• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں غیر قانونی خود کار اسلحہ کی بھرمار کے سبب سماج دشمن سرگرمیوں، لوٹ مار قتل و غارت اور دوسرے سٹریٹ کرائمز کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے امن پسند شہریوں کا سکون غارت ہورہا ہے۔ اس صورت حال کے پیش نظر وفاقی کابینہ نے ممنوعہ بور کے خود کار ہتھیاروں کو نیم خود کار اسلحہ سے تبدیل کرنے اور پہلے سے جاری لائسنسوں کی جگہ نئے لائسنس جاری کرنے کی منظوری دینے کے علاوہ غیر ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ممنوعہ بور کا اسلحہ مقررہ ریٹ پر حکومت کو واپس بھی کیا جا سکے گا۔ ایک سروے کے مطابق اس وقت ملک میں غیر قانونی اسلحہ کی تعداد 6 کروڑ سے بھی تجاوز کر چکی ہے جس میں سے تقریباً دو کروڑ صرف کراچی میں جرائم پیشہ لوگوں کے پاس ہیں۔ قبائلی علاقوں اور پشاور کے گردو نواح میں تو چھوٹے لیکن مہلک ہتھیار بنانے کی باقاعدہ فیکٹریاں قائم تھیں ان میں سے زیادہ تر پاک فوج کے آپریشن کے بعد بند ہو چکی ہیں مگر خفیہ ٹھکانوں پر بعض اب بھی فعال ہیں۔ اس کے علاوہ افغانستان سے بڑی تعداد میں خطرناک ہتھیار سمگل کئے جا رہے ہیں۔ اسلحہ کی یہ بھرمار اندرونی امن و امان کے علاوہ قومی سلامتی کے لئے بھی خطرناک ہے۔ اس پس منظر میں اسلحہ کے حوالے سے حکومت کے اقدامات خوش آئند ہیں دیکھا گیا ہے کہ جو ممالک ممنوعہ بور کے اسلحہ کو قانونی ضابطوں کا پابند نہیں بناتے وہاں سٹریٹ کرائمز اور دوسرے جرائم کی شرح بہت زیادہ ہے۔ مثلاً یورپ میں ایسے ہتھیاروں پر پابندی ہے جس کی وجہ سے وہاں اسٹریٹ کرائمز بہت کم ہیں جبکہ امریکہ میں کوئی پابندی نہیں اس لئے وہاں ایسے جرائم بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔ غیر ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنسوں پر پابندی اٹھانے کا فیصلہ بھی خوش آئند ہے اس سے ضرورت مند شہری ذاتی حفاظت کے لئے چھوٹے ہتھیار اپنے پاس رکھ سکیں گے۔ ان اقدامات کے ساتھ ساتھ حکومت کو سٹریٹ کرائمز اور لاقانونیت کی بیخ کنی کے لئے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں کو چوکس رکھنا ہوگا۔

تازہ ترین