکھیںخدا کیا کرتا ہے ۔بات بات پر دھمکانے ڈرانے والے از خود لائن پر آجائیں گے۔امریکہ چین اور روس کے سروں پر سوار ہونے کے لئے آسان راستہ ہونے کی وجہ سے پاکستان پر اپنی گرفت مضبوط رکھنا چاہتا ہے جب اپنے ہاتھوں سے سب کچھ نکلتا دیکھے گا تو راہ راست پر آجائے گا۔اگر پاکستان امریکہ کے سامنے سینہ سپر ہوجائے تو یقیناً امریکی غبارے سے ہوا نکلنے میں دیر نہ لگے گی اور ہمارا سر فخر سے بلند ہوسکتا ہے اور ہر وقت کی بے جا مداخلت سے جان چھوٹ سکتی ہے ورنہ امریکہ یونہی اپنی خواہشات و فرمائشیں دھمکیوں کی صورت دیتا رہے گا۔ اللہ ہماری، ہمارے وطن عزیز کی ہر طرح سے حفاظت فرمائے، آمین

تازہ ترین